روس کا یوکرائن پر حملہ، عالمی رہنماؤں کا ردعمل

عالمی رہنماؤں نے کہا ہے کہ روس کو یوکرائن پر حملے کی بھاری قیمت ادا کرنی پڑے گی۔ انہوں نے روس سے فوراً جنگ بندی کی اپیل بھی کی ہے۔
یوکرائنی صدر ولودیمیر زیلنسکی نے الزام عائد کیا ہے کہ روس نے یوکرائن کی تنصیبات اور سرحدی محافظوں کو میزائلوں سے نشانہ بنایا ہے۔ اُن کا کہنا ہے کہ ملک بھر میں مارشل لا نافذ کردیا گیا ہے اور شہریوں کو گھروں میں رہنے کا حکم دیا گیا ہے۔
یوکرائنی وزیر خارجہ دیمترو کولیبا نے روس کی یوکرائن پر فوجی جارحیت پر عالمی برادری سے ہتھیار فراہم کرنے کی اپیل کی اور روس کے خلاف سخت پابندیاں عائد کرنے کا مطالبہ کیا۔
جرمن چانسلر اولاف شولز نے روسی حملے کی مذمت کرتے ہوئے اسے بین الاقوامی قانون کی صریح خلاف ورزی اور بلا جواز قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ یوکرائن کے لیے ایک بھیانک اور یورپ کے لیے تاریک دن ہے۔
جرمن پارلیمنٹ میں خارجہ پالیسی کمیٹی کے سربراہ مائیکل روتھ نے بتایا کہ حکومت یوکرائن کو مزید حفاظتی سامان فراہم کرنے پر غور کررہی ہے۔
برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے کہا کہ پیوٹن نے یوکرائن میں خونریزی کا راستہ اختیار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ آج اس حوالے سے قوم سے خطاب بھی کریں گے اور جی 7 رہنماؤں سے بات کرکے جلد از جلد نیٹو سربراہان کا اجلاس بھی بلائیں گے۔
This is a catastrophe for our continent.
I will make an address to the nation this morning on the Russian invasion of Ukraine.
I will also speak to fellow G7 leaders and I am calling for an urgent meeting of all NATO leaders as soon as possible.
— Boris Johnson (@BorisJohnson) February 24, 2022
یورپی کمیشن کی صدر ارسولا وان ڈیرلین نے روسی حملے کی مذمت کی اور کہا کہ اس بلا جواز حملے کے لیے روس کو ذمہ دار ٹھہرایا جائے گا۔ انہوں نے ایک ٹویٹ کرکے کہا کہ مصیبت کی اس گھڑی میں یوکرائن اور اس کی بے قصور خواتین، مرد اور بچوں کے ساتھ ہیں جن کی زندگی کو اس بلااشتعال حملے کی وجہ سے خطرہ لاحق ہوگیا ہے۔
مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے سکریٹری جنرل ژینز اسٹولٹن برگ نے روس کے اس عاقبت نا اندیش اور بلااشتعال حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ نیٹو کے اتحادی روسی جارحیت کے مضمرات کا سامنا کرنے کے لیے صلاح و مشورے کریں گے۔
یورپی کونسل کے صدر چارلس مشیل کا کہنا تھا کہ اکیسویں صدی میں طاقت کے ذریعے یا ڈرا دھمکا کر سرحدوں کو تبدیل کرنے کی پالیسی کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے۔
آسٹریلیا کے وزیراعظم اسکاٹ موریسن اور ہنگری کے وزیراعظم وکٹر اوربان نے بھی روس کی فوجی کارروائی کی مذمت کی۔ اوربان کا کہنا تھا کہ ہمیں جنگ روکنے کے لیے ہر ممکن قدم اٹھانا چاہیے۔ چین نے یوکرائن کے بحران کا سفارتی اور پرامن حل تلاش کرنے کی اپیل کی ہے۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے روس سے فوراً جنگ بندی کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی حیثیت سے یہ ان کی زندگی کا سب سے مایوس کن لمحہ ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News

