Advertisement

عمران خان کی براہِ راست تقریر نشر کرنے کی پابندی ختم 

عمران خان

اسلام آباد ہائی کورٹ نےعمران خان کی ٹی وی چینلز پربراہِ راست تقریردکھانے کی اجازت دیتے ہوئے پیمرا کا پابندی کا حکم نامہ معطل کردیا۔ 

چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے بڑا فیصلہ دیتے ہوئے کہا کہ پیمرا نےعمران خان کی تقریرپرپابندی لگا کراپنے دائرہ اختیار سے تجاوز کیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے پیمرا اور اٹارنی جنرل پاکستان کو نوٹس جاری کرتے ہوئے عمران خان کے حوالے سے پیمرا کا حکم نامہ معطل کیا۔

عدالت نے رجسٹراراسلام آباد ہائی کورٹ کو عدالتی حکم سے فوری طور پر چیئرمین پیمرا کو آگاہ کرنے کا حکم بھی دیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیئرمین عمران خان کی براہ راست تقریرنشر کرنے پر پابندی خلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔

Advertisement

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کیس کی سماعت کی۔

عدالت نے عمران خان کی تقریرکا متن پڑھنے کی ہدایت کی جس پروکیل علی ظفرنے عمران خان کی ایف نائن پارک کی تقریر کا متن پڑھا۔

عدالت نے کہا کہ کیا آپ اس تقریر کو درست سمجھتے ہیں؟ عدالت نے ہمیشہ آزادی اظہار رائے کا تحفظ یقینی بنایا۔  تین سال تک جبری گمشدگی اور تشدد کے معاملات عدالت میں جو بھیجے، کیا تین سال تک تشدد نہیں ہوا؟

چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیے کہ لاہورمیں صحافی پر تشدد ہوا، تشدد کو کسی صورت قبول نہیں کیا جاسکتا۔ مگر کیا عدلیہ کو اس طرح دھمکایا جاسکتا ہے؟

عدالت نے کہا کہ عدالت سے متعلق جو کچھ کہا گیا مگر کبھی پرواہ نہیں کی گئی۔ پیکا آرڈیننس کو ختم نہ کرتے تو یہ آج سارے جیل میں ہوتے اورضمانت بھی نہ ہوتی۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا کہ موجودہ حکومت کو پچھلے تین سال برداشت کیا اب وہ بھی وہی کام کررہے ہیں۔ ہمارے خلاف ٹرینڈ چلے۔ میں نے اپنے خلاف چلنے والی کسی مہم کی پرواہ نہیں کی۔

Advertisement

عدالت نے ریمارکس دیے کہ جس حالت میں سیشن ججزکام کررہے ہیں آپ ان کی حالت دیکھیں۔ لیڈرز کے اوپر بھاری زمہ داری عائد ہوتی ہے کیونکہ کے ان کے فالورزہیں۔

چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کہا کہ مقامی عدالتیں سب سے اہم ہیں مگر انہیں کبھی اہمیت نہیں دی گئی۔ عدالت کے سامنے بلوچ طلبا کا معاملہ آیا۔ کیا تھانوں میں روزانہ عام شہریوں پر تشدد نہیں ہوتا۔ تشدد کسی صورت قابل قبول نہیں۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا کہ لوئرجوڈیشری کے جج کو دھمکانہ بھی قابل قبول نہیں۔ کہا گیا جج کو چھوڑیں گے نہیں۔ کیا پارٹی لیڈر نے اپنے فالورز کو کہا کہ خاتون جج کو نہیں چھوڑنا؟ میرے بارے میں کہا جاتا کوئی بات نہیں لیکن خاتون جج کو دھمکیاں دی گئیں۔

وکیل عمران خان فیصل چوہدری ایڈووکیٹ نے دلائل دیے کہ میں نے شہباز گل پر تشدد کے نشان دیکھے اور پریشان رہا ہوں جس پر چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا کہ تشدد کی کئی اقسام ہیں۔ جبری گمشدگی تشدد کی برترین قسم ہے۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ آپ تشدد سے متعلق درخواست دائر کرتے۔ تشدد ہوا تھا تو ہینڈل کرنے کا بھی طریقہ ہے۔

