بھارت، انتہا پسند ہندوؤں کے سامنے ڈٹ جانے والی مُسلم لڑکی کے چرچے

بھارتی ریاست کرناٹک میں اپنے کالج کے باہر ہراساں کیے جانے پر ہجوم کے سامنے ڈٹ جانے اور نعرے لگانے والی مسلمان لڑکی مسکان سے اظہار یکجہتی کے لیے پاکستان اور خود بھارت میں اللہ اکبر ٹرینڈ کرنے لگا۔
کرناٹک کے علاقے اوڈوپی میں تعلیمی اداروں میں حجاب پر پابندی کے خلاف مسلم طالبات کا احتجاج جاری ہے اور یہ سلسلہ اتنا بڑھ چکا ہے کہ آج ریاست میں تمام اسکول اور کالج تین روز کے لیے بند کردیے گئے ہیں۔
I appeal to all the students, teachers and management of schools and colleges as well as people of karnataka to maintain peace and harmony. I have ordered closure of all high schools and colleges for next three days. All concerned are requested to cooperate.
— Basavaraj S Bommai (@BSBommai) February 8, 2022
کرناٹک کے وزیراعلیٰ نے ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں مقامی افراد، طلبا، اساتذہ اور تعلیمی اداروں کی انتظامیہ سے امن و امان بحال رکھنے کی اپیل کرتے ہوئے تمام ہائی اسکولوں اور کالجوں کی بندش کا اعلان کیا۔
بھارتی نیوز چینل سے گفتگو کرتے ہوئے مسکان کا کہنا تھا کہ وہ اپنا اسائنمنٹ جمع کرانے کے لیے کالج گئی تھیں لیکن وہاں موجود ہجوم نے اُنہیں برقع میں دیکھ کر شورشرابا کیا اور نعرے لگائے جس کے جواب میں اُنہوں نے بلند آواز میں اللہ اکبر پکارنا شروع کر دیا۔
#NDTVExclusive | "Some men were outsiders, but 10 per cent were from college, but most were outsiders," says Muskan, student in #Hijab who was heckled by students in saffron shawls in #Karnataka today.#KarnatakaHijabRow pic.twitter.com/DWff3u1MJh
— NDTV (@ndtv) February 8, 2022
ہجوم کے بارے میں مسکان کا کہنا تھا کہ اُن میں سے دس فیصد کالج کے جبکہ باقی سارے بیرونی عناصر تھے۔ مسکان نے حجاب کرنے کے اپنے حق سے متعلق جدوجہد جاری رکھنے کے عزم کا اظہار بھی کیا۔
مانڈیہ پری یونیورسٹی کالج کی طالبہ نے ہجوم کے سامنے اللہ اکبر پکارنے کا سلسلہ اس وقت تک جاری رکھا جب وہاں موجود انتظامیہ کے کچھ افراد نے اُنہیں ہجوم سے بچایا۔
کامرس سیکنڈ ایئر کی طالبہ مسکان کا کہنا تھا کہ مسلم طالبات ہر وقت برقع و حجاب استعمال کرتی تھیں۔ یہ اُن کی شخصیت کا حصہ ہے، پرنسپل نے کبھی اِس سے منع نہیں کیا لیکن باہر کے لوگوں نے یہ سلسلہ شروع کیا۔
سوشل میڈیا پر جہاں حکومتی جماعت بی جے بی کے حامی مسکان اور حجاب کی حمایت کرنے والوں کو تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں وہیں دیگر حلقے بھی مسکان سے اظہار یکجہتی کر رہے ہیں۔
ٹوئٹر ٹرینڈز پینل میں نصف درجن سے زائد ٹرینڈز اِسی واقعے سے متعلق ہیں جن میں مسکان، حجاب رو، حجاب اور اللہ اکبر نمایاں ہیں۔
گزشتہ ماہ اوڈوپی کے گورنمنٹ گرلز کالج نے حجاب کرنے کی وجہ سے مسلم طالبات کو کلاس میں داخل ہونے سے روک دیا تھا جس کے بعد کالج سے تعلق رکھنے والی پانچ خواتین نے کرناٹک ہائیکورٹ میں حجاب پر پابندیوں کے خلاف درخواست دی ہے جس کی سماعت جاری ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News