ایل این جی کارگوز کی خریداری پپرا قواعد سے مستثنیٰ قرار

یکم جنوری سے 30 جون 2022 کے دوران خریدے جانے والے 27 کارگوز کو پپرا قوانین سے مستثنیٰ قرار دے دیا گیا ہے۔
پبلک پروکیورمنٹ ریگولیٹری اتھارٹی نے ایل این جی کارگوز کی خریداری کو پپرا قواعد سے مستثنیٰ قرار دے دیا ہے۔
مقامی میڈیا رپورٹس کے مطابق 24 جنوری کو پبلک پروکیورمنٹ ریگولیٹری اتھارٹی کے بورڈ کا اجلاس ہوا تھا جس کی سربراہی حامد یعقوب شیخ نے کی تھی۔
اجلاس میں ایل این جی کے درآمد کے لیے پپرا قوانین پر عمل درآمد کی رکاوٹوں پر غور کیا گیا۔
بورڈ کے پرائیوٹ رکن حنان اکرام نے کہا کہ عالمی مارکیٹ میں چند گنی چنی کمپنیاں ہی ایل این جی فروخت کرتی ہیں۔
حنان اکرام کا کہنا تھا کہ ایل این جی کی خریداری سے متعلق فیصلہ چند منٹوں یا گھنٹوں میں ہی کرنا ہوتا ہے کیونکہ غیر ملکی کمپنیوں ہمارے ٹینڈرز جاری کرنے اور قوانین پر عمل کا انتظار نہیں کرتیں۔
اس موقع پر سیکریٹری پیٹرولیم ڈویژن نے بھی حنان اکرام کے موقف کی تائید کی۔
اجلاس کے دوران سیکریٹری برائے آبی وسائل نے کہا کہ اس مسئلے کا سامنا صرف توانائی اور خوراک کے شعبوں کو ہی نہیں بلکہ دیگر معاشی شعبے بھی اسی مسئلے سے دوچار ہیں، اس لئے حکومت کو اس مسئلے کے بنیادی حل کی جانب جانا چاہیے۔
اجلاس کے دوران مکمل غور و خوض کے بعد بورڈ نے پاکستان ایل این جی لمیٹڈ (پی ایل ایل) کو پپرا آرڈیننس 2002 کی شق 21 کے تحت پبلک پروکیورمنٹ رولز 2004 کے قواعد 13 اور 35 کے اطلاق سے جزوی چھوٹ دے دی۔
فیصلے کے تحت یکم جنوری سے 30 جون 2022 کے دوران خریدے جانے والے 27 کارگوز کو پپرا قوانین سے مستثنیٰ قرار دے دیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ سرکاری سطح پر خریداری کا عمل قانونی ضابطوں کے تحت کیا جاتا ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News