زہر اُگلتی زبان سے ہوا خود مودی کا نقصان، ساتھی ساتھ چھوڑنے لگے

بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی زہر اُگلتی زبان اور اقلیتوں کے خلاف پالیسیاں، بالخصوص مسلم دشمن پالیسی ہی خود اُن کی راہ میں رُکاوٹ بن گئی۔
24 گھنٹوں کے دوران بھارتی ریاست اترپردیش میں دوسرے وزیر نے بھی حکومتی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی چھوڑنے کا اعلان کردیا۔
اب تک 2 وزیر اور 5 اراکین اسمبلی مودی جی کی کڑوی زبان، اقلیتوں سے متعصبانہ رویے اور نفرت انگیز پالیسیوں کے باعث اُن کا ساتھ چھوڑ چکے ہیں۔
حالیہ استعفیٰ ریاست اترپردیش کے وزیر محنت سوامی پرساد موریا نے دیا ہے جنہوں نے اپنی جماعت بی جے پی پر دلتوں کو نظرانداز کرنے کا الزام عائد کرکے وزارت اور پارٹی دونوں کو لات مار دی اور سماج وادی پارٹی میں شامل ہونے کا اعلان کردیا۔
سوامی پرساد موریا کے ساتھ ساتھ بی جے پی کو خیرباد کہنے والے جنگلات اور ماحولیات کے وزیر دارا سنگھ ہیں۔
اِس سے پیشتر بھارتیہ جنتا پارٹی کے ارکان اسمبلی روشن لال ورما، برجیش پراجپتی اور بھگوتی ساگر بھی اپنی پارٹی کو الوداع کہہ چکے ہیں۔
بی جے پی کے مستعفی اراکین نے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ پر اقلیتوں کے خلاف نفرت آمیز تقاریر کرنے اور اُنہیں نظرانداز کرنے کا الزام بھی عائد کیا ہے۔
بھارت میں وزیراعظم نریندر مودی کے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے اقلیتوں پر عرصہ حیات تنگ کردیا گیا ہے۔
مسلمانوں، عیسائیوں اور بھارتی طبقاتی نظام میں نچلی ذات سے تعلق رکھنے والے دلتوں کو ہندو بے قابو ہجوم کی جانب سے بات بے بات بہانے بہانے سے سرعام تشدد کرکے قتل کردینا، مساجد اور گرجا گھروں کو جلا کر مسمار کر دینا عام روایت بنتی جا رہی ہے۔
حال ہی میں کئی مقامات پر مسلمانوں کے کھلے عام نماز پڑھنے پر پابندی عائد کی جا چکی ہے جبکہ ہندوؤں کے مذہبی مقام ہردوار میں انتہا پسند مذہبی ہندو رہنماؤں نے ہندوؤں کو مسلمانوں کے خلاف ہتھیار اٹھانے پر بھی اُکسایا ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News