گمراہ کن تیکنک کے استعمال پر امریکا میں گوگل کے خلاف مقدمات درج
امریکا کی مختلف ریاستوں میں لوکیشن ٹریکنگ کے معاملے میں استعمال کنندگان کو گمراہ کرنے پر ٹیکنالوجی جائنٹ گوگل کے خلاف مقدمات درج کرادیے گئے ہیں۔
بی بی سی کے مطابق گوگل کے خلاف اس قانونی کارروائی کا آغاز 2018 میں سامنے آنے والی رپورٹس کی بنیاد پر کیا گیا ہے جس میں انکشاف ہوا تھا کہ محض ایپ میں لوکیشن ٹریکنگ کو بند کردینا اس فیچر کو مکمل طور پر ڈس ایبل غیر فعال کرنے کے لیے ناکافی ہے۔ اور لوکیشن ٹریکنگ بند کرنے کے بعد بھی کمپنی استعمال کنندگان کی لوکیشن کا ڈیٹا حاصل کرتی رہتی ہے۔
مقدمے میں گوگل پر نام نہاد ڈارک پیٹرن مارکیٹنگ تیکنک کے استعمال کے الزامات لگائے گئے ہیں جو صارفین کو دانستہ طور پر تذبذب کا شکار کرتی ہے۔تاہم گوگل نے ان تمام تر الزامات کو غلط قرار دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: یورپ میں گوگل اور فیس بک کے گرد شکنجہ سخت
گوگل کے خلاف قانونی کارروائی کے مقدمات ڈسٹرکٹ آف کولمبیا، ٹیکسان، انڈیانا اور واشنگٹن میں درج کرائے گئے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق گوگل میپ اور سرچ کے دوران لوکیشن ہسٹری کو آف کردینے کے باوجود ٹیکنالوجی جائںٹ کی جانب سے صارفین کے نجی ڈیٹا اور لوکیشن کو ریکارڈ کرتا رہتا ہے۔
پرنسٹن یونیورسٹی کی جانب سے ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق دو ارب سے زائد اینڈروئیڈ اور ایپل ڈیوائسز اس مسئلے سے متاثر ہو سکتی ہیں۔
مقدمے میں گوگل پر یہ الزام بھی عائد کیا گیا ہے کہ ٹیکنالوجی جائنٹ نے استعمال کنندگان کی جانب سے لوکیشن ٹریکنگ کو مسترد کرنے اور اس کی جانب سے جمع کیے گئے ڈیٹا کی نوعیت کا اندازہ لگانے کو بہت مشکل بنا دیا ہے۔
گوگل اس غیر منصفانہ اور گمراہ کن پریکٹس پرماضی میں بھی انحصار کرتا تھا اور اب بھی اس سلسلے کو جاری رکھے ہوئے ہیں۔
ڈارک پیٹرن مارکیٹنگ تیکنک کیا ہے؟
یہ تیکنک استعمال کنندگان کی قوت فیصلہ کو تبدیل کرتے ہوئے نادانستہ طور پر اسے ڈیزائنر کے حق میں تبدیل کر دیتی ہے۔ اس تیکنک میں پیچیدہ نیوی گیشن مینیو، بصری طور پر غلط سمت، غیر واضح الفاظ اور مخصوص نتیجے کو حاصل کرنے کے لیے کسی چیز کی بار بار تکرار استعمال کی جاتی ہیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News