علی ظفر ایڈووکیٹ نے دلائل دیے کہ پیمرا نے عمران خان کو کوئی نوٹس نہیں دیا۔

Advertisement

عدالت نے پوچھا کہ کیا سارے چینلز نے ٹائم ڈیلے کیے بغیر چلایا؟ ٹائم ڈیلےتوچینلز نے کرنا تھا اگر نہیں کیا تو پھر چینل ذمے دار ہوا۔ تکنیکی طورپردیکھا جائے تو پھرکچھ بھی لائیو نہیں چلتا۔ اگر کسی نے غلط بات کی ہے اور چینل نے نہیں روکا تو پھرتو چینل کی ذمے داری بنتی ہے۔

وکیل نے دلائل دیے کہ ایک اورسیاسی لیڈرکی تقریر پابندی کے باوجود لائیو چلی ہے جس پرعدالت نے جواب دیا کہ چلی ہے تو چلنے دیں لوگوں کو فیصلہ کرنے دیں۔ جب کھل کر بولنے دیں گے تو سچائی خود ہی سامنے آجائے گی۔

چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کہا کہ یہ بات ہم آپ کو بھی سمجھاتے رہے ہیں۔ ایگزیکٹو جب حکومت میں ہوتے ہیں تو بھول جاتے ہیں کہ تھانوں میں تشدد بھی ہوتا ہے۔ مبینہ طورپرتھانے میں تشدد ہوتا ہے۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ اس مسئلے کو کبھی مسئلہ سمجھا ہی نہیں گیا، اپوزیشن میں جس جذبے سے لیڈر بولتے ہیں اسی جذبے سے حکومت میں بولیں تو سب کچھ بدل جائے۔ تین کروڑ لوگ متاثر ہوئے ہیں مگر قوم تقسیم ہے۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا کہ سیاسی جماعتیں تہیہ کرلیں کہ سوشل میڈیا پرغلط نہیں ہوگا تو نہیں ہوگا۔  سیاسی جماعتوں کے سوشل میڈیا سیل ہیں۔ جتنی آزادی اظہاررائے ہوگی اتنا زیادہ سچ سامنے آئے گا۔ اس پابندی کو کیسے جسٹیفائی کریں گے۔

علی ظفرایڈوکیٹ نے کہا کہ یہ پابندی جسٹیفائی نہیں ہوسکتی۔ چینلزنے ٹائم ڈیلے نہیں کیا تو پیمرا نے ہمیشہ کے لیے عمران خان کی لائیو تقاریر پر پابندی لگا دی۔

Advertisement

چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کہا کہ اگرکوئی سزا یافتہ نہیں تو اس پرایسی پابندی نہیں لگائی جا سکتی۔ جتنی زیادہ تقریر اور اظہاررائے کی آزادی ہوگی سچ سامنے آئے گا۔ عمران خان کی تقریر پر پابندی کو کوئی بھی جواز کیسے دیاجا سکتا ہے؟ یہ آرٹیکل 19 کیخلاف ہے۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ اطہرمن اللہ نے دلائل سننے کے بعد فیصلہ لکھواتے ہوئے پیمرا کی جانب سے عمران خان کی براہ راست تقریر نشرکرنے کی پابندی کا حکم معطل کیا۔

Advertisement
Advertisement
مزید پڑھیں

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
اختتام
مزید پڑھیں
آج کی بول نیوز
یہی حال رہا تو 2035 تک کراچی کیسا ہوگا ؟، سوشل میڈیا پر پھر سے میمز کی بھرمار
اربوں روپے لاگت سے بنائی جانے والی حب کینال بارشوں میں بہہ گئی
صدرزرداری سے بحرینی وزیر داخلہ کی ملاقات،باہمی تعلقات کے فروغ پر تبادلہ خیال
کیا نیا سسٹم آ رہا ہے ! 10 دنوں تک کراچی کا موسم کیسا رہے گا؟محکمہ موسمیات کی نئی پیشگوئی
پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں ایک اور تاریخ ساز دن، 1 لاکھ57 ہزار کی سطح عبور
وزیراعظم کا سندھ بالخصوص کراچی میں سیلابی صورتحال کا نوٹس
Advertisement
Next Article
Exit mobile version