Advertisement

بی جے پی سے چھٹکارا 1947 سے بڑی آزادی ہوگی، محبوبہ مفتی

بھارت کو مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے پاکستان سے بات کرنی ہوگی، محبوبہ مفتی

بھارت نواز کشمیری رہنما اور مقبوضہ وادی کی سابق کٹھ پتلی وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے بی جے پی سے چھٹکارے کو 1947 سے بڑی آزادی قرار دے دیا ہے۔

بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق اپنی سیاسی جماعت پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کے کارکنوں سے خطاب کے دوران محبوبہ مفتی نے کہا کہ جیسے جیسے اتر پردیش میں اسمبلی انتخابات قریب آرہے ہیں، بی جے پی لوگوں میں مسلم دشمن نفرت ابھارنے کے لیے مغل بادشاہ اورنگزیب اور بابر کے قصے سنارہی ہے۔

مزید پڑھیے: بی جے پی حکومت نے مقبوضہ کشمیر کو تجربہ گاہ بنادیا

محبوبہ مفتی نے کہا کہ بھارتی ریاست اتر پردیش کے ریاستی انتخابات میں بی جے پی پارٹی سے چھٹکارا پانا 1947 سے بڑی آزادی ہوگی کیونکہ بی جے پی ملک کو تقسیم کرنا چاہتی ہے۔

مزید پڑھیے: محبوبہ مفتی کا آرٹیکل 370 کے خلاف احتجاج کرنے والوں کو سلام

Advertisement

سابق کٹھ پتلی وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ بی جے پی مقبوضہ کشمیر میں غیر مقامی افراد کو نوکریاں اور زمینیں دے رہی ہے اور پھر کہا جاتا ہے کہ اس سے وادی میں ترقی ہوگی۔

محبوبہ مفتی نے مزید کہا کہ اگر غیر مقامی افراد کو نوکریاں اور زمینیں دینے سے ترقی ہوتی ہے تو پہلے یو پی میں ترقی کرکے دکھائیں، وہ اس طرح یوپی میں اسپتال نہیں دے سکتے۔

واضح رہے کہ بھارت کی 5 ریاستوں میں آئندہ ماہ سے ریاستی انتخابات ہورہے ہیں، جن میں سب سے اہم ریاست اتر پردیش ہے، جہاں سے کامیابی کی صورت میں بی جے پی کی آئندہ عام انتخابات میں فتح تقریباً یقینی ہوجائے گی۔

Advertisement
Advertisement
مزید پڑھیں

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
اختتام
مزید پڑھیں
آج کی بول نیوز
حماس معاہدےپرعمل نہیں کرتی تواسرائیل دوبارہ لڑائی شروع کرسکتاہے،ڈونلڈٹرمپ
چین کے ساتھ ٹرمپ کا تجارتی تعلقات ختم کرنے پر غور
امریکا میں بھارتی نژاد سابق اعلیٰ عہدیدار حساس دفاعی معلومات رکھنے پر گرفتار
نیپال کے بعد مڈغاسکر میں بھی جین زی کا انقلاب، حکومت کا تختہ الٹ دیا، صدر فرار، پارلیمنٹ تحلیل
مصر نے غزہ کی قیادت کیلئے 15 منظور شدہ ٹیکنوکریٹس کے ناموں کا اعلان کر دیا
پاک افغان سرحد کشیدگی پر روسی وزارت خارجہ کا ردعمل سامنے آ گیا
Next Article
Exit mobile version