ایران جوہری معاہدے کی بحالی کے امکانات کم ہو رہے ہیں، جرمن چانسلر شولز

جرمن چانسلر اولاف شولز نے کہا ہے کہ ایران اور عالمی طاقتوں کے مابین تعطل کے شکار جوہری معاہدے کی بحالی کے امکانات گزرتے وقت کے ساتھ کم ہوتے جا رہے ہیں، اب انتخاب ایرانی قیادت کو کرنا ہے۔
سوشل ڈیموکریٹ سیاستدان اولاف شولز نے جنوبی جرمن صوبے باویریا میں جاری تین روزہ میونخ سکیورٹی کانفرنس کے دوسرے دن آج شرکاء سے اپنے خطاب میں کہا کہ ویانا جوہری مذاکرات میں کافی پیشرفت ہوئی اور جوہری معائدے کی بحالی اب بھی ممکن ہے۔
اولاف شولز نے میونخ سکیورٹی کانفرنس سے اپنے خطاب میں کہا کہ اب بھی ہمارے پاس موقع ہے کہ ایک ایسا معاہدہ کیا جاسکے جس کے ذریعے ایران کے خلاف عائد پابندیوں کا خاتمہ ممکن ہوسکے تاہم جلد کامیابی نہ ہوئی تو ویانا مذاکرات کے ناکام ہو جانے کا بھی خطرہ موجود ہے۔
امریکا کی ایران پر عائد پابندیوں کا مقصد ایرانی حکومت کو عالمی مارکیٹ سے سونا اور دوسری قیمتی دھاتیں خریدنے سے روکنا ہے۔ اسی طرح ایران کو محدود کر دیا گیا ہے کہ وہ عالمی منڈی سے امریکی ڈالر کی خرید سے بھی دور رہے جبکہ ایرانی تیل کی فروخت پر پابندی رواں برس نومبر میں عائد کی جائے گی۔
واضح رہے کہ ایران اور عالمی طاقتوں کے مابین ایران جوہری پروگرام کے حوالے سے 2015ء میں ایک معاہدہ طے پایا تھا جس کے نتیجے میں ایران کے خلاف عائد پابندیوں کے خاتمے پر اتفاق ہوگیا تھا اور بدلے میں ایران کو اپنی ایٹمی پروگرام کو محدود کرنا تھا۔
2018ء میں اُس وقت کے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یک طرفہ طور پر معاہدے سے علیحدگی اختیار کرکے ایران کے خلاف دوبارہ پابندیاں عائد کر دی تھیں جس پر ایران نے بھی یورینیم کی طے شدہ حد سے زیادہ افزودگی شروع کر دی تھی۔
گزشتہ برس نومبر سے آسٹریا کے دارالحکومت ویانا میں ایران اور عالمی طاقتوں کے مابین جوہری معاہدے 2015ء کی بحالی کے لیے مذاکرات جاری ہیں جن میں حتمی اتفاق رائے ابھی تک نہیں ہوسکا ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News

