ایران اسرائیل جنگ؛ دونوں معیشتوں کے لیے تباہ کن ثابت

ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری جنگ اب نہ صرف انسانی جانوں کے نقصان کا باعث بن رہی ہے بلکہ دونوں ممالک کی معیشتوں پر بھی گہرے اور خطرناک اثرات ڈال رہی ہے۔
عرب میڈیا کی رپورٹ کے مطابق یہ جنگ اسرائیل کے لیے تاریخ کا سب سے مہنگا جنگی دور بن چکی ہے جب کہ ایران بھی اپنے تیل کے شعبے میں بھاری نقصان اٹھا رہا ہے۔
اسرائیل کو ابتدائی دنوں میں ہی اربوں ڈالر کا جھٹکا
رپورٹس کے مطابق ایران سے جنگ کے ابتدائی دو دنوں میں اسرائیل کو کم از کم 1.45 ارب ڈالر کا مالی نقصان ہوچکا ہے۔ مجموعی جنگی اخراجات 67.5 ارب ڈالر تک جاپہنچے ہیں جو کہ اسرائیلی معیشت کے لیے ایک خطرناک الارم ہے۔
2023 میں اسرائیل کا دفاعی بجٹ 17 ارب ڈالر تھا جو 2024 میں بڑھا کر 28 ارب ڈالر کردیا گیا۔ اب 2025 کے لیے دفاعی بجٹ کا تخمینہ 34 ارب ڈالر لگایا گیا ہے جو کہ جنگی حالات میں مزید اضافے کا عندیہ دیتا ہے۔
انسانی جانوں کا بھاری نقصان
جنگ میں اب تک 240 ایرانی شہری شہید ہوچکے ہیں جب کہ ایران کے جوابی حملوں میں 24 اسرائیلی شہری ہلاک ہوئے ہیں۔ ان اعداد و شمار سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ یہ جنگ ایک وسیع انسانی المیے میں تبدیل ہوچکی ہے۔
اسرائیل کی معیشت بحران کی زد میں
اسرائیلی میڈیا اور بین الاقوامی تجزیہ کاروں کے مطابق اس جنگ نے اسرائیل کی معاشی بنیادوں کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے۔ صرف 2024 میں 60 ہزار سے زائد اسرائیلی کمپنیاں بند ہوچکی ہیں جب کہ سیاحت، کاروبار اور غیر ملکی سرمایہ کاری شدید متاثر ہوئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیل ایران جنگ کے اثرات؛ ڈالر کی قیمت میں مزید اضافہ
اسرائیل کا مالی خسارہ اب خطرناک حد یعنی 4.9 فیصد تک جا پہنچا ہے جو ملک کی کریڈٹ ریٹنگ میں ممکنہ کمی کا باعث بن سکتا ہے۔
ایران کی تیل برآمدات پر کاری ضرب
دوسری جانب اسرائیلی حملوں کے بعد ایران کو بھی اپنے تیل کے شعبے میں بھاری نقصان برداشت کرنا پڑا ہے۔
عرب میڈیا کے مطابق ایران کی تیل برآمدات نصف رہ گئی ہیں جب کہ ایران کے آئل جزیرے سے تیل کی ترسیل مکمل طور پر رک چکی ہے۔ یہ صورتحال ایران کے زرمبادلہ ذخائر اور کرنسی پر دباؤ بڑھا سکتی ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News