بھارت، ہندو انتہاپسند رہنماؤں کا دباؤ، مساجد کے لاؤڈ اسپیکرز کی آواز کم کردی گئی

ہندو انتہاپسند رہنماؤں کے مطالبے اور پولیس میں درج کرائی گئی شکایات پر ممبئی کی مساجد انتظامیہ نے اذان کے دوران لاؤڈ اسپیکرز کی آواز کو کم رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔
بھارت کی 200 ملین کی مسلم آبادی اس فيصلے کو انتہاپسند ہندوؤں کی طرف سے ان کی مذہبی آزادی اور حقوق کو محدود کرنے کی ایک اور مذموم کوشش کے طور پر دیکھتی ہے۔
بھارتی ریاست مہاراشٹرا کے سینیئر مسلم مذہبی رہنماؤں نے اتفاق کیا ہے کہ ریاست کے مغربی حصے میں واقع 900 مساجد میں اذان کے دوران لاؤڈ اسپیکر کی آواز کم رکھی جائے گی۔
ممبئی کی سب سے بڑی مسجد کے امام محمد اشفاق قاضی کہتے ہیں کہ بھارت میں اذان کی آواز ایک سیاسی مسئلہ بن گئی ہے لیکن مسلم کمیونٹی نہیں چاہتی کہ يہ معاملہ مذہبی رُخ اختیار کرے۔
مہاراشٹرا کی 288 رکنی ریاستی اسمبلی میں صرف ایک نشست رکھنے والی انتہاپسند ہندو جماعت مہاراشٹرا نونیرمان سینا کے رہنما راج ٹھاکرے نے گزشتہ ماہ مساجد اور عبادات کے دیگر مراکز کو اس بات کا پابند کرنے کا مطالبہ کیا تھا کہ وہ شور کو ایک حد کے اندر رکھیں۔ انہوں نے دھمکی بھی دی تھی کہ اگر ایسا نہ کیا گیا تو ان کے حامی مساجد کے باہر ہندو مذہبی نعرے لگائیں گے۔
مہاراشٹرا کے ریاستی دارالحکومت ممبئی میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے راج ٹھاکرے کا کہنا تھا کہ اگر مذہب ایک ذاتی معاملہ ہے تو پھر مسلمانوں کو سال کے 365 دن لاؤڈ اسپیکر استعمال کرنے کی اجازت کیوں ہے۔
بھارت میں حکمراں ہندو قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کی جانب سے مسلم کمیونٹی کے حقوق پر شب خون مارنے کا سلسلہ تھمنے میں نہیں آرہا۔ حالیہ ہفتوں میں ایک سینیئر بی جے پی رہنما نے شادی اور وراثتی قوانین میں تبدیلی کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
اُن کا مطالبہ ہے کہ اِن قوانین کو مذہب کی بجائے ایک یکساں سول کوڈ کے مطابق تشکیل دیا جائے۔ دراصل اُن کا مقصد مسلم مردوں کو حاصل چار شادیوں کے حق کو نشانہ بنانا ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News