سپریم کورٹ، ریلوے آپریشن اور ملازمین کی تفصیلی رپورٹ ایک ماہ میں طلب

سپریم کورٹ نے ریلوے آپریشن اور ملازمین کی مستقلی سے متعلق تفصیلی رپورٹ ایک ماہ میں طلب کرلی۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے ریلوے ملازمین کی سروس مستقلی کے حوالے سے دائر مختلف درخواستوں کی سماعت کی جس سلسلے میں سیکرٹری ریلوے عدالت میں پیش ہوئے۔
کمرہ عدالت میں ریمارکس دیتے ہوئے چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ ریلوے کا سسٹم کرپٹ ہوچکا ہے اس میں یا تو جانیں جاتی ہیں یا پھر خزانے کو کروڑوں کا نقصان ہوتا ہے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے سیکرٹری ریلوے پر شدید برہمی کا اظہارکیا اور کہا کہ آپ بتائیں آپ کے دور میں ریلوے کے کتنے حادثے ہوئے ہیں؟ آپ سے ریلوے نہیں چل رہی ہے، چھوڑدیں ریلوے، آج سے آپ سیکرٹری ریلوے نہیں ہیں، پرسوں جو نقصان ہوا بتا دیں اس کی ذمہ داری کس کی ہے؟
سیکرٹری ریلوے نے چیف جسٹس کے ریمارکس پر کہا کہ میں وفاقی ملازم ہوں کہیں اورچلا جاؤں گا۔
سیکریٹری ریلوے کے جواب پر جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ آپ سمجھتے ہیں کہ کرسی پر بیٹھ کر کام کریں، فیلڈ پر جا کر اپنے ملازمین کو دیکھیں، ریلوے کا سسٹم کرپٹ ہوچکا ہے۔
چیف جسٹس نےسیکریٹری ریلوے سے استفسار کیا کہ ریلوے میں ٹوٹل کتنے ملازمین ہیں، جس پر انہوں نے بتایا کہ ریلوے میں 76 ہزار ملازمین ہیں، 142 مسافر ٹرینیں اور 120 گڈز ٹرینیں چل رہی ہیں، اس وقت کرونا کی وجہ سے 43 مسافر ٹرینیں فعال ہیں۔
جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آپ نے 76 ہزار ملازمین رکھےہوئے ہیں، ریلوےکا نظام چلانے کیلئے تو 10 ہزارہی کافی ہیں، آپ کی ساری فیکٹریاں اور کام بند پڑا ہوا ہے تو یہ ملازمین کیا کررہے ہیں؟
چیف جسٹس کے استفسار پر سیکرٹری ریلوے نےعدالت کو بتایا کہ فی الحال 6 نکات پراصلاحات کررہے ہیں، 76 ہزار ملازمین کا کمپیوٹرائزڈ ڈیٹا موجود نہیں ہے۔
سیکرٹری کے جواب پر چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ ہمارے سامنے تقریر نہ کریں ہمیں سب پتہ ہے ریلوے میں کیا ہورہا ہے، یا تو جانیں جاتی ہیں یا پھر خزانے کو کروڑوں کا نقصان ہوتا ہے۔
بعد ازاں عدالت نےسیکریٹری ریلوے سے ایک ماہ میں ریلوے آپریشن اور ملازمین کی مستقلی سے متعلق تفصیلی رپورٹ طلب کرلی ۔
چیف جسٹس نے مزید کہا کہ ریلوے میں آئے روز حادثات ہوتے ہیں جس سے بھاری جانی و مالی نقصان ہوتا ہے، ریلوے فوری طورپراپنا اصلاحاتی عمل شروع کرے۔
عدالت نے اپنا حکم جاری کرتے ہوئے کہا کہ ریلوے غیر ضروری اور نااہل ملازمین کی چھانٹی کرے۔
چیف جسٹس نے کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہہ ہم نے سیکرٹری ریلوے کا بیان سنا اس سے بلکل مطمئن نہیں ہیں، ریلوے میں نااہل افراد بھرے پڑے ہیں اور ریلوے ملازمین خود اپنے محکمے کے ساتھ وفادار نہیں ہیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News