مسرت نذیر کو سالگرہ مبارک

پاکستانی گلوکارہ اور اداکارہ مسرت نذیر نے اپنی زندگی کی 79 بہاریں مکمل کرلیں۔
شادی بیاہ کی تقریب ہو اور مسرت نذیر کا آواز نہ گونجے، ایسا ممکن نہیں ۔ تاہم گلوکاری ہو یا اداکاری ، مسرت نذیر نے دونوں شعبوں میں ہی خود کا لوہا منوایا۔
مسرت نذیر13 اکتوبر 1940 میں لاہور میں پیدا ہوئیں۔1950 کی دہائی میں ریڈیو پاکستان، لاہور سے ایک پنجابی گیت سے نئی آواز متعارف ہوئی۔یہ آواز دیکھتے ہی دیکھتے ایسی مقبول ہوئی کہ سننے والوں کولمحوں میں اپنا دیوانہ بناگئی۔
اس مایہ ناز اداکارہ اور گلوکارہ کو ہدایت کار انور کمال پاشا نے 1955 میں اپنی فلم ’’قاتل‘‘میں ایک سائیڈ رول میں کاسٹ کیا۔
اسی سال ہدایت کار لقمان کی پنجابی فلم ’پتن‘ میں وہ سنتوش کمار کے مقابل ہیروئن کاسٹ ہوئیں۔
فلم ’پتن‘ اپنے دور کی ایک کامیاب سپرہٹ فلم ثابت ہوئی۔ ا س فلم کی کامیابی کے بعد مسرت نذیر نے مڑ کر نہیں دیکھا۔ایک کے بعد ایک کامیاب فلمیں اور ایک کے بعد ایک ہٹ کردار ان کے منتظر رہنے لگے۔
مسرت نذیرنے سبطین فضلی کی ڈائریکشن میں بننے والی ایک معاشرتی فلم ’آنکھ کا نشہ‘ میں پہلی بار ینگ ٹو اولڈ کردار کرکے ہر خاص و عام کو حیران کردیا۔
فلم ’زہر عشق‘ آئی تو اس میں مسرت نذیر نے ’سانولی‘ لڑکی کا کردار کرکے جو داد سمیٹی وہ شاید کسی اور کے حصے میں آج تک نہیں آئی۔
گیت’ میرا لونگ گواچا نے‘ مسرت نذیر کو گلوکاری کے میدان میں اَمر کر دیا۔
جبکہ’گلشن کی بہاروں میں۔ چلے تو کٹ ہی جائے گا سفر آہستہ،آہستہ۔اپنے ہاتھوں کی لکیروں میں‘ ودیگر ان کے مقبول گیتوں میں شامل ہیں۔
اعلیٰ کردار نگاری کے اعتراف میں انہیں تین بار ’نگارایوارڈ‘ جبکہ 1989 میں پرائیڈ آف پرفارمنس کے ایوارڈ سے بھی نوازیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News

