65 ہزار سے زائد فلسطینی بچے شدید غذائی قلت کا شکار

اسرائیل کی جانب سے غزہ کی مکمل ناکہ بندی اور آبی گزرگاہوں کی بندش کے باعث غزہ میں بڑے پیمانے پر غذائی قلت پیدا ہوگئی ہے، جس کے نتیجے میں 65 ہزار سے زائد بچے روزانہ بھوک کا سامنا کر رہے ہیں۔
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق غزہ کے سرکاری میڈیا آفس نے اسرائیل پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ اپنی جاری ناکہ بندی کے ذریعے فلسطینی بچوں کی مشکلات میں اضافہ کر رہا ہے، جس کی وجہ سے بڑے پیمانے پر شدید غذائی قلت پیدا ہو گئی ہے اور 11 لاکھ میں سے 65 ہزار سے زائد بچے اسپتالوں میں داخل ہیں جو روزانہ بھوک کا سامنا کر رہے ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل بھوک اور پیاس کو عام شہریوں کے خلاف منظم جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے جو بین الاقوامی انسانی قوانین کی صریح خلاف ورزی ہے۔
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق سرحدی گزرگاہوں کی مسلسل بندش سے خاص طور پر بچوں اور نومولودوں کی صحت کی صورتحال میں تباہ کن خرابی آئی ہے۔
رپورٹ میں مزید بتایا کہ دفتر نے بگڑتی ہوئی انسانی تباہی اورخوراک، ادویات اور صاف پانی کی کمی کی وجہ سے لاکھوں بچوں، خواتین اور بزرگوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈالنے کی مکمل ذمہ داری اسرائیل پر عائد کی ہے۔
اسرائیل نے 7 اکتوبر 2023 کو اپنی فوجی کارروائی شروع کرنے کے بعد سے اب تک کم از کم 52,314 فلسطینیوں کو شہید کیا ہے جبکہ 17ہزار 792 افراد زخمی ہوئے ہیں۔
18 مارچ کو اپنی جارحیت دوبارہ شروع کرنے کے بعد سے اسرائیل کم از کم 2 ہزار 222 فلسطینیوں کو شہید کرچکا ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News

