گرتی ہوئی شرح پیدائش سنگین مسلہ ہے، جاپانی وزیراعظم

جاپان کے وزیر اعظم نے کہا ہے کہ ملک میں گرتی ہوئی شرح پیدائش سنگین مسلہ بن چکی ہے۔
تفصیلات کے مطابق جاپان کے وزیر اعظم فومیو کشیدا نے کہا ہے کہ ان کا ملک اپنی گرتی ہوئی شرح پیدائش کی وجہ ایک معاشرے کے طور پر کام کرنے کے آخری دہانے پر پہنچ چکا ہے۔
وزیر اعظم فومیو کشیدا نے کہا جاپان کی آبادی اس وقت 125 ملین ہے اور پچھلے سال 8 لاکھ سے کم پیدائش ہوئی جبکہ 1970 کی دہائی میں یہ تعداد 20 لاکھ سے زیادہ تھی۔
یہ بھی پڑھیں : جاپانی سنیما نوجوان ہدایت کاروں کے لیے دوستانہ نہیں
واضح رہے کہ جاپان اور اس کے پڑوسی ممالک سمیت بہت سے ممالک میں شرح پیدائش میں کمی کا رجحان غیر معمولی حد تک بڑھ گیا ہے۔
شرح پیدائش میں کمی کا یہ مسلہ جاپان میں شدت اختیار کر چکا ہے کیونکہ حالیہ دہائیوں میں جاپان میں متوقع عمر میں اضافہ ہوا ہے جس کا واضح مطلب ہے کہ ملک میں عمررسیدہ اور معمر افراد کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے جبکہ معیشت کو جوان کارکنوں کی ضرورت ہے۔
عالمی بینک کے اعداد و شمار کے مطابق موناکو کے بعد جاپان میں اب 65 سال اور اس سے زیادہ عمر کے لوگوں کا دنیا کا دوسرا سب سے زیادہ 28 فی صد تناسب ہے.
جاپانی وزیر