مریخ کا سفر 500 دن سے 45 تک محدود کر دینے والی ٹیکنالوجی

ناسا کے مطاب انسان کو مریخ پر پہنچنے کے لیے 500 دنوں کا عرصہ درکار ہوتا ہے لیکن کینیڈین انجینیئرز کا کہنا ہے کہ لیزر پر مبنی ایک سسٹم اس سفر کو 45 دن تک محدود کر سکتا ہے۔
امریکی خلائی ایجنسی 2030 کی دہائی کے وسط میں مریخ پر انسان بھیجنے کی تیاری کر رہا ہے۔ اس ہی عرصے میں چین کے بھی مریخ پر انسانوں کو بھیجنے کے ارادے ہیں۔
کینیڈا کے شہر مونٹریال کی مک گِل یونیورسٹی کے انجینیئرز کا کہنا ہے کہ انہوں نے ایک ’لیزر-تھرمل پروپلژن‘ سسٹم بنایا ہے، جس میں ہائیڈروجن ایندھن کو گرم کرنے کے لیے لیزر کو استعمال کیا جاتا ہے۔
یہ ڈائریکٹڈ-انرجی پروپلژن ہے جس میں استعمال ہونے والی بڑی لیزر زمین سے فائر کی جاتی ہیں تاکہ اسپیس کرافٹ میں لگے فوٹو ولٹائک ایریز کو پاور فراہم کی جائے، جس سے بجلی بنتی ہے جو تھرسٹ بناتی ہے۔
جب اسپیس کرافٹ زمین کے قریب ہوتا ہے تو بہت تیزی سے آگے بڑھتا ہے پھر اگلے مہینے تک مریخ تک پہنچ جاتا ہے، مین وہیکل کو سیارے کی سرزمین پر اتارتا ہے اور باقی حصہ واپس زمین پر آجاتا ہے تاکہ دوسری لانچ کے لیے اسپیس کرافٹ کو استعمال کیا جاسکے۔
مریخ پر چھ ہفتوں پر پہنچنا پہلے صرف تب ممکن سمجھا گیا تھا جب راکٹ کو نیوکلیئر فِژن سے چلانے کا خیال پیش کیا گیا، جس سے تابکاری میں اضافے کے خطرات تھے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News

