Advertisement

زمین گرد موجود سیٹلائیٹس کے جھرمٹ خلائی تحقیق کے لیے خطرہ

ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ زمین کے نچلے مدار میں سیٹلائیٹس کے بڑے جھرمٹ، جس میں اسپیس ایکس کی کمپنی اسٹارلنک اور ایمازون کی کوئیپر شامل ہیں، فلکیاتی تحقیق کے لیے روشنی کی آلودگی سے بدتر خطرہ ہیں۔

فی الوقت خلاء میں اسپیس ایکس کے 2000 اسٹار لنک سیٹلائیٹس ہیں اور آئندہ برسوں میں کمپنی 42 ہزار سیٹلائیٹس مزید بھیجنے کا منصوبہ رکھتی ہے۔

ہزاروں کی تعداد میں اسپیس کرافٹس کے نیٹ ورکس، ماہرین فلکیات کی نظر میں متنازع حیثیت رکھتے ہیں کیوں کہ خلاء کی تصاویر میں ان کی وجہ سے لکیریں آتی ہیں۔

مسئلے سے نمٹنے اور سیٹلائیٹ انڈسٹری کے ساتھ کسی حل کے لیے کام کرنے کے لیے، بین الاقوامی فلکیاتی یونین نے سینٹر فار دی پروٹیکشن آف دی ڈارک اینڈ کوائٹ اسکائی لانچ کیا ہے جو خلاء کی تصاویر کو سیٹلائیٹ کے جھرمٹ کی مداخلت سے بچائے گا۔

ادارے کے جنرل سیکریٹری اور نئے سینٹر کے ڈائریکٹر پیئرو بینونوٹی کا کہنا تھا کہ یہ بڑی سیٹلائیٹس کی جھرمٹیں جدید فلکیات کے لیے بڑا خطرہ ہیں۔

Advertisement

انہوں نے ماہرینِ فلکیات، ان سیٹلائیٹس کے جھرمٹوں کے آپریٹرز اور ریگولیٹرز کو حل تلاش کرنے کے لیے ایک میز پر بِٹھانے کا فیصلہ کیا ہے۔

ان حلوں میں مشاہدہ گاہوں میں سافٹ ویئر کی تبدیلی اور سیٹلائیٹس میں کچھ درستگی جس سے ان کا مشاہدہ گاہوں پر اثر کم ہوجائے، شامل ہو سکتا ہے۔

سیٹلائیٹس کا یہ جھرمٹ بنانے میں اسپیس ایکس ایک بڑا نام ہے۔ تاہم، یہ کمپنی اکیلی نہیں ہے جو زمین کے نچلے مدار کو اسپیس کرافٹس سے بھر رہی ہے۔

Advertisement
Advertisement
مزید پڑھیں

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
اختتام
مزید پڑھیں
آج کی بول نیوز
دنیا کی سب سے محفوظ موٹر سائیکل متعارف
پاکستان میں آج رات مکمل چاند گرہن کا دلکش نظارہ ہوگا
پاکستان کی لوکل موبائل فیکٹریز نے تاریخ رقم کر دی، ایک ماہ میں 36 لاکھ موبائلز تیار
اوپن اے آئی چیٹ جی پی ٹی نے اہم فیچرز متعارف کروا دیے
دل کی بیماریوں کی شناخت میں انقلاب؛ اے آئی اسٹیتھوسکوپ چند سیکنڈز میں نتیجہ دے گا
واٹس ایپ کا نیا فیچر؛ اب نمبر کے بغیر بھی چیٹ ممکن ہوگی
Advertisement
Next Article
Exit mobile version