مودی راج میں آزادی صحافت شدید خطرے سے دوچار

مودی راج میں آزادی صحافت شدید خطرے سے دوچار
نئی دہلی: مودی راج میں آزادی صحافت شدید خطرے سے دوچار ہے جب کہ دہشت گردی کے قوانین کے تحت صحافیوں کو جبر و سنسرشپ کا سامنا ہے۔
بھارت میں نریندر مودی کی حکومت کے دوران آزادی صحافت پر شدید قدغن عائد ہوچکی ہے، جہاں اختلاف رائے رکھنے والے صحافیوں کو ریاستی جبر، دھمکیوں، جھوٹے مقدمات اور قید و بند کا سامنا ہے۔
بین الاقوامی رپورٹس کے مطابق اس وقت بھارت میں 36 صحافی قید ہیں جن میں سے 15 پر انسداد دہشت گردی کے تحت مقدمات درج ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پہلگام فالس فلیگ کے بعد بھارت میں صحافیوں پر کریک ڈاؤن میں شدت
صحافیوں کے خلاف غیر قانونی سرگرمیوں کے انسداد کے قانون (یو اے پی اے) کو استعمال کرتے ہوئے انہیں دہشتگرد قرار دیا جا رہا ہے۔ معروف صحافی ہارلین کپور اور ارجن مینن سمیت کئی افراد کو خاموش کرانے کی منظم کوششیں کی جا رہی ہیں۔
مودی حکومت میں صحافتی اداروں پر دباؤ بڑھتا جا رہا ہے، اختلافی آواز رکھنے والے میڈیا اداروں جیسے “دی وائر” اور “نیوز لانڈری” کو مالی و قانونی دباؤ کے تحت خاموش کرانے کی متعدد کوششیں کی گئی ہیں مگر یہ ادارے اب بھی آزادی اظہار کے لیے سرگرم ہیں۔
رپورٹرز وِدآ ؤٹ بارڈرز کی 2024 کی رپورٹ کے مطابق بھارت صحافت کی آزادی کے عالمی انڈیکس میں 151 ویں نمبر پر آ گیا ہے جو ماضی کے مقابلے میں بدترین تنزلی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ٹائمز آف انڈیا نے مودی حکومت کی ناکامی پر سوالات اٹھادیے
ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت میں میڈیا پر ایمرجنسی جیسے حالات نافذ ہیں، جہاں ریاستی طاقت کے ذریعے اختلاف رائے کو دبایا جا رہا ہے۔ دہشت گردی کے قوانین کو استعمال کرتے ہوئے اختلاف رکھنے والی آوازوں کو قید کرنا جمہوری اقدار کے سراسر منافی ہے۔
انسانی حقوق کی تنظیمیں اور عالمی ادارے اس صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کر رہے ہیں اور مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ بھارت میں آزادی صحافت کو یقینی بنایا جائے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News