سویڈن، یورپ میں قتل وغارت گری کے دارلخلافے کے نام سے جانا جانے لگا

سویڈن میں دستی بم حملے اور گولیوں کی گنگناہٹ سے معصوم شہریوں کی ہلاکتیں حکومت کے لیے دردِ سر بن گئیں۔
دنیا بھر کے میڈیا کی نظریں سویڈن کی جانب اس وقت مبذول ہوئیں جب سویدن کے وزیرِ اعظم نے قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اب ہم گینگ وار پر کنٹرول کے لیے فوج کو طلب کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا تھا کہ نیا قانون بھی متعارف کروایا جارہا ہے جس سے پولیس فون پر ہونے والی گفتگو سن سکے گی۔
یہ بھی پڑھیں: سویڈن میں قرآن پاک کی بے حرمتی کے بعد مسجد کو آگ لگانے کی کوشش
رپورٹ کے مطابق سویڈن کے فوکس تروتنامی گینگ نیٹ ورک میں آپسی رنجش کا معاملہ انتہائی صورت اختیار کرچکا ہے، گینگ ممبران نے ایک دوسرے کے رشتے داروں اور معصوم لوگوں کو بھی نشانہ بنا ڈالا ہے۔
ستمبر میں 12 ہلاکتوں کے بعد سویڈن کے وزیرِاعظم اولف کرسترسن نے فوج سے مدد طلب کی جب کہ فوکس تروت نیٹ ورک کے سربراہ ’راوا مجید‘ کے خلاف گینگ میں لوگوں نے بغاوت کرنا شروع کی جس کے باعث نیٹ ورک دو حصوں میں تقسیم ہونا شروع ہوا۔
گینگ ملزمان اس وقت آمنے سامنے ہوئے جب ایک گینگ کرمنل کی 60 سالہ ماں کو سویڈن کے شہر اپسالہ میں ہلاک کیا گیا اور یوں سویڈن میں خون ریزی کا سلسلہ شروع ہوا جس میں بیشتر معصوم افراد، 13 اور 14 سولہ بچوں سمیت 12 افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا۔
دارلحکومت اسٹاک ہوم، اپسالا اور ایسکل استونا سمیت کئی شہروں میں فائرنگ اور دستی بموں سے حملے ہوچکے ہیں جنہیں روکنے میں سویڈش پولیس ناکام رہی ہے۔
فوکس تروت نیٹ ورک کے سربراہ راوا مجید ترکیہ سے نیٹ ورک کو آپریٹ کررہے ہیں جب کہ سویڈش پولیس کے مطابق کم عمر نوجوان اور بچے گینگ میں شمولیت حاصل کرنے اور قتل کرنے کے لیے خود ہی گینگز سے رابطے کرکے اپنی بہادری کا نمونہ پیش کرنا چاہتے ہیں۔
سویڈن کی درخواست پر گینگ کے سربراہ کی ترکیہ کی شہریت واپس لینے اور جلد انہیں سویڈن کے حوالے کیے جانے کا امکان ہے۔
اگر آپ حالاتِ حاضرہ سے باخبر رہنا چاہتے ہیں تو ہمارے فیس بک پیج https://www.bolnews.com/urdu/world/2023/10/987441/amp/ کو لائک کریں
ٹوئٹر پر ہمیں فولو کریں https://www.bolnews.com/urdu/world/2023/10/987441/amp/ اور حالات سے باخبر رہیں
پاکستان سمیت دنیا بھر سے خبریں دیکھنے کے لیے ہمارے کو سبسکرائب کریں اور بیل آئیکن پر کلک کریں
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News

