شہباز کی بیجنگ یاترا
پاکستانی وزیراعظم کا دورہ چین پیغام رسانی اور علامتوں سے بھرپور تھا
مُصّنفہ چین ،یورپی یونین اور آئرلینڈ میں سفیر رہ چکی ہیں
اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ وزیر اعظم شہباز شریف کا بیجنگ کا دو روزہ دورہ اہم، بروقت اور اہم پیغام رسانی اور ہم آہنگی سے بھرپور تھا۔ چین اور پاکستان نے ہمیشہ اپنے تعلقات کو اسٹریٹجک اور طویل المدتی نقطہ نظر سے دیکھا ہے اور اپنی خارجہ پالیسی اور سفارت کاری میں ایک دوسرے کو ترجیح دی ہے۔ یہ بات ایک بار پھر شہباز شریف کے بیجنگ کے دورے سے واضح ہوئی جو 20ویں سی پی سی کانگریس، جس میں صدر شی جی پھینگکی مسلسل تیسری بار سی پی سی کے سیکرٹری جنرل کے طور پر بے مثال تقرری کی منظوری دی گئی، کے فوری بعد چین کے دورے کے لیے مدعو کیے جانے والے پہلے وزیر اعظم بن گئے ہیں۔
- یہ ایک واضح اشارہ ہے کہ ‘ فولادی بھائی’ )آئرن برادرز(، قریبی شراکت داروں اور قابل اعتماد دوستوں کی حیثیت سے، دونوں ممالک ایک دوسرے کے ساتھ کھڑے ہونے اور جیو اکنامک اور جیو اسٹریٹجک میدان میں جاری تبدیلیوں کا مضبوط عزم اور وقار کے ساتھ سامنا کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔ پاک چین دوستی وقت کی آزمائی ہوئی اور تاریخی ہے اور یہ اس حقیقت کا ناقابلِ تردید ثبوت ہے کہ طویل مدتی بین الریاستی تعلقات محض مفادات کی ہم آہنگی کا نتیجہ نہیں ہیں بلکہ قیادت کی سطح پر مکمل اعتماد اور افہام و تفہیم، باہمی احترام اور عوامی سطح پر پیار اور محبت کے جذبات سے حقیقی قوت حاصل کرتے ہیں۔ ہمارے دوطرفہ تعلقات کی بنیاد ایک دوسرے پر پختہ یقین اور اعتماد ہے جس کی دونوں ممالک نے احتیاط اور لگن سے آب یاری کی ہے۔ ہماری سرحدوں کی طرح ہمارے دل اور ہماری تقدیریں بھی جڑی ہوئی ہیں۔
- چین کے ساتھ پاکستان کے تعلقات کبھی بھی لین دین کی بنیاد پر نہیں ہیں۔ یہ واحد رشتہ ہے جو مضبوط سے مضبوط تر ہوتا رہا ہے۔ ابتدا ہی سے اور خاص طور پر 1960ء کی دہائی سے، دونوں ممالک نے افہام و تفہیم پر مبنی قریبی تعلقات استوار کرنا شروع کیے جو ملکی، علاقائی اور بین الاقوامی سیاست میں آنے والی اہم تبدیلیوں کے باوجود غیر معمولی طور پر مستقل ہیں۔ اس تعلق نے وقت کی کسوٹی کا مقابلہ کیا ہے اور اپنے تزویراتی معیار کو برقرار رکھتے ہوئے ناقابل یقین استحکام کا مظاہرہ جاری رکھا ہے۔ صدر شی جن پھینگ نے وزیر اعظم شہباز شریف سے اس بات کا اعادہ کیا کہ حالیہ برسوں میں عالمی تبدیلیوں اور عدم استحکام کے درمیان، دونوں ممالک نے ایک دوسرے کا ساتھ دیا ہے اور لازول دوستی کا مظاہرہ کرتے ہوئے آگے بڑھے ہیں۔ چین نے دوستانہ تعاون کے لیے پاکستان کے عزم اور اپنے بنیادی اور اہم خدشات سے متعلق امور پر اس کی حمایت کو سراہا۔
- چین نے تباہ کن سیلاب سے متاثر ہونے والے پاکستانی عوام کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کیا اور آفات کے بعد کی تعمیر نو میں پاکستان کی مدد کے لیے اضافی ہنگامی امداد بھی فراہم کرے گا۔ سیلاب کی تباہ کاریوں سے نمٹنے میں چینی امداد کا حجم اب 900 ملین رینمنبی)چینی کرنسی( تک پہنچ چکا ہے۔ ماضی کی طرح چین نے ایک بار پھر یہ ثابت کیا ہے کہ دوست وہی ہے جو ضرورت کے وقت کام آئے۔ صدر شی جی پھینگ نے اس بات کا اعادہ کیا کہ جیسا کہ چین زیادہ رسائی دینے کی بنیادی ریاستی پالیسی پر عمل پیرا ہے اور اس پالیسی کو جاری رکھے گا، تو یہ پاکستان کو نئے مواقع فراہم کرے گا۔ انہوں نے دونوں فریقوں پر زور دیا کہ وہ چین پاکستان اقتصادی راہداری کی تعمیر کو زیادہ موثر انداز میں آگے بڑھائیں اور پاکستان کی جانب سے چین کو اعلیٰ معیار کی زرعی مصنوعات کی برآمد میں توسیع کا خیرمقدم کیا۔
