Advertisement

کمشنر کراچی کو فارغ کریں، انہیں کچھ معلوم نہیں، چیف جسٹس

سپریم کورٹ نے کراچی تجاوزات کیس میں شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ کمشنر کراچی کو فارغ کریں، انہیں تو کراچی کے بارے میں کچھ معلوم ہی نہیں۔

سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں شہر میں تجاوزات کے خاتمے سےمتعلق کیس کی سماعت ہوئی ،کمشنر کراچی اور دیگر اعلیٰ حکام بھی عدالت میں پیش ہوئے۔

چیف جسٹس پاکستان گلزار احمد نے کراچی تجاوزات کیس میں ریمارکس دیے کہ کمشنر کراچی اور ڈی جی سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (ایس بی سی اے) محض ربڑ اسٹیمپ ہیں۔

عدالت نے کمشنرکراچی کی تجاوزات سے متعلق رپورٹ پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ سمجھ رہے ہیں ہم ڈپٹی کمشنر کی رپورٹ پر کام کریں گے،  یہ کیا رپورٹ ہے ، ہر جگہ لکھا ہے رپورٹ کا انتظار ہے، چیف سیکرٹری صاحب ایسے افسر فارغ کریں۔

کراچی تجاوزات کیس میں چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اچانک سے ایک پلاٹ نکلتا ہے اور کثیر المنزلہ عمارت بن جاتی ہے، پوری عمارت نالے پر کھڑی ہے، ایس بی سی اے والے خود ملے ہیں۔

Advertisement

 کمشنر کراچی نے عدالت کو بتایا کہ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے مطابق عمارت نالے پر نہیں، جس پر چیف جسٹس کمشنر کراچی پر برہم ہوئے اور کہا ایس بی سی اے کو چھوڑیں، آپ کو براہ راست حکم کا مطلب آپ کو جواب دینا ہے، پوری عمارت نالے پر کھڑی ہے، ایس بی سی اے والے خود ملے ہیں، کیوں غلط بیانی کر رہے ہیں آپ۔

چیف جسٹس ڈی جی ایس بی سی اے پر بھی برہم ہوئے اور کہا کل سپریم کورٹ کی عمارت کسی کو دے دیں گے آپ لوگ، کل وزیراعلیٰ ہا ؤس پر کسی کو عمارت بنوا دیں گے آپ لوگ، دنیا کو معلوم ہے کون چلا رہا ہے ایس بی سی اے، ہر مہینہ ایس بی سی اے میں اربوں روپے جمع ہوتا ہے، سب رجسٹرار آفس، ایس بی سی اے اور ریونیو میں سب سے زیادہ پیسہ بنایا جاتا ہے، آپ کچھ اعتراض کریں گے تو آپ کو ہٹا دیا جائے گا۔

کمشنر کراچی کی جانب سے ڈپٹی کمشنرز کی رپورٹ پیش کرنے پر عدالت نے شدید برہمی کا اظہار کیا۔

کمشنر کراچی نے کہا کہ شہر میں ہاکی گراؤنڈ اور کھیل کے میدان بنا دیے ہیں۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ کمشنر کراچی کو فارغ کریں، انہیں تو کراچی کے بارے میں کچھ معلوم ہی نہیں، انہیں کہاں سے امپورٹ کیا؟ ہمارا آرڈر کیا تھا اور یہ کیا بتا رہے ہیں، کمشنر کراچی، ڈی جی ایس بی سی اے کو معلوم نہیں کتنے نیب ریفرنس بنیں گے ان کے خلاف، یہ ربڑ اسٹیمپ ہیں بس، یہ ہمارے لیے بڑی مشکلات پیدا کر رہے ہیں، عام شہریوں کو کتنی مشکلات کر رہے ہوں گے یہ لوگ؟۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ انہیں ڈپٹی کمشنرز کے بجائے اپنی رپورٹ پیش کرنی چاہیئے تھی۔

Advertisement

 

Advertisement
Advertisement
مزید پڑھیں

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
اختتام
مزید پڑھیں
آج کی بول نیوز
ٹرمپ کی شٹ ڈاؤن پالیسی، سیکڑوں پروازیں معطل، ایئرلائنز مشکلات کا شکار
27 آئینی ترمیم پر مشاورت کیلیے پیپلز پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اہم اجلاس دوبارہ شروع
پاک افغان مذاکرات میں پش رفت ، دفتر خارجہ نے ڈیڈ لاک کی تردید کر دی
پاکستان میں گوگل کی مصنوعات کی اسمبلی لائن، وزیرِ اعظم کا خیرمقدم
وزارت قانون نے 27 ویں آئینی ترمیم کا ابتدائی مسودہ تیار کرلیا
سونے کی قیمت، مسلسل اتار چڑھاؤ کے بعد مستحکم
Advertisement
Next Article
Exit mobile version