مہسا امینی کی ہلاکت پر مظاہرہ کرنے والے 400 افراد کو 10 سال تک کی قید

مہسا امینی کی ہلاکت پر مظاہرہ کرنے والے 400 افراد کو 10 سال تک کی قید
ایران کی عدالت نے مہسا امینی کی ہلاکت پر احتجاج کرنے والے 400 افراد کو 10 سال تک قید کی سزا سنائی ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ایران میں ستمبر کے مہینے میں مہسا امینی نامی 22 سالہ خاتون کو درست طور پر حجاب نہ پہننے پر اخلاقی پولیس نے حراست میں لیا تھا۔
دوران حرست ان کی ہلاکت ہوگئی تھی جس کے بعد ایران میں عوامی سطح پر حکومت کے خلاف شدید احتجاج کا سلسلہ شروع ہوگیا تھا۔
ایرانی حکام اس احتجاج کو فساد قرار دیتے ہیں جب کہ مظاہرین کے خلاف سخت کریک ڈاؤن کا سلسلہ بھی جاری ہے۔
اب تک مظاہروں میں شریک دو افراد کو سزائے موت بھی دی جاچکی ہے جن کی عمریں 23،23 سال ہیں جب کہ عالمی برادری نے سزائے موت کی شدید مذمت کی ہے۔
علاوی ازیں مظاہروں میں شریک 400 افراد کو ایران کی عدالت نے جیل بھیجنے کا حکم دیا ہے اور ان لوگوں کو 10 سال تک کی سزائیں سنائی ہیں۔
حکومت مخالف مظاہرین کے کیس کا فیصلہ تہران کی عدلیہ کے سربراہ علی الغاسی مہر نے سنایا، جن کا کہنا تھا کہ ’سماعت کے دوران 160 افراد کو پانچ سے دس سال تک قید کی سزا سنائی گئی ہیں‘۔
انہوں نے کہا کہ ’اسی طرح مظاہروں میں شریک 80 افراد کو دو سے پانچ سال تک کی سزائیں سنائی ہے جب کہ 160 افراد دو سال قید کی سزا کاٹیں گے‘۔
یہ بھی پڑھیں: ایرانی اداکارہ نے بغیر اسکارف اپنی تصویر شیئر کردی
خیال رہے کہ دو روز قبل اصفہان کے شہر سے مبینہ مسلح فساد میں شریک ہونے پر ایرانی فٹ بالر عامر نصر کو بھی گرفتار کیا گیا ہے۔
رپورٹس کے مطابق عامر نصر کو بھی موت کی سزا سنائے جانے کا امکان ہے جب کہ ان کی گرفتاری کی ورلڈ یونین آف فٹ بالر نے سخت الزام میں مذمت کی ہے۔
ورلڈ یونین آف فٹ بالر (فیفرو) کا کہنا تھا کہ انہیں یہ جان کر شدید جھٹکا لگا ہے کہ ایرانی فٹ بالر کو خواتین کے حقوق اور آزادی کے لیے مظاہرے میں شریک ہونے پر موت کی سزا کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے‘۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News