جرمنی جنگ زدہ ممالک کو ہتھیار فروخت کرتا ہے؟

روس یوکرائن تنازع میں مغربی ممالک یوکرائن کی ہتھیاروں اور دیگر ساز و سامان سے مدد و حمایت کر رہے ہیں۔ جرمنی اب تک اپنے پانچ ہزار فوجی یوکرائن بھیج چکا ہے۔
اِسی تناظر میں یوکرائن نے جرمنی سے ہتھیاروں کی فراہمی کی درخواست کی تھی جسے جرمنی نے مسترد کر دیا تھا۔ چانسلر اولاف شولز اور وزیر خارجہ اینالینا بیئربوک دونوں نے جرمن حکومت کے سیاسی اصول و ضوابط کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بحران زدہ علاقوں کو ہتھیار برآمد نہیں کیے جائیں گے۔
سوشل ڈیموکریٹک پارٹی ایس پی ڈی، ماحول پسند گرین پارٹی اور فری ڈیموکریٹک پارٹی ایف ڈی پی پر مشتمل مخلوط حکومت کے معاہدے میں تحریر ہے کہ اسلحے کی فراہمی میں استثنٰی صرف جائز معاملات میں ممکن ہے اور اِسے دستاویزی شکل میں منظرعام پر لایا جانا چاہیے۔
جرمن حکومت کافی عرصے سے واضح مؤقف اختیار کیے ہوئے ہے کہ جرمنی بحران زدہ علاقوں میں ہتھیار نہیں بھیجے گا اور نہ ہی مہلک ہتھیار یوکرائن کو فراہم کرے گا۔
جرمن کونسل آن فارن ریلیشنز سے منسلک جرمنی کے دفاعی اور سلامتی اُمور کے ماہر کرسٹیان میؤلنگ کا کہنا ہے کہ جرمنی ہر کیس کی انفرادی سطح پر الگ الگ جانچ پڑتال کرکے فیصلہ صورتحال کے لحاظ سے کرتا ہے۔
اُدھر اسٹاک ہوم انسٹیٹیوٹ فار پیس ریسرچ کے مطابق حال ہی میں جرمنی نے بحران زدہ علاقوں میں ہتھیار بھیجے ہیں۔ اس انسٹیٹوٹ کے ماہر پیٹر ویزیمن کے بقول یہ ہرگز درست نہیں کہ جرمنی نے بحران زدہ ممالک اور عناصر کو ہتھیار فراہم نہیں کیے۔
سپری ٹرینڈ انڈیکیٹر کے ہتھیاروں کی برآمدات کے اندازوں کے مطابق 2010ء سے مصر جرمن ہتھیاروں کا پانچواں سب سے بڑا خریدار ملک رہا ہے۔ جرمن وزارتِ اقتصادی اُمور اور کلائمیٹ ایکشن کے ڈیٹا کے مطابق یکم جنوری 2021ء سے 14 دسمبر 2021ء کے دوارن مصر کے لیے 4.34 بلین یورو کی برآمدات کی منظوری دی گئی تھی۔
اِن میں سے زیادہ تر منظوریاں سابق جرمن چانسلر اینگلا مرکل حکومت کے آخری دنوں میں دی گئی تھیں۔ مصر کو انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی وجہ سے تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے اور مصری فوج یمن اور لیبیا کے تنازعات میں بھی ملوث ہے۔
نیٹو رکن ملک ترکی بھی جرمن ہتھیاروں کا بہت بڑا خریدار ہے۔ اقوامِ متحدہ اسے ان ممالک میں شامل کرتا ہے جو ہتھیار فراہم کرکے جنگوں میں مداخلت کرتے ہیں۔
جرمنی نے بحران زدہ علاقوں کو ہتھیار فراہم نہ کرنے کے اپنے اصول تو بنائے مگر ان پر مستقل مزاجی سے عمل نہیں کیا۔ متعدد مواقع پر جرمن حکومت نے ان ممالک کو ہتھیاروں کی فراہمی کی اجازت دی جو یا تو خود کسی تنازع کے فریق ہیں یا جنہیں بحران زدہ علاقوں میں شمار کیا جاتا ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News