- چینی صدر نے تصدیق کی کہ چین اپنی ترقیاتی حکمت عملیوں اور پاکستان کے درمیان ہم آہنگی کو مزید گہرا کرے گا اور دونوں فریقوں پر زور دیا کہ وہ چین پاکستان اقتصادی راہداری (CPEC) کی مشترکہ تعاون کمیٹی کا بھرپور استعمال کریں، سی پیک کو زیادہ کارکردگی کے ساتھ آگے بڑھائیں، اور اسے ‘بیلٹ اینڈ روڈ’ تعاون کا اعلیٰ نمونہ بنائیں۔ صدر شی نے گوادر پورٹ کے لیے معاون انفرااسٹرکچر کی تعمیر کو تیز کرنے کی اہمیت پر بھی زور دیا تاکہ خطے میں باہم مربوط ترقی کو آگے بڑھانے میں اس کے کردار کو وسعت دی جاسکے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ دونوں فریق مل کر مین لائن-1 (ML-1) اور کراچی سرکلر ریلوے منصوبے کی اپ گریڈیشن کے جلد نفاذ کے لیے حالات کو موافق بنائیں گے۔
- چینی صدر نے پاکستان کو چین کو مزید زرعی مصنوعات برآمد کرنے کی ترغیب دی اور مزید کہا کہ چین ڈیجیٹل معیشت، ای کامرس، فوٹو وولٹک اور دیگر نئی توانائی کی ٹیکنالوجیز میں تعاون کو بڑھانے کے لیے پاکستان کے ساتھ مل کر کام کرے گا، اور زراعت ، سائنس، ٹیکنالوجی اور لوگوں کی گزربسر سے متعلق تعاون کو آگے بڑھانے کے لیے ٹھوس اقدامات کرے گا۔ انہوں نے اس بات کی بھی تصدیق کی کہ چین پاکستان کی مالی صورتحال کو مستحکم کرنے کے لیے اپنی پوری کوشش جاری رکھے گا ۔ علاوہ ازیں انہوں نے صنعتی تعاون کو آگے بڑھانے کے لیے پاکستانی شراکت داروں کے ساتھ کاروباری روابط قائم کرنے کے سلسلے میں چینی صوبوں کی حمایت کا بھی اعادہ کیا، اور امید ظاہر کی کہ پاکستان ایک اچھا کاروباری ماحول فراہم کرے گا۔
- چینی صدر نے نشاندہی کی کہ دنیا اور تاریخ ایسے انداز سے بدل رہی ہے جیسے پہلے کبھی نہیں بدلی تھی اور ایسے وقت میں جب کہ دنیا میں غیریقینی عروج پر ہے ، دونوں فریقین کو تاریخ سے جڑے رہنا چاہیے، اور کثیرالجہتی میکانزم میں اپنے مضبوط تعاون کو جاری رکھنا، اور اہم بین الاقوامی اور علاقائی مسائل پر مل کر کام کرنا چاہیے تاکہ حقیقی کثیرالجہتی، بین الاقوامی شفافیت اور انصاف اور ترقی پذیر ممالک کے مشترکہ مفادات کو برقرار رکھا جا سکے اور دنیا میں یقین اور مثبت چیزوں کو فروغ دیا جاسکے۔ صدر شی جن نے کہا کہ چین پاکستان کے ساتھ مل کر گلوبل ڈویلپمنٹ اقدام اور گلوبل سیکورٹی اقدام پر عمل درآمد کو آگے بڑھانے، عالمی اقتصادی نظام حکومت کو منصفانہ، زیادہ مساوی، جامع اور باہمی طور پر فائدہ مند بنانے اور بنی نوع انسان کے مشترکہ مستقبل کے ساتھ ایک کمیونٹی کی تعمیر کے لیے کام کرے گا۔ یہ مشترکہ کوششیں دونوں ممالک کی ترقی کے لیے مضبوط بنیاد فراہم کریں گی اور عالمی امن، استحکام اور خوشحالی میں مزید کردار ادا کریں گی۔
- صدر شی جی پھینگ نے یہ بھی کہا کہ چین نے کثیرالجہتی کو برقرار رکھا ہے، عالمی یکجہتی اور تعاون کو فروغ دیا ہے اور عالمی امن اور ترقی کے تحفظ میں اہم کردار ادا کیا ہے اور ایسا کرتے ہوئے چین نے ایک بڑے ملک کے طور پر اپنی ذمہ داری پوری کی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ دنیا چین کے بغیر نہیں چل سکتی اور چین کی ترقی کو کسی بھی طاقت کے ذریعے الگ تھلگ نہیں کیا جا سکتا اور نہ ہی اس پر کوئی قدغن لگائی جاسکتی ہے۔ وزیر اعظم نواز شریف نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ صدر شی جی پھینگاپنے غیر معمولی وژن کے ساتھ چین کو مزید نمایاں کامیابیوں کی طرف لے کر جائیں گے اور دنیا کا مستقبل مزید روشن بنائیں گے۔
- جامع اور مضبوط مشترکہ بیان میں ایک بار پھر اس بات کا اعادہ کیا گیا کہ چین قومی خودمختاری، علاقائی سالمیت، ترقیاتی مفادات اور قومی وقار کے تحفظ میں پاکستان کی کوششوں کی بھرپور حمایت کرے گا۔ چین ہمہ جہت اسٹریٹجک تعاون کی سطح کو بلند کرنے، نئے دور میں مشترکہ مستقبل کے ساتھ ایک قریبی چین پاکستان کمیونٹی کی تعمیر کے لیے کوششوں کو تیز کرنے اور سدابہار تزویراتی تعاون پر مبنی شراکت داری میں نئی تحریک پیدا کرنے کے لیے پاکستان کے ساتھ کام کرنے کے لیے تیار ہے۔ .
