بنگالی مسلمان روہنگیا نہیں! بی جے پی کی نئی سازش پر بھارت میں طوفان؛ ممتا بینرجی کا احتجاج

نئی دہلی: بھارت میں بی جے پی کی زیر قیادت حکومت کی جانب سے بنگالی مسلمانوں کے خلاف نسلی امتیاز اور انہیں روہنگیا قرار دینے کی کوششوں پر شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔
بھارت میں بی جے پی کی زیر قیادت حکومت کی جانب سے بنگالی مسلمانوں کے خلاف نسلی امتیاز اور انہیں روہنگیا قرار دینے کے خلاف ریاست مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بینرجی خود سڑکوں پر نکل آئیں اور کولکتہ میں ہزاروں شہریوں کے ساتھ احتجاج کیا۔
انہوں نے بی جے پی حکومت پر الزام عائد کیا کہ وہ لاکھوں بنگالی بولنے والے مسلمانوں کو مشکوک غیر ملکی قرار دے کر انہیں روہنگیا پناہ گزین ظاہر کرنے کی گھناؤنی کوشش کر رہی ہے۔
بھارتی نیوز ویب سائٹ اسکرول کی رپورٹ کے مطابق متعدد بنگالی مسلمان مزدوروں کو شناختی دستاویزات اور زمین کے قانونی ثبوتوں کے باوجود انہیں گرفتار کرکے جبراً بے دخل کیا جا رہا ہے۔
شہریت ہونے کے باوجود زبردستی بے دخلی
اسکرول کے مطابق 26 جون کو دہلی سے دومسلم خاندانوں کو شناختی کاغذات رکھنے کے باوجود زبردستی بنگلادیش بھیج دیا گیا جب کہ اڈیشہ میں صرف بنگالی زبان بولنے کی بنیاد پر 36 مزدوروں کو 6 دن تک حراست میں رکھا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: ممتا بینرجی نے مودی کو پاکستان کا سفیر کیوں کہا؟
بی جے پی کی حکومت والی ریاستوں میں بنگالی بولنے والوں کے ساتھ امتیازی سلوک بڑھتا جا رہا ہے جس پر ممتا بینرجی نے سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔
انہوں نے کہا ’’بنگالی بولنے والوں سے بدسلوکی شرمناک ہے۔ اگر لاکھوں بنگالیوں کو حراستی مراکز بھیجا گیا تو وہ بی جے پی کو سیاسی قید کی سزا دیں گے‘‘۔
انتخابات قریب، سیاسی محاذ گرم
خیال رہے کہ مغربی بنگال میں اگلے سال اسمبلی انتخابات ہونے جا رہے ہیں، جہاں حکمران ترنمول کانگریس اور بی جے پی کے درمیان کانٹے دار مقابلہ متوقع ہے۔ ایسے میں بنگالی مسلمانوں کے خلاف کارروائی کو سیاسی چال قرار دیا جا رہا ہے۔
ممتا بینرجی نے واضح کیا کہ 22 لاکھ بنگالیوں کو روہنگیا قرار دینا جھوٹ اور نسلی تعصب پر مبنی ہے اور اس سازش کو ہر سطح پر بے نقاب کیا جائے گا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News