ناروے، افغانستان کی امداد انسانی حقوق کی صورتحال سے مشروط

ناروے میں طالبان کے وفد اور یورپی ممالک کے سفارت کاروں کے مابین ہونے والے مذاکرات سے توقع ہے کہ فریقین افغانستان میں انسانی بحران سے بچنے کی کوئی راہ تلاش کر لیں گے تاہم ان مذاکرات کے اختتام پر طالبان کی طرف سے کوئی نیا بیان جاری نہیں کیا گیا۔
یورپی سفارت کاروں نے طالبان کے ساتھ اپنی اس ملاقات کو اہم قرار دیتے ہوئے کہا کہ صورتحال کا بہتر اندازہ لگانے کی خاطر اس طرح کی مزید ملاقاتوں کی ضرورت ہے۔
طالبان نمائندوں کے تاریخی دورہ یورپ کے موقع پر تمام نگاہیں اس مذاکراتی عمل کے نتائج پر گڑی ہوئی تھیں لیکن ابھی تک اس حوالے سے کوئی ٹھوس بیان جاری نہیں کیا گیا ہے۔
تاہم ایک بات واضح ہے کہ مغربی سفارت کار چاہتے ہیں کہ افغانستان کی عالمی امداد کی بحالی اسی صورت میں ہو جب اس شورش زدہ ملک میں انسانی حقوق بالخصوص خواتین اور اقلیتوں کے تحفظ کی یقین دہانی کرائی جائے گی اور انہیں معاشرے کے مرکزی دھارے میں اپنا کردار نبھانے کی اجازت دی جائے۔
مغربی سفارت کاروں نے یہ بھی بار بار کہا ہے کہ اس مذاکراتی عمل کو طالبان کی حکومت کو تسلیم کرنے کے مترادف نہ سمجھا جائے۔
دوسری طرف طالبان عالمی حمایت اور امداد کی وصولی کے لیے تمام تر شرائط پوری کرنے پر رضامند نظر آ رہے ہیں۔
طالبان وفد کی نمائندگی کرنے والے خارجہ امور کے سربراہ امیر خان متقی نے فرانسیسی، برطانوی اور ناوریجین اعلیٰ سفارت کاروں سے ملاقات میں یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ خواتین اور اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ یقینی بنائیں گے اور ملک میں بچیوں کی تعلیم پر پابندی نہیں لگائی جائے گی۔
طالبان نے گزشتہ برس اگست میں ملک کا کنٹرول سنبھال لیا تھا جس کے بعد عالمی سطح پر جاری کی جانے والی اس کی امداد روک لی گئی تھی۔ اس صورتحال میں یہ وسطی ایشیائی ملک شدید اقتصادی مشکلات کا شکار ہو چکا ہے۔ طالبان کی عمل داری سے قبل اس ملک کا اسّی فیصد بجٹ غیرملکی امداد سے بن رہا تھا۔
اقوام متحدہ کے تازہ اعداد و شمار کے مطابق افغانستان کی پچپن فیصد آبادی کم خوراکی کا شکار ہے۔ عالمی ماہرین خبردار کر چکے ہیں کہ افغانستان میں انسانی بحران شدت اختیار کر سکتا ہے اس لیے عالمی طاقتوں کو عام شہریوں کی امداد پہنچانے کی خاطر فوری اقدامات کرنے چاہئیں۔
اُدھر کابل میں آج خواتین نے ایک احتجاجی مظاہرہ کیا اور عالمی طاقتوں سے اپیل کی کہ وہ افغانستان کے منجمد اثاثوں کو بحال کریں اور اس ملک کی مالی مدد میں اپنا کردار ادا کریں۔
طالبان کی اجازت سے کیے جانے والے اس احتجاج میں خواتین کی ایک معقول تعداد شریک ہوئی۔
برقع پوش ان خواتین نے کابل میں سابق امریکی سفارتخانے کے سامنے ایک ریلی میں شرکت کی اور نعرے بازی بھی کی۔ ان خواتین نے بینرز اور پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جن پر امداد کی بحالی کے مطالبے درج تھے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News

