بھارت میں اب مسلمان ڈرائیور اور آئسکریم بھی ہندو انتہاپسندوں کے نشانے پر

بھارت میں مسلمان ڈرائیور اور آئسکریم اب ہندو انتہاپسندوں کے نشانے پر
بھارت میں اسلاموفوبیا شدت اختیار کرتا جارہا ہے جبکہ ہندو انتہا پسندوں نے اب مسلمان ڈرائیور اور آئس کریم کو اپنے نشانے پر رکھ لیا ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کی رپورٹ کے مطابق بھارت میں اسلامو فومیا شدت اختیار کرگیا ہے جبکہ اس مرتبہ بھارتی ہندو انتہاپسندوں نے مسلمان ڈرائیور اور آئس کریم کو اپنے نشانے پر رکھ لیا ہے۔
رپورٹس کے مطابق ہندو انتہا پسندوں کی جانب سے اب ریاست کرناٹک میں ہندوؤں پر زور دیا جارہا ہے کہ وہ تیرتھ یا مندر جانے کے لیے مسلمان ڈرائیوروں والی گاڑیاں استعمال نہ کریں۔
کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق بھارت میں اس پیش رفت کو اسلاموفوبیا میں شدت قرار دیا جا رہا ہے جبکہ کرناٹک میں اگلے سال ہونے والے اسمبلی انتخابات کے مدنظر ہندو قوم پرست حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کی اعلی قیادت اس رجحان سے کافی پریشان بھی دکھائی دے رہی ہے۔
رپورٹ کے مطابق ریاست کرناٹک میں حلال مصنوعات کا بائیکاٹ کرنے سمیت مسجدوں میں اذان اور اسکولوں میں حجاب پر پابندی کے مطالبے کے بعد شدت پسند ہندو تنظیموں نے اب ہندوؤں کو مسلم ٹور آپریٹرز اور ڈرائیوروں والی گاڑیوں پر مندر یا تیرتھ کے لیے نہ جانے کی اپیل کی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ”بھارتھا رکشنا ویدی کے” نامی تنظیم نے جمعے کے روز ہندوؤں سے اپیل کی ہے کہ وہ مسلمان ڈرائیوروں کے ساتھ تیرتھ استھانوں یا مندروں میں نہ جائیں۔
علاوہ ازیں انہوں نے مسلم ٹرانسپورٹ کمپنیوں کی ملکیت والی گاڑیوں کو استعمال نہ کرنے کی بھی اپیل کی ہے جبکہ دوسری شدت پسند ہندو تنظیم سری رام سینا نے بھی اس اپیل کی حمایت کی ہے۔
دوسری جانب کرناٹک کے ساحلی شہر منگلورو میں گذشتہ کئی دنوں سے سوشل میڈیا پر ہندوؤں سے ایک مخصوص برانڈ کی آئس کریم کے بائیکاٹ کی اپیل کی جا رہی ہے۔
واضح رہے کہ شدت پسند ہندو تنظیم سری رام سینا نے چند روز قبل ہندوؤں کو مسلمان پھل فروشوں سے پھل نہ خریدنے کی بھی اپیل کی تھی۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News