بھارتی فوج میں خواتین افسران جنسی ہراسانی اور ادارہ جاتی ناکامیوں کا شکار، سنگین واقعات کا انکشاف

نئی دہلی: بھارتی فوج جسے دنیا کی منظم اور حب الوطنی کی علامت قرار دیا جاتا ہے، اندرونی طور پر خواتین افسران کو جنسی ہراسانی، جسمانی حملوں اور دھمکیوں سے تحفظ دینے میں بری طرح ناکام ثابت ہورہی ہے۔
گزشتہ ایک دہائی کے دوران سامنے آنے والے متعدد کیسز نے بھارتی فوج کے ادارہ جاتی نظم، احتساب کے فقدان اور اخلاقی زوال کو بے نقاب کردیا ہے۔
2025 کا تازہ واقعہ؛ خاتون میجر کی شکایت کو دبانے کی کوشش
سال 2025 میں پٹیالہ کے 1 آرمڈ ڈویژن میں ایک چونکا دینے والا واقعہ سامنے آیا، جہاں ایک خاتون میجر نے ایک حاضر سروس لیفٹیننٹ کرنل پر جنسی ہراسانی کا الزام لگایا۔
قانون کے مطابق ’’جنسی ہراسانی کی روک تھام اور شکایات کے ازالے کا قانون پوش 2013 ایکٹ‘‘ کے تحت کارروائی ہونا ضروری تھی مگر فوجی حکام نے قانون کو نظرانداز کرتے ہوئے ایک اندرونی انکوائری شروع کی اور انٹرنل کمپلینٹس کمیٹی (ICC) کا کردار نظرانداز کیا۔
رپورٹس کے مطابق متاثرہ خاتون پر شکایت واپس لینے کے لیے دباؤ ڈالا گیا جس سے فوج میں خواتین کے تحفظ کے دعوؤں کی حقیقت سامنے آگئی۔
2015 تا 2025: خواتین افسران کے خلاف ہراسانی کے سنگین کیسز
یہ کوئی پہلا واقعہ نہیں۔ 2015 سے 2025 کے دوران کئی کیسز منظر عام پر آئے جنہوں نے بھارتی فوج کے اخلاقی و قانونی نظام کی ناکامی کو نمایاں کیا۔
2015 سگنل کور: ایک خاتون کپتان نے اپنے سینئر کرنل پر جنسی ہراسانی کا الزام لگایا مگر فوجی ردِعمل سست اور غیر مؤثر رہا۔
2021–2025 میجر کیس: ایک میجر نے اپنے گھر کی 11 سالہ ملازمہ سے زیادتی کی، صرف عدالت کی مداخلت سے انصاف ممکن ہوا۔
2024 سری نگر: بھارتی فضائیہ کی ایک خاتون افسر نے ونگ کمانڈر پر جسمانی حملے اور ذہنی اذیت کے الزامات لگائے مگر ملزم کو ضمانت مل گئی۔
2024–2025 شلوںگ: ایک بریگیڈیئر نے کرنل کی اہلیہ کو ہراساں کیا مگر کوئی گرفتاری نہ ہوئی۔
2024 مدھیہ پردیش: فوجی افسران گروپ کی صورت میں حملے اور زیادتی میں ملوث پائے گئے۔
2025 اوڑیسہ: کرنل امیت کمار نے اپنی بیوی کے ساتھ زیادتی پر سینئر افسران پر الزام لگایا مگر پولیس نے ایف آئی آر تک درج نہ کی۔
2025 چندی گڑھ: ایک کرنل کو دوسری افسر کی بیوی سے تعلقات پر برطرف کیا گیا، فوجی نظم و ضبط کے زوال کی علامت۔
ادارہ جاتی خامیاں اور قانونی ناکامی
رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ بھارتی فوج میں سینئر افسران کی طاقت کا غلط استعمال عام ہے۔ پوش ایکٹ پر عملدرآمد نہ ہونے کے برابر ہے جب کہ انٹرنل کمپلینٹس کمیٹیاں فعال نہیں۔
اے ایف ایس پی اے جیسے قوانین سول عدالتوں کو فوجی جرائم میں مداخلت سے روکتے ہیں جس سے متاثرین انصاف سے محروم رہتے ہیں۔
تجزیہ کاروں کے مطابق بھارتی فوج میں یہ رجحان نہ صرف خواتین کے وقار کے خلاف ہے بلکہ فوجی اداروں کے اندر موجود اخلاقی بحران کو بھی ظاہر کرتا ہے۔
خواتین افسران جو ملک کی حفاظت کے لیے اپنی زندگیاں وقف کرتی ہیں، وہ خود اپنے ادارے میں عدم تحفظ اور ہراسانی کا شکار ہیں۔
2015 سے 2025 کے دوران کے واقعات ظاہر کرتے ہیں کہ بھارتی فوج کی شفافیت اور انصاف کے دعوے ایک دکھاوا ہیں۔
فوجی قیادت کے اندر پھیلا ہوا ادارہ جاتی بگاڑ، قانونی کمزوریاں اور صنفی امتیاز خواتین افسران کے لیے سنگین خطرہ بن چکے ہیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News

