میشا شفیع کو تنقید کا نشانہ بنانے کا میں نے کسی کو نہیں کہا،علی ظفر

معروف گلوکار و اداکار علی ظفر کا کہنا ہے کہ میرا میرے مداحوں یا ان کے جذبات پر کوئی کنٹرول نہیں ہے، میشا شفیع کو تنقید کا نشانہ بنانے کا میں نے کسی کو نہیں کہا۔
تفصیلا ت کے مطابق یہ بیان علی ظفر نے سیشن عدالت لا ہور میں میشا شفیع کے خلاف ہتک عزت کے دعویٰ کی سماعت کے دوران دیا۔
ایڈیشنل سیشن جج امجد علی کی عدالت میں علی ظفر کے وکیل علی سبطین فضلی اور حشام احمد خان پیش ہوئے جب کہ میشا شفیع کے وکیل ثاقب جیلانی نے گلو کارکے بیان پر جرح کی۔
جرح کے دوران علی ظفر نے اپنے اوپر لگائے گئے الزامات کا جواب دیتے ہو ئے کہ کہ میرا میرے مداحوں یا ان کے جذبات پر کوئی کنٹرول نہیں ہے، میشا شفیع کو تنقید کا نشانہ بنانے کا میں نے کسی کو نہیں کہا۔
میشا شفیع کے وکیل ثاقب جیلانی کا کہنا تھا کہ آپ نے 4 اکاؤنٹس کا بتایا کیا آپ کو پتہ ہے کہ وہ میشا شفیع کے لوگ ہیں؟
اس پر علی ظفر نے جواب دیا کہ میں یہ بات نہیں جانتا کہ وہ میشا شفیع کے لوگ ہیں یا نہیں مگر ان اکاؤنٹس نے مجھے مسلسل تنقید کا نشانہ بنایا اورشو بز میں بدنام کیا، یہی وجہ ہے کہ میں نے اس مسلے پر ایف آئی اے سے رابطہ کیا اور ان سے تحقیقات کی در خواست کی۔
عدالت نے میشا شفیع کے خلاف علی ظفر کے ہتک عزت کے دعویٰ کی سماعت کل تک ملتوی کر دی ہے، علی ظفر دوبارہ اپنے بیان پر جرح کیلئے سیشن عدالت پیش ہوں گے۔
واضح رہے کہ گلوکارہ میشا شفیع اورعلی ظفر کے درمیان عدالتی جنگ شدت اختیار کرگئی، گلوکارہ میشا نے بھی ادکار پر 200 کروڑ روپے ہرجانے کا دعویٰ دائر کردیا ہے۔
لاہور کی مقامی عدالت میں ہونے والی سماعت کے دوران میشا شفیع نے مؤقف اختیار کیا کہ علی ظفر نے میڈیا پر میرے خلاف مختلف جھوٹے الزامات عائد کیے۔
ان کا کہنا تھا کہ علی ظفر نے میرے اوپر کینڈین شہریت حاصل کرنے کے لیے جھوٹا الزام عائد کیا اور میڈیا پر بیان دیا کہ میں ایک شریف شہری ہوں اور میشا شفیع جھوٹی خاتون ہے۔
گلوکارہ کے مطابق علی ظفر نے الزام عائد کیا کہ میں قانون اور عدالت کا احترام کرتا ہوں میشا شفیع قانون اور عدالت کو نہیں مان رہی اور پیسوں کے لالچ میں آکر جنسی ہراساں کرنے کا جھوٹا الزام عائد کیا۔
درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا کہ علی ظفر کے جھوٹے الزامات سے میری شہرت کو نقصان پہچا ہے۔
انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ علی ظفر کو 200 کروڑ روپے ہرجانہ ادا کرنے کا حکم دے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News