- پاکستان اور چین دونوں ہی معاشی، سیاسی اور جیو اسٹریٹجک تبدیلیوں کے داخلی اور ان کے نتیجے میں پیدا ہونے والے نئے اور ابھرتے ہوئے چیلنجوں سے بخوبی واقف ہیں۔ ان پیش رفتوں کے پیش نظر، دونوں ممالک کو ’’ ٹریٹی آف فرینڈشپ، کوآپریشن اینڈ گڈ نیبرلی ریلیشنز‘‘، جس پر جمہوریہ چین اور اسلامی جمہوریہ پاکستان نے 2005ء میں دستخط کیے تھے، کے تحت وضع کردہ اصولوں اور نومبر 2018ء اور نومبر 2022ء کے مشترکہ اعلامیہ اور تعلقات کی طویل مدتی ترقی پر توجہ مرکوز کرنے والی دیگر دو طرفہ دستاویزات کے مطابق مشترکہ مستقبل کی ایک قریبی اور بامعنی پاک چین کمیونٹی کی تعمیر کو مقصد بنانا چاہیے۔
- پاکستان اور چین دونوں اپنے اپنے قومی چیلنجوں اور عالمی خطرات کی شکل میں بیرونی متغیرات سے آگاہ ہیں جن میں غیر متوقع فوجی تنازعات، عالمی کساد بازاری یا مالی بحران، توانائی کے رسدی ذرائع میں رکاوٹیں، یا انفرادی طور پر یا وسیع اتحاد کی شکل میں ممالک کی جانب سے بی آر آئی اور یک رخی نظام یا یونی لیٹرل ازم ، تحفظ پسندی اور یکطرفہ جبر کے اقدامات کے ذریعے علاقائی اور بین علاقائی رابطوں کو روکنے کے لیے پرعزم کوششیں شامل ہیں۔ پاکستان اور چین مشترکہ علاقائی مسائل جیسے کہ وسیع پیمانے پر بے روزگاری، بارشوں کی شدت اور دریا کے بہاؤ میں تبدیلی، سطح سمندر میں اضافہ، ہمالیائی گلیشیئرز کا پگھلنا جو ایشیا کے بیشتر براعظموں کے دریائی نظاموں کا منبع ہیں، اور تازہ پانی کے وسائل کی بڑھتی ہوئی کمی سے بھی آگاہ ہیں، اور ان مسائل کو حل کرنے کے لیے ان شعبوں میں تعاون کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔
- مذکورہ بالا کو مدنظر رکھتے ہوئے، یہ ضروری ہے کہ دونوں ممالک ایک جامع اور مستقبل کی تلاش کے منصوبے کے ذریعے دونوں ممالک کے ترقیاتی اہداف ا اور اپنے عوام کی خواہشات پر عمل کرتے ہوئے ’’ہمہ موسمی تزویراتی تعاون پر مبنی شراکت داری‘‘کی موجودہ سطح کو بلند کریں۔ پاک چین دوستی گزشتہ سات دہائیوں کے دوران اچھے پڑوسیوں اور دوستوں سے عملی تعاون کی بنیاد پر اسٹریٹجک شراکت داری میں تبدیل ہوئی ہے۔
ہم نے باہمی اعتماد اور احترام کی بنیاد پر ایک اچھا رشتہ استوار کیا ہے۔ آج، ہم صحیح معنوں میں ’’ ہر موسم کے تزویراتی تعاون ‘‘ کے شراکت دار اور ایک دوسرے کی طاقت ہیں، جیسا کہ صدر شی جی پھینگ ہمیں ’’آہنی بھائی‘‘ کہتے ہیں۔ آنے والی دہائیوں میں، ہمارے مضبوط دوطرفہ تعلقات پائیدار ترقی اور دیرپا امن کے لیے ابھرتے ہوئے علاقائی اور عالمی رجحانات کے ساتھ ہم آہنگ ہوتے رہیں گے۔
ہائی لائٹ
پاکستان اور چین دونوں ہی معاشی، سیاسی اور جیو اسٹریٹجک تبدیلیوں کے داخلی اور ان کے نتیجے میں پیدا ہونے والے نئے اور ابھرتے ہوئے مسائل سے بخوبی واقف ہیں۔






