ممتا بینرجی متنازعہ شہریت کے قانون کے خلاف ڈٹ گئیں

بھارت کے صوبے مغربی بنگال کی وزیراعلیٰ ممتا بینرجی نے کہا ہے کہ جب تک وہ زندہ ہیں بنگال میں متنازعہ شہریت کے ترمیمی ایکٹ پر عملدرآمد نہیں ہوگا۔
مغربی بنگال میں نہیتی پروگرام میں اظہار خیال کرتے ہوئے ممتا بینرجی نے کہا کہ ملک کے عوام کے حقوق کوئی نہیں چھین سکتا۔
ممتا بینر جی نے کہا کہ کوئی شخص ملک اور صوبہ نہیں چھوڑے گا اور بنگال میں کوئی حراستی مرکز نہیں ہوگا۔
دوسری جانب سینکڑوں افراد نے متنازعہ ترمیمی شہریت ایکٹ کیخلاف ہاتھوں میں ہاتھ ڈال کر وزیراعظم نریندرمودی کی رہائشگاہ کی طرف مارچ کیا۔
واضح رہے کہ سام میں تخلیقی شعبے سے تعلق رکھنے والی ممتاز شخصیات شہریت کے ترمیمی ایکٹ کے خلاف آواز اٹھانے کے لئے طلباء کے ہمراہ ایک گراؤنڈ میں جمع ہو گئیں۔
ملک میں جاری احتجاج نظرانداز،بھارتی صدرنےمتنازعہ شہریت بل پردستخط کر دیئے
آسام کے مختلف اضلاع میں شہریت کے متنازع قانون کے خلاف مظاہرے ہوئے۔ادھر، وادی براہمپترا میں پرامن مظاہرے جاری ہیں جہاں گزشتہ دو ہفتے سے پرتشدد واقعات دیکھے گئے۔
جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلبا پر جس رات حملہ کیا گیا تھا، اسی رات علی گڑھ مسلم یونیورسٹی علی گڑھ کے طلبا پر بھی پولیس نے وحشیانہ حملے کئے گئے تھے۔
جامعہ ملیہ اسلامیہ کے ساتھ ہی علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں بھی پانچ جنوری تک چھٹی کا اعلان کرکے طلبا سے ہاسٹل خالی کرالیا گیا تھا مگر اے ایم یو کے طلبا تین دن قبل واپس آگئے اور انھوں نے یونیورسٹی کیمپس میں شہریت ترمیمی ایکٹ اور این آرسی کے خلاف احتجاجی مظاہروں اور ریلیوں کا سلسلہ دوبارہ شروع کردیا ہے۔
واضح رہے کہ بھارتی پارلیمنٹ کے ایوانِ زیریں میں وزیرِ داخلہ امیت شاہ کی جانب سے ایک بل پیش کیا گیا تھا ،، قانون کے تحت مسلمانوں کے سوا 6 مذاہب کے غیر قانونی تارکین وطن کو بھارتی شہریت دینے کی تجویز پیش کی گئی تھی، بل کی منظوری کے بعد آسام میں کئی دہائیوں سے رہایش پذیر لاکھوں بنگالی مسلمان سب سے زیادہ متاثر ہوں گے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News