قوانین کی منظوری کو بلڈوز کیا گیا تو اپوزیشن شدید ردعمل دے گی، شہباز شریف

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے کہا ہے کہ قوانین کی منظوری کو بلڈوز کیا گیا تو اپوزیشن شدید رد عمل دے گی۔
پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما خورشید شاہ نے اپوزیشن لیڈر شہباز شریف سے پارلیمنٹ ہاؤس میں ان کے چیمبر میں ملاقات کی جس میں شہباز شریف نے خورشید شاہ کو ضمانت پر رہائی کی مبارک باد دی۔
ملاقات میں دونوں رہنماؤں نے پارلیمانی و سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا، ن لیگ اور پیپلز پارٹی نے مل کر حکومتی قانون سازی روکنے پر بھی اتفاق کیا۔
واضح رہے کہ پیپلز پارٹی کے رہنما خورشید شاہ کو 23 اکتوبر کو سکھر سینٹرل جیل سے رہا کیا گیا تھا، جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے دورکنی بنچ نے ایک کروڑ کے عدالتی مچلکوں کے عوض ضمانت منظور کی تھی۔
نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ خورشید شاہ کیخلاف تحقیقات مکمل ہو گئی ہیں۔
وکیل نیب کا کہنا تھا کہ سکھر میں وکیلوں کی ہڑتال اور ہنگامے کی وجہ سے ریفرنس دائر نہ ہو سکا۔
خورشید شاہ کے وکیل مخدوم علی خان کا کہنا تھا کہ نیب نے خورشید شاہ پر 574 ایکڑ زرعی اراضی کی خریداری میں کرپشن کاالزام لگایا ، 574 ایکڑ زمین کی قیمت خرید اور سیل ڈیڈ کلکٹر کے نوٹیفکیشن سے کنفرم ہوتی ہے۔
جسٹس عمر عطا بندیال نے سوال کیا تھا کہ اب تک کتنے گواہان کے بیانات ریکارڈ ہوئے ہیں؟ کتنی پراپرٹیز پر نیب نے خورشید شاہ کیخلاف ریفرنس بنایا ؟
خورشید شاہ کے وکیل مخدوم علی خان نے جواب دیتے ہوئے کہا تھا کہ 12 پراپرٹیز اور 5 بینک اکاؤنٹس کو جواز بنا کر ریفرنس بنایا گیا ، ٹپہ دار نے تسلیم کیا کہ اس نے زمین کی قیمت اندازے پر لگائی ، یہ بنجر 1039 ایکڑ زمین 1979 میں عبدالحفیظ پیرزادہ کے والد نے 80 ہزار میں خریدی تھی ، عبد الستار پیرازادہ نے یہ زمین 1982 میں آگے فروخت کردی تھی۔
جسٹس عمر عطا بندیال نے سوال کیا تھا کہ کیا یہ زمین نہری ہے ، اگر نہری زمین ہے تو اسکی قیمت زیادہ ہوگی ، اگر بارانی یا بنجر زمین ہے تو ویلیو کم ہوگی۔
خورشید شاہ کے وکیل مخدوم علی خان نے جواب دیتے ہوئے کہا تھا کہ زمین کو اب لفٹ ایریگیشن کے ذریعے سیراب کیا جاتا ہے۔
جسٹس منصور علی شاہ نے کہا تھا کہ نیب خورشید شاہ کے خلاف کوئی ایک ٹھوس ثبوت دکھا دے۔
جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا تھا کہ نیب بتادے کہ جو خورشید شاہ پر الزامات ہیں کیا وہ تحقیقات میں ثابت ہوۓ ، نیب کے تو گواہ بھی خورشید شاہ کے مخالف ہیں ، دو سال سے زائد کا عرصہ گزر چکا خورشید شاہ کی گرفتاری کو لیکن ابھی تک نیب الزامات ثابت نہیں کرسکا ، جب ملزم ہی آپ کی حراست میں ہے تو وہ کیسے آپ کو متعلقہ دستاویزات فراہم کرے گا ، وہ اب آپ کی حراست میں رہ کر تو کسی کو فون کرکے تو نہیں بتا سکتا کہ فلاں الماری میں سے وہ دستاویز نکال کر لے آئیں۔
جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا تھا کہ خورشید شاہ بیرون ممالک کا چالیس مرتبہ سفر کیا اور اس کے خاندان والوں نے سو مرتبہ فارن ٹرپ کیے ، سفری اخراجات کا تو نیب خود حساب لگاتی کیا اس کی بھی تفصیلات ملزم نے فراہم کرنی ہے ، خورشید شاہ کوئی غریب شخص تو ہے نہیں انہوں نے خود ظاہر کیا تھا کہ ان کے خاندان کے پاس 37 کروڑ کیش میں ہے ، کیا نیب کے پاس صرف یہی ایک واحد ثبوت ہے کہ خورشید شاہ نے چالیس بیرون ملک گئے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News