بھارتی کسانوں کی فتح مارچ کے ساتھ گھروں کو واپسی

Farmers ride on a tractor as they leave the protesting site at the Delhi-Uttar Pradesh state border in Ghazipur on December 11, 2021, as Indian farmers formally ended year-long mass protests after Prime Minister Narendra Modi abandoned his push for agricultural reforms. (Photo by Prakash SINGH / AFP)
نئی دہلی: 15 ماہ سے احتجاج میں بیٹھے بھارتی کسان فتح مارچ کے ساتھ اپنے آبائی علاقوں کی طرف لوٹ رہے ہیں۔
بھارتی میڈیا کے مطابق 15 ماہ سے نئی دہلی سے متصل سنگھو، ٹکری اور غازی پور کی سرحدوں پر احتجاج میں بیٹھے بھارتی کسان ’فتح مارچ‘ کرتے ہوئے پنجاب اور ہریانہ کی ریاستوں کو لوٹ جائیں گے۔
بھارتی میڈٰیا کے مطابق کسان ان علاقوں سے اپنی عارضی رہائش گاہوں کو ختم کررہے ہیں تاہم وہ کچھ تقریبات میں حصہ لے کر واپس لوٹ جائیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: مودی کی 56 انچ چھاتی سکڑ گئی، کسانوں کے آگے گھٹنے ٹیک دیے
رپورٹس کے مطابق بھارتی کسان ٹریکٹرز میں اپنے گھروں کو واپسی جائیں گے جبکہ ان کے استقبال کے لیے سڑکوں پر خصوصی انتظامات بھی کیے جائیں گے۔
واضح رہے کہ 19 نومبر کو بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے متنازع زرعی قوانین کو واپس لینے کا اعلان کیا تھا جس کے بعد 29 نومبر کو بھارتی پارلیمنٹ نے اس متنازع قانون کے خاتمے کے حق میں ووٹ دیا تھا۔
یاد رہے کہ بھارت میں ایک سال سے کسان مودی حکومت کی جانب سے زرعی اصلاحات کے خلاف احتجاج کررہے تھے جبکہ یہ احتجاج پنجاب، ہریانہ اور اتر پردیش سمیت مختلف علاقوں میں جاری تھا۔
ان احتجاج کے دوران کئی پرتشدد مظاہرے بھی دیکھنے کو ملے جس میں بی جے پی اور کسانوں کے کئی کارکن ہلاک ہوچکے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: جنرل بپن راوت کی موت مودی کے لئے بڑا دھچکا
ان احتجاج کے دوران ایک عجیب حادثہ بھی سامنے آیا جب ایک بی جے پی کے وزیر کے بیٹے کی گاڑی نے احتجاج میں بیٹھے کسانوں کو کچل دیا تھا۔
اس واقعے کے بعد کسانوں نے وزیر کے بیٹے کی گاڑی کو نظر آتش کرتے ہوئے گاڑی میں سوار 4 افراد کو قتل کردیا تھا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News