اسرائیل کا ایران کی فوجی و ایٹمی تنصیبات پر بڑا حملہ، پاسداران انقلاب کے سربراہ اور آرمی چیف سمیت 6 سائنسدان شہید

تہران: اسرائیل نے ایران کی فوجی و ایٹمی تنصیبات پر بڑے پیمانے پر فضائی حملے کیے ہیں، جن میں ایرانی آرمی چیف میجر جنرل محمد باقری، ایرانی پاسدارانِ انقلاب کے سربراہ میجر جنرل حسین سلامی سمیت متعدد فوجی کمانڈرز، 6 جوہری سائنسدان اور عام شہری شہید ہو گئے۔
ایرانی سرکاری میڈیا کے مطابق یہ حملے جمعے کی صبح تہران کے شمال، مغرب اور وسطی علاقوں میں کیے گئے، جہاں زور دار دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں اور بعض مقامات سے دھویں کے بادل بلند ہوتے نظر آئے۔
حملے کے بعد تہران کے امام خمینی بین الاقوامی ہوائی اڈے پر تمام پروازیں معطل کر دی گئی ہیں جبکہ ملک بھر میں فضائی دفاعی نظام الرٹ کر دیا گیا ہے۔
اہم ہلاکتیں اور نقصانات
ایرانی میڈیا نے تصدیق کی ہے کہ پاسدارانِ انقلاب کے سربراہ میجر جنرل حسین سلامی، ختم الانبیا ہیڈ کوارٹر کے کمانڈر میجر جنرل غلام علی راشد، جوہری سائنسدان فریدون عباسی اور محمد مہدی طہرانچی ان حملوں میں شہید ہوئے جبکہ سپریم لیڈر کے مشیر اور محافظ کمانڈر علی شمخانی شدید زخمی بتائے جا رہے ہیں۔
اس کے علاوہ تہران کے رہائشی علاقے پر اسرائیلی حملے میں متعدد افراد جاں بحق ہوئے ہیں، جاں بحق ہونے والوں میں بچے بھی شامل ہیں۔
امریکی اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے ایران کی فوجی قیادت کی رہائش گاہوں سمیت 6 فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا۔
ایران پر حملے کا پہلا مرحلہ مکمل
اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ ایران پر حملے کا پہلا مرحلہ مکمل کر لیا ہے، حملے میں ایران کے جوہری اہداف سمیت درجنوں فوجی اہداف شامل ہیں، ایران کے ساتھ جنگ دو ہفتے جاری رہ سکتی ہے۔
اسرائیلی حکام کے مطابق یہ کارروائی “آپریشن رائزنگ لائن” کا حصہ ہے، جس کا مقصد ایران کے جوہری پروگرام کو روکنا اور بیلسٹک میزائل فیکٹریوں سمیت دیگر فوجی انفراسٹرکچر کو تباہ کرنا ہے۔
مزید پڑھیں: ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ کا خطرہ شدت اختیار کر گیا
اسرائیلی وزیرِ اعظم بنیامین نیتن یاہو نے کہا کہ یہ حملے ایرانی آمریت کے خلاف کیے گئے ہیں، نہ کہ ایرانی عوام کے خلاف۔
ایرانی قیادت کا سخت ردعمل
سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے ان حملوں کو “صیہونی ریاست کا گھناؤنا جرم” قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل کو اس کے سنگین نتائج بھگتنا ہوں گے، ایران کی مسلح افواج اسرائیل کو سزا دیے بغیر نہیں رکیں گی۔
ایرانی مسلح افواج کے ترجمان جنرل ابوالفضل شکارچی نے کہا کہ اسرائیل کے ساتھ ساتھ امریکا کو بھی اس حملے کی قیمت چکانا پڑے گی۔
ایران نے اپنی فضائی حدود بند کر دی ہیں اور جوابی کارروائی کے لیے تیاریاں مکمل کر لی ہیں۔
اسرائیل کا مؤقف
اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ ایران جوہری بم کی تیاری کے قریب تھا اور یہ حملے ایران کی جوہری سرگرمیوں کو روکنے کے لیے ضروری تھے۔
اسرائیلی فوج کے مطابق یہ حملے کئی دنوں تک جاری رہ سکتے ہیں اور جوابی حملے کے خدشے کے پیش نظر ملک میں ہنگامی حالت نافذ کر دی گئی ہے۔
امریکا کی وضاحت
امریکی وزیرِ خارجہ مارکو روبیو نے واضح کیا ہے کہ امریکہ ان حملوں میں شامل نہیں ہے اور اس کی اولین ترجیح مشرقِ وسطیٰ میں موجود امریکی افواج کا تحفظ ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اسرائیل نے ان حملوں کو اپنے دفاع کے لیے ضروری قرار دیا تھا۔
واضح رہے کہ یہ حملے ایسے وقت میں کیے گئے ہیں جب امریکا اور ایران کے درمیان بلواسطہ جوہری مذاکرات طے تھے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پہلے ہی خبردار کر چکے تھے کہ معاہدہ نہ ہونے کی صورت میں اسرائیل کی جانب سے کارروائی کا امکان موجود ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News