میانمار کی فوج کے ہاتھوں منظم قتلِ عام کا انکشاف، 40 بے گناہ قتل

برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی نے ایک تحقیقاتی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ میانمار کی فوج نے رواں سال جولائی میں 40 بے گناہ دیہاتیوں کا قتلِ عام کیا۔
ضلع سگائینگ کے گاؤں کانی میں قتلِ عام کے ایسے چار واقعات ہوئے جو میانمار کی فوجی حکومت کی مخالف تنظیم ’’پیپلز ڈیفنس فورس‘‘ کا گڑھ سمجھا جاتا ہے۔
واضح رہے کہ میانمار فوج نے رواں سال ماہِ فروری میں آنگ سان سوچی کی جمہوری حکومت کا تختہ الٹ کر اقتدار پر قبضہ کر لیا تھا جس کے بعد سے اسے عوامی مخالفت کا سامنا ہے۔
بی بی سی کے مطابق کانی میں 11 عینی شاہدین کی گواہی کا اُن موبائل فون فوٹیج اور تصاویر سے بھی موازنہ کیا گیا جو انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی تحقیقات کرنے والی برطانوی این جی او میانمار وٹنس نے اکٹھی کیں۔
سب سے بڑا واقعہ ین گاؤں میں پیش آیا جہاں کم از کم 14 افراد کو تشدد کے بعد قتل کرکے لاشوں کو جنگل میں پھینک دیا گیا۔
ایک خاتون نے جن کے بھائی، بھتیجے اور سالے کو قتل کیا گیا، بتایا کہ خواتین نے فوجی اہلکاروں کی بہت منت سماجت کی مگر اُنہوں نے کہا کہ اگر تمہارے شوہر ان افراد میں ہیں تو آخری رسم ادا کرلو۔
ین گاؤں میں قتلِ عام کے دوران بجان بچا کر بھاگ جانے والے ایک شخص نے بتایا کہ فوجی اہلکاروں نے قتل سے پہلے رسیوں سے باندھ کر پورا دن پتھروں اور رائفل کے بٹوں سے تشدد کیا۔
اس شخص کے مطابق فوجی اہلکاروں میں سے کچھ 18،17 سال کے اور کچھ بہت ادھیڑ عمر کے بھی تھے، اُن کے ساتھ ایک عورت بھی تھی۔
ین گاؤں کے قریب ہی زی بن ڈون گاؤں میں جولائی کے آخر میں ایک قبر سے 12 تشدد زدہ لاشیں برآمد کی گئی تھیں جن میں ایک کم عمر بچے اور ایک معذور شخص کی لاش بھی تھی۔ قریب ہی درخت سے بندھی 60 سالہ شخص کی تشدد زدہ لاش بھی پائی گئی۔
اِن واقعات سے پہلے فوج اور پیپلز ڈیفنس فورس کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئیں جس کے بعد فوج نے دیہاتیوں کو اجتماعی سزائیں دیں۔ مقتولین کے خاندان کہتے ہیں کہ ان افراد نے کبھی بھی فوج پر حملوں میں حصہ نہیں لیا۔
بی بی سی کے مطابق میانمار کے ڈپٹی وزیر اطلاعات اور فوجی ترجمان جنرل زاؤ من ٹن نے قتلِ عام کے الزامات کی تردید نہیں کی۔ اُن کا کہنا تھا کہ ایسا ممکن ہے، جب اُن کے ساتھ دشمنوں والا برتاؤ کیا جائے گا تو اُنہیں بھی اپنے دفاع کا حق حاصل ہے۔
میانمار میں فوجی حکومت نے بین الاقوامی صحافیوں پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔ تقریباً تمام غیر سرکاری میڈیا گروپس کو بند کر دیا گیا ہے جس کے باعث زمینی رپورٹنگ ناممکن ہوچکی ہے۔
اقوام متحدہ میانمار میں فوجی جنتا کی جانب سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی تحقیقات کر رہا ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News