دنیا بھر کے فوجی تنازعات میں ترکی کے ڈرونز کی شہرت

عصر حاضر کی جنگوں میں ڈرون کا کردار بھی بڑی اہمیت اختیار کرتا جا رہا ہے۔ روس یوکرائن تنازع کو بھی اس سے استثنیٰ حاصل نہیں ہے۔
ایسی صورتحال میں ترکی کے تیار کردہ ڈرون یوکرائنی افواج کے لیے ایک اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔ دنیا بھر میں ہونے والے کئی دوسرے تنازعات میں بھی ترک ڈرونز کے کردار کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔
ترکی مغربی ممالک کے فوجی اتحاد نیٹو کا واحد مسلم رکن ہے۔ امریکا کے بعد نیٹو اتحاد میں دوسری سب سے بڑی فوج ترکی کی ہے اور یہ اپنے اتحادیوں کے ساتھ فوجی ٹیکنالوجی میں اشتراک بھی کرتا ہے۔
ترک دفاعی تجزیہ کار اردا مولودوغلو کے مطابق ترکی نے گزشتہ 20 برسوں کے دوران ایک اہم ڈرون فورس تیار کی ہے۔ ترکی کے اندر اور سرحد پار کرد علیحدگی پسند گروپ کے خلاف 1990ء کی دہائی کے وسط سے ڈرونز کا استعمال کیا جا رہا ہے۔
آپریشنل اور پیداواری صلاحیت کے لحاظ سے ترکی اسرائیل کو چھوڑ کر خطے میں بہترین پوزیشن میں ہے۔ ترکی میں ڈرونز کے دو اہم مینوفیکچررز ہیں۔
بیکر ڈیفنس کمپنی بیرکتار ٹی بی 2 اور بیرکتار اکنجی ڈرونز تیار کرتی ہے جن کی مانگ زیادہ ہے۔ دوسری بڑی کمپنی ترکش ایرو سپیس انڈسٹریز ہے جو ٹی اے آئی انکا اور ٹی اے آئی اکسنگور بناتی ہے۔
ترک مسلح افواج اور سکیورٹی ایجنسیاں 150 سے زیادہ ڈرونز استعمال کرتی ہیں جبکہ بڑی تعداد میں نگرانی کرنے والے ڈرونز کا بھی استعمال کیا جاتا ہے۔
ترکی 2019ء سے یوکرائن کو درجنوں بیرکتار ٹی بی 2 مسلح ڈرونز فروخت کر چکا ہے۔ یوکرائن نیٹو اتحاد میں شمولیت کا خواہش مند ہے اور مشرق میں روسی حمایت یافتہ باغیوں کے خلاف برسرپیکار ہے۔
ٹی بی 2 میں یوکرائن کے لیے دونباس کے علاقے میں علیحدگی پسند ملیشیا کے خلاف مؤثر ثابت ہونے کی خاصی صلاحیت موجود ہے۔ یہ ڈرون ایک جدید ترین الیکٹرو آپٹیکل کیمرہ، ڈیٹا لنک سسٹم اور دو سے چار ہتھیاروں سے لیس ہے۔
بیرکتار ٹی بی 2 ڈرونز شام اور لیبیا کے تنازعات کے علاوہ حال ہی میں نگورنو کاراباخ میں بھی کارگر ثابت ہوئے ہیں اور اس کے بعد سے اِن کی مانگ میں خاصا اضافہ ہوا ہے۔
آرمینیا اور آذربائیجان کے مابین کئی روز تک جاری رہنے والی اِس جنگ میں آذربائیجان کی افواج نے ترک ساختہ ڈرونز کے ذریعے آرمینیائی فوجیوں، فوجی گاڑیوں، توپ خانے اور فضائی دفاعی نظام کو نشانہ بنایا جس سے اُسے کچھ متنازع علاقوں پر دوبارہ کنٹرول حاصل کرنے میں مدد ملی۔
خیال ہے کہ 15 سے زیادہ ممالک نے ترک ساختہ بیرکتار اور ٹی اے آئی ڈرونز کا آرڈر دیا ہے۔
گزشتہ سال مئی میں پولینڈ کے وزیر دفاع نے کہا تھا کہ وہ ترکی سے 24 مسلح ڈرونز خریدیں گے جبکہ مراکش، الجزائر، روانڈا، نائیجیریا اور ایتھوپیا نے بھی ترک ساختہ ڈرونز میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News