شیخ حسینہ واجد کی فسطائیت کا شکار بنگلادیش میں قید 178 نیم فوجی اہلکار رہا

شیخ حسینہ واجد کی فسطائیت کا شکار بنگلادیش میں قید 178 نیم فوجی اہلکار رہا
ڈھاکہ: بنگلادیش کی سابقہ وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد کی فسطائیت کے شکار 178 نیم فوجی اہلکاروں کو رہا کردیا گیا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق بنگلا دیشی عبوری حکومت نے جمعرات کو 16 سال سے قید 178 سابق نیم فوجی اہلکاروں کو جیل سے رہا کردیا ہے، یہ فوجی اہلکار 2009 کی پرتشدد بغاوت میں ملوث ہونے کے الزام میں قید تھے‘‘۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بغاوت کے خاتمے کے بعد اس میں شامل ہونے کے الزام میں ہزاروں افراد کو گرفتار کیا گیا تھا، ابتدائی طور پر 150 سے زیادہ افراد کو موت کی سزا سنادی گئی تھی جب کہ ان مقدمات کی کارروائی کے طریقہ کار اور ان میں ہونے والی مبینہ کوتاہیوں پر انسانی حقوق کی تنظیموں نے سوالات اُٹھاتے ہوئے تنقید بھی کی تھی۔
خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ جمعرات 23 جنوری کو ضمانت پر رہا ہونے والے افراد کوپہلے ہی قتل کے الزام سے بری کیا جا چکا ہے، انسانی حقوق کو بالائے طاق رکھتے ہوئے ان قیدیوں کے مقدمات بغاوت کے ایک دہائی سے زائد عرصے بعد بھی التوا کا شکار تھے۔
ان افراد کی رہائی شیخ حسینہ واجد کی 15سالہ مطلق العنان حکومت کا تختہ الٹنے کے چند ماہ بعد عمل میں آئی ہے، 16 سال سے جیلوں میں قید نیم فوجی اہلکاروں کی رہائی کی خبر پھیلتے ہی جیلوں کے باہر قیدیوں کے رشتہ داروں نے جمع ہونا شروع کر دیا ہے۔
رہا ہونے والے 38 سالہ عبدالقاسم کا کہنا ہے کہ میں اپنے جذبات کو الفاظ میں بیان نہیں کرسکتا کہ میں اپنی فیملی کے پاس واپس جا رہا ہوں۔
رہا ہونے والے مردوں میں سے ایک کی 40 سالہ شریک حیات شیولی اختر نے اس موقع پر کہا کہ یہ سب ایک خواب لگ رہا ہے، اگر حسینہ واجد اقتدار میں ہوتی تو میرے شوہر کبھی بھی جیل سے باہر نہیں آ سکتے تھے۔
شیولی اختر کہتی ہیں کہ شیخ حسینہ کے دور میں کوئی انصاف نہیں تھا، ہمارے ساتھ جو ہوا وہ غیر منصفانہ تھا، میرے شوہر کو بغاوت یا قتل کے بارے میں کچھ نہیں معلوم تھا۔ جب انہیں گرفتار کیا گیا تو وہ بی ڈی آر میں نئے نئے تھے۔
شیولی اختر نے بتایا کہ شیخ حسینہ کے دورحکومت میں بنگلا دیش میں 2009ء کی دو روزہ بغاوت کی بنیاد دراصل عام فوجیوں میں برسوں سے پائے جانے والے غصے کو ٹھہرایا گیا جب کہ یہ فوجی اپنی تنخواہوں میں اضافے اور اپنے ساتھ ہونے والے سلوک میں بہتری کی اپیلیں کرتے رہے، جنہیں یکسر نظر انداز کیا جاتا رہا۔
یاد رہے کہ یہ تحقیقات شیخ حسینہ کے دور میں کی گئی تھیں جب کہ شیخ حسینہ کے مخالفین کا دعویٰ ہے کہ وہ فوج کو کمزور کرنے اور اپنی طاقت کو مضبوط کرنے کے منصوبے کے تحت بغاوت کو منظم کرنے کی سازش میں خود ملوث تھیں۔
شیخ حسینہ کا تختہ الٹنے کے بعد سے تشدد میں ہلاک ہونے والے فوجیوں کے اہل خانہ تحقیقات دوبارہ شروع کرنے کے لیے مہم چلاتے رہے اور ان مطالبات پر نئی عبوری حکومت نے گزشتہ ماہ عمل درآمد شروع کیا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News

