ٹک ٹاکر عائشہ اکرم سرکاری ملازم نکلی، کس شعبے سے منسلک؟ بڑی حقیقت سامنے آگئی

ٹک ٹاکر عائشہ اکرم پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں بطور اسٹاف نرس ملازم ہے۔
تفصیلات کے مطابق اس حوالے سے اسپتال انتظامیہ نے بھی تصدیق کردی ہےتاہم کئی ٹک ٹاک ویڈیوز عائشہ اکرم نے پی آئی سی میں نرس کی یونیفارم میں اور دوران ڈیوٹی بنائیں۔
عائشہ اکرم پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی کی سٹاف نرس ہیں ، اسپتال انتظامیہ
عائشہ اکرم کو پی آئی سی میں دوران ڈیوٹی ٹک ٹاک بناتے دیکھا جا سکتا ہے
Advertisementعائشہ اکرم پی آئی سی کی ایمرجنسی میں بطور سٹاف نرس کام کرتی ہیں اسپتال انتظامیہ pic.twitter.com/1RKHqYFeLL
— Basharat Ali Bhatti (@BasharatAliBh18) August 19, 2021
عائشہ اکرم کی ڈیوٹی پی آئی سی کی ایمرجنسی میں ہے مگر عائشہ دوران ڈیوٹی موبائل استعمال کرنے پر دو دفعہ انتباہی نوٹسز بھی جاری ہوچکے ہیں
مینار پاکستان پر بدتہذیبی کا شکار خاتون سرکاری ملازم نکلی
عائشہ اکرم کو پی آئی سی میں دوران ڈیوٹی ٹک ٹاک بناتے دیکھا جا سکتا ہے
عائشہ اکرم پی آئی سی کی ایمرجنسی میں بطور سٹاف نرس کام کرتی ہیں
عائشہ اکرم تین سال قبل کوٹ خواجہ سعید اسپتال میں بطور نرس ڈیوٹی سرانجام دیتی تھیں pic.twitter.com/1SU23sn3ltAdvertisement— Muhammad Asim Naseer (@AsimNaseer81) August 19, 2021
اس کے علاوہ عائشہ اکرم تین سال قبل کوٹ خواجہ سعید اسپتال میں بطور نرس ملازم تھی جہاں سے سفارش پر اس کا پی آئی سی میں تبادلہ ہوا جبکہ کئی دفعہ مریضوں کے لواحقین سے جھگڑے کی نوبت بھی آئی ۔
واضح رہے کہ لاہور کے گریٹر اقبال پارک میں یومِ آزادی کے موقع پر خاتون ٹک ٹاکر سے دست درازی کا خوفناک واقعہ 3 روز بعد سوشل میڈیا کے ذریعے سامنے آیا۔
اوباش نوجوانوں نے ٹک ٹاکر عائشہ اکرم اور اس کے ساتھیوں کو تشدد کا نشانہ بنایا اور کپڑے پھاڑ دیئے جبکہ پولیس واقعہ سے بے خبر رہی۔
بعدازاں ایک نوجوان نے مشکل سے خاتون سے ہجوم سے نکالا تھا۔
خاتون کی درخواست پر 400 نامعلوم ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا ہے تاہم ابھی کوئی سزا نہیں سنائی گئی۔
واقعے کی ویڈیو وائرل ہونے پر وزیراعلیٰ عثمان بزدار ایکشن نے فوری کارروائی کا حکم دیتے ہوئے ویڈیو کے مدد سے ملزمان کو گرفتار کرنے کا حکم دیدیا ہے۔
وزیراعلیٰ عثمان بزدار کا کہنا تھا کہ خاتون کو انصاف دلانا حکومت کی ذمہ داری ہے۔
یاد رہے کہ پولیس کی جانب سے کارروائی کرتے ہوئے تھانہ لاری اڈا میں مقدمہ درج کیا گیا۔
درج مقدمے کے متن کے مطابق خاتون یوٹیوبر ہے جبکہ حملہ آور ہجوم میں 400 سے 500 افراد شامل تھے۔
وزیر اعظم عمران خان نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے خاتون سے دست درازی کرنے والوں کو فوری گرفتار کرنے کا حکم دیا تھا
وزیر اعظم نے آئی جی پنجاب سے رابطہ کر کے ہدایت دی ہے کہ خاتون سے دست درازی کرنے والوں کو فوری گرفتار کیا جائے۔
گزشتہ رات گئے لاہور پولیس نے راوی روڈ، بادامی باغ، لاری اڈا اور شفیق آباد کے علاقوں میں چھاپہ مار کارروائیاں بھی کی ہیں اور 15 افراد کو حراست میں لے کر تھانہ لاری اڈا منتقل کردیا۔
پولیس کا کہنا ہے زیر حراست افراد کے موبائل نمبرز کی 14 اگست کو لوکیشن ٹریس کی جائے گی اور زیر حراست افراد کو ویڈیوز میں نظر آنے والے ملزمان سے میچ کیا جائے گا۔
بعد ازاں پولیس نے مزید 20 کے قریب مشتبہ افراد سے پوچھ گچھ کی، تاہم پوچھ گچھ کے بعد انہیں چھوڑ دیا گیا۔ پولیس کے مطابق مشتبہ افراد کی ویڈیو سے شناخت کرنے کی کوشش کی گئی
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News

