Advertisement

امریکہ افغان امن معاہدہ، امریکی افواج افغانستان سے مکمل انخلاء کریں گی

امریکہ اور افغان طالبان کے درمیان دو دہائیوں پر محیط طویل جنگ کے خاتمے کے لیے تاریخی امن معاہدے پر دستخط کردیے گئے جس کے تحت امریکی افواج افغانستان سے مکمل انخلاء کریں گی۔

تفصیلات کے مطابق قطر کے دارالحکومت دوحہ میں امریکہ اور طالبان کے درمیان مقامی ہوٹل میں افغان امن معاہدے پردستخط کی تقریب ہوئی جس میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سمیت 50 ملکوں کے نمائندوں نے شرکت کی۔

افغان طالبان کی جانب سے ملا عبدالغنی برادر اور امریکاکی جانب سے نمائندہ خصوصی برائے افغان مفاہمتی عمل زلمے خلیل زاد نے دستخط کیے۔

امن معاہدے کے مطابق امریکی فوج 14 ماہ میں افغانستان سے مکمل انخلا ءکرے گی جبکہ طالبان اس بات کی ضمانت دینی  ہوگی کہ افغان سرزمین القاعدہ سمیت دہشت گرد تنظیموں کے زیر استعمال نہیں آنے دیں گے۔

معاہدے کے تحت پہلے مرحلے میں 4500 فوجیوں کو افغانستان سے نکا لا جائے گا اس کے بعد باقی رہ جانے والے 8500 فوجیوں  کا انخلاء مرحلہ وار کیا جائے گا۔

Advertisement

امن معاہدے کی تقریب سے خطاب  کرتے ہوئے امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے کہا کہ امریکہ اورطالبان دہائیوں سے جاری تنازعات کو ختم کر رہے ہیں۔

مائیک پومپیو نے کہا کہ تاریخی مذاکرات کی میزبانی پر امیرِ قطر کے شکرگزار ہیں۔ طالبان اور امریکہ  کے درمیان امن ڈیل سے افغانستان میں امن قائم ہوگا۔

افغان طالبان کے رہنما ملا عبدالغنی بردار نے تقریب سے خطاب میں کہا کہ ہم تمام ممالک کے ساتھ بہتر تعلقات کے خواہاں ہیں، تمام افغان گروپس کو کہتا ہوں کہ ایک مکمل اسلامی نظام کے نفاذ کے لیے اکٹھے ہوں۔

انہوں نے کہا کہ امریکہ  اور طالبان کے درمیان طے پانے والا معاہدہ نہ صرف تاریخی بلکہ افغانستان میں امن، سلامتی اور خوشحالی کی جانب بہترین سنگ میل ثابت ہو گا۔

امریکہ طالبان معاہدے کا خیر مقدم کرتے ہیں، شاہ محمود قریشی

Advertisement

واضح رہے کہ امریکہ اور طالبان کے درمیان یہ تنازع دو دہائی قبل اس وقت شروع ہوا تھا جب 2001 امریکہ نے افغانستان میں طالبان کی حکومت کے خاتمے کا اعلان کرکے وہاں پر اپنی افواج بھیج دی تھیں ۔

جس کے بعد جرمنی میں ایک کانفرنس منعقد ہوئی جس میں  فیصلہ کیا گیا کہ افغانستان میں امن اور وہاں سویلین حکومت کے قیام کے لیے اقدامات کیے جائیں۔

کانفرنس کے چھ ماہ بعد افغانستا ن  میں عبوری حکومت بنانے کا اعلان کیا گیا جس کے لیے حامد کرزئی کو صدر چنا گیا۔

2001 میں ونے والی اس کانفرنس کے طویل عرصے  بعد 2011 میں ایک اور کانفرنس  منعقد ہوئی جس میں افغانستان کے اُس وقت کے صدر حامد کرزئی افغان وفد کی نمائندگی کر رہے تھے۔

کانفرنس  کے اعلامیے کے مطابق اس کانفرنس کا مقصد یہ تھا کہ سول ذمہ داریاں 2014 تک افغان حکومت کے حوالے کیے جانے کے حوالے سے حکمت عملی بنائی جائے اور غیر ملکی افواج کے انخلا ءکا عمل شروع کیا جائے تاہم معاملہ آگے نہ بڑھ سکا۔

          ستمبر 2018 میں جب زلمے خلیل زاد امریکہ میں افغانستان  کے خصوصی ایلچی منتخب ہوئے تو انہوں نے افغان طالبان کے رہنماؤں اور امریکہ کے نمائندوں کے ساتھ رابطے شروع کیے تاکہ دونوں کو مذاکرات کی میز پر لاسکیں۔

Advertisement

زلمے خلیل زاد کی کوششوں سے افغان طالبان نے امریکہ کے ساتھ مذاکرات  کرنے کی حامی بھرلی۔

مذاکرات کا پہلا دور 2019 کے اوائل میں ہوا  اور یہ سلسلہ کچھ آگے بڑھا ہی تھا کہ 22 اگست سے دوحہ میں جاری مذا کرات کے نویں دور  کے دوران امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے یہ کہہ کر  مذاکرات معطل کردیے گئےکہ طالبان افغانستان میں امریکی فورسز پر حملے کر رہے ہیں۔

تاہم صدر ٹرمپ کی جانب سے امن مذاکرات اچانک معطل کیے جانے کے باوجود امریکی سیکریٹری خارجہ مائیک پومپیو نے مختلف ٹی وی چینلز سے گفتگو کرتے ہوئے مستقبل میں بات چیت کی بحالی کے امکان کا عندیہ دیتے ہوئے کہا کہ امریکہ طالبان سے ’خصوصی عزم‘ چاہتا ہے۔

دوسری جانب افغان طالبان نے بھی امید ظاہر کی ہے کہ امریکی وفد افغانستان پر’قبضہ مکمل طور پر ختم کرنے کے لیے‘ مذاکرات پر واپس آ جائیں گے۔

دوحہ میں ہونے والے تمام مذاکراتی عمل کو پاکستان کی سپورٹ حاصل تھی اور اس کا ذکر پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور دیگر حکومتی نمائندے بھی کر چکے ہیں۔

امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی اس سلسلے میں پاکستان کی کاوشوں کا سراہا تھا، جن کا کہنا تھا کہ کہ پاکستان نے افغان طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانے میں بہتر کردار ادا کیا ہے۔

Advertisement
Advertisement
مزید پڑھیں

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
اختتام
مزید پڑھیں
آج کی بول نیوز
غزہ جنگ کے 2 سال مکمل، قابض اسرائیلی فوج نے آج بھی 24 فلسطینی شہید کردیے
امریکا مشرقِ وسطیٰ میں تین ہزار سال پرانے تنازع کو حل کرنے جا رہا ہے، ٹرمپ
امریکا بگرام ایئربیس کی واپسی کا خواب دیکھنا چھوڑ دے، ذبیح اللہ مجاہد
غزہ میں ہولناک تباہی، اقوام متحدہ کی رپورٹ میں لرزا دینے والے حقائق بے نقاب
اسرائیل و حماس میں بالواسطہ مذاکرات کا نیا دور آج ہو گا، جنگ بندی پر پیش رفت متوقع
6 اکتوبر 1981، وہ سیاہ دن جب امن کے پیامبر کو گولیوں سے خاموش کر دیا گیا
Advertisement
Next Article
Exit mobile version