امریکی پولیس کی بربریت بے لگام، ایک اور سیاہ فام کے قتل پر مظاہرے جاری

امریکا میں پولیس کے ہاتھوں ایک اور سیاہ فام نوجوان کی ہلاکت پر مظاہرے جاری ہیں۔
یہ واقعہ 4 اپریل کو ریاست مشی گن کے شہر گرینڈ ریپڈس میں اُس وقت رونما ہوا جب ایک پولیس افسر نے جس کا نام ظاہر نہیں کیا گیا، پیٹرک لییویا نامی شخص کو سر پر گولی مار کر ہلاک کر دیا۔
اس واقعے کی وڈیو فوٹیج میں واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے کہ سیاہ فام شخص کی کمر پر سوار پولیس افسر نے اُس کے سر پر گولی ماری۔ یہ واقعہ مقتول کے گھر کے سامنے پیش آیا تھا۔
ایک اور فوٹیج میں دیکھا گیا کہ پولیس افسر نے پیٹرک لییویا کو ایک ایسے لائسنس کے ساتھ گاڑی چلانے سے روکا جس کا تعلق اس کی گاڑی سے نہیں تھا۔ گرفتاری سے بچنے کے لیے پیٹرک پولیس سے بھاگنے کی کوشش کر رہا تھا۔
گرینڈ ریپڈس کے نئے پولیس چیف ایرک ونسٹروم کے مطابق انہوں نے شفافیت کی خاطر اس واقعے کی فوٹیج جاری کی ہے تاہم اس فوٹیج کے جاری کیے جانے کے بعد مشی گن کے شہریوں میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی۔
گرینڈ ریپڈس شہر میں سیاہ فام شہریوں کے خلاف امریکی پولیس کے مظالم اور نسل پرستانہ رویے پر سراپا احتجاج مظاہرین سڑکوں پر نکل آئے جو ’’نو جسٹس، نو پیس‘‘ (انصاف نہیں تو امن نہیں) کے نعرے لگا رہے تھے۔
پیٹرک لییویا کا افریقی ملک کانگو سے تھا اور وہ وہاں تشدد اور فسادات سے بھاگ کر بطور پناہ گزین امریکا آیا تھا۔ اُس کے پسماندگان میں دو کمسن بیٹیاں ہیں۔مظاہرین ’’بلیک لائیوز میٹر‘‘ کے بینرز کے ساتھ پولیس حکام سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ پیٹرک لییویا پر فائرنگ کرنے والے پولیس افسر کی شناخت ظاہر کی جائے۔
امریکا میں سیاہ فام باشندوں کے خلاف پولیس کے نسل پرستانہ تشدد اور اس کے خلاف ہونے والے عوامی احتجاج نئی بات نہیں۔ گرینڈ ریپڈس پولیس نے 2020ء میں بھی بریونا ٹیلر نامی ایک سیاہ فام شخص کو ہلاک کر دیا تھا۔
مئی 2020ء میں مینیا پولس شہر میں جارج فلائیڈ نامی شخص کی پولیس کے ہاتھوں بہیمانہ ہلاکت کے بعد امریکا بھر میں سیاہ فام افراد سے اظہار یکجہتی کے لیے امریکی باشندے ’’بلیک لائیوز میٹر‘‘ کی مہم کے ساتھ سڑکوں پر نکل آئے تھے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News

