اردن، ناکارہ گردے کے بجائے تندرست گردہ نکالنے والا ڈاکٹر گرفتار

اردن میں ایک خاتون کا ناکارہ گردے کی جگہ تندرست گردہ نکالنے والے ڈاکٹر کو پولیس نے اپنی حراست میں لے لیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق میڈیا سے معلوم ہونے والی خبروں سے پتا چلا ہے کہ اردن کی ایک خاتون گردے کے مرض میں مبتلا تھی اور اس کا ایک گردہ صرف دس فی صد ہی کام کررہا تھا۔
ایٹروفی نامی بیماری کی وجہ سے خاتون کا گردہ نکالنا تھا، مریضہ نے ڈاکٹر سے رجوع کیا۔ ’نیم حکیم‘ معالج نے مریضہ کے خراب گردے کی جگہ اس کا صحت مند گردہ ہی نکال ڈالا۔
یہ واقعہ عمان میں واقع الزرقا سرکاری اسپتال میں پیش آیا، حکام کو اس بارے میں علم ہونے پر غفلت برتنے والے ڈاکٹر کو برطرف کرکے اس کے خلاف قانونی کارروائی شروع کردی گئی ہے۔
مریضہ کے والدین ابھی تک صدمے میں ہیں کہ ان کی بیٹی کے ساتھ کیا ہوا، طبی عارضے کا شکار ہونے والے خاتون کے بھائی خالد نے بتایا کہ ان کی بہن کو دو ماہ سے بھی زیادہ عرصہ قبل گردے میں تکلیف ہوئی جس پر چیک اپ کے لیے زرقا سرکاری اسپتال گئیں۔
خالد نے بتایا کہ طبی معائنے کے مطابق اس کا ایک گردہ ایٹروفی کا شکار ہے اور اس کے کام کرنے کی صلاحیت صرف دس فیصد رہ گئی ہے، اس لیے ڈاکٹروں نے اسے نکالنے کا فیصلہ کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ پیر کے روز اس کا آپریشن کرنے والے ڈاکٹر نے طبی غلطی کے ساتھ اس کا صحت مند گردہ نکال دیا، جس کی وجہ سے ان کی بہن کو انتہائی نگہداشت میں داخل کرنا پڑا۔
مریض کے بھائی نے اردن کے وزیر صحت ڈاکٹر فراس الھواری کو اس واقعے کا ذمہ دار ٹھہرایا اور ان سے اپنی بہن کے لیے گردہ فراہم کرنے کا مطالبہ کیا۔
زرقا کے پبلک پراسیکیوٹر کے جج ایمن المصلحہ نے گردے کے غلط آپریشن کرنے والے ڈاکٹر کو گرفتار کرنے کے بعد چودہ روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا ہے۔ جج صلحہ نے مقدمے کے مرکزی ملزم ڈاکٹر کو ایک عضو کاٹنے اور نکالنے کا جرم قرار دیا۔
دوسرے دو ڈاکٹروں کو اس کیس میں ملوث نہ ہونے پر چھوڑ دیا گیا ہے، ایک طبی ذریعے کے مطابق سرجری کی نگرانی کرنے والے ڈاکٹروں کو آپریشن کے ایک گھنٹے بعد ان کی طبی غلطی کا پتہ چلا۔
آپریشن کے بعد مریضہ کی عمومی حالت تشویشناک ہو گئی تھی کیونکہ وہ ایک ناکارہ گردہ کے ساتھ زندہ ہے۔
خاتون کے ساتھ پیش آنے والے واقعے کا سن کرشہریوں اور اس کے اقارب کی بڑی تعداد اسپتال کے باہر جمع ہوگئی تھی مگر پولیس کی جانب سے تحقیقات شروع کیے جانے پرلوگ منتشر ہوگئے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News