کینیا میں بھی اسرائیلی مصنوعات کی بائیکاٹ مہم زور پکڑنے لگی
کینیا میں بھی اسرائیلی مصنوعات کی بائیکاٹ مہم زور پکڑنے لگی
غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت کے بعد کینیا کے نوجوانوں نے بھی اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ شروع کردیا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق کینیا کے 22 سالہ مصنف وائریمو گاتھمبا اپنے ساتھیوں اور کینیا کے باشندوں کو غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت سے آگاہ کرنے اور زیادہ سے زیادہ لوگوں کو اسرائیلی مصنوعات کے بائیکاٹ کرنے کے مشن پر گامزن ہیں۔
خبر رساں ادارے سے گفتگو میں انہوں نے کہا ’’میں نے افریقہ کے ایک کیتھولک فیملی میں پرورش حاصل کی ہے اور فلسطین کا مسئلہ ایسا نہیں تھا جو میں نے اٹھایا ہو‘‘۔
یہ بھی پڑھیں: غزہ میں شہریوں کے قتل عام پر امریکا کا تشویش کا اظہار
ان کا کہنا تھا ’’اسرائیل ایک اچھا ملک تھا، یونیورسٹی کے پہلے سال میں نے ایک دوست بنایا جس نے فلسطین کے حوالے سے میرے سامنے ایک غلط شکل پیش کی اور اسی وجہ سے میں تجسس کا بھی شکار ہوا‘‘۔
وائریمو گاتھمبا نے کہا ’’بدقسمتی سے کینیا میں بہت سے لوگ یہ سوچتے ہیں کہ اسرائیل فلسطین تنازع ہمارا مسئلہ نہیں اور انہیں خود ہی اپنا مسئلہ حل کرنے دیں‘‘۔
مصنف کہتے ہیں ’’جو کام میں کررہا ہوں اور جس بائیکاٹ کا میں حصہ ہوں، یہ فلسطینیوں کی جدوجہد کے سامنے ایک چھوٹی سی قربانی ہے اور میں اپنی سپورٹ جاری رکھوں گا‘‘۔
یاد رہے کہ 7 اکتوبر کو حماس کے حملے کے بعد اسرائیل کی جانب سے غزہ کی پٹی پر مسلسل بمباری کی گئی جس کے بعد کینیا میں بھی فلسطین کے حق میں آواز اٹھائی گئی جب کہ وائریمو گاتھمبا ان چند لوگوں میں سے ایک ہیں۔
نومبر میں کینیا کی کمیونسٹ پارٹی کی جانب سے غزہ کے حق میں ایک احتجاجی مظاہرے کا اہتمام بھی کیا گیا تھا جسے پولیس نے روک دیا تھا۔
اسرائیلی ملکیتی کاروبار کے بائیکاٹ کے لیے کینیا کے دارالحکومت نیروبی میں کئی ورکشاپس اور تدریسی تقریبات کا بھی انعقاد کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ کینیا کے دارالحکومت میں اسرائیلی ملکیتی کاروبار کا قبضہ ہے، جہاں کئی مقبول آرٹ کیفے، شاپنگ سینٹرز اور ویسٹ مال موجود ہیں جو اسرائیل کی ملکیت والی کمپنیوں کے زیر ملکیت چلائے جاتے ہیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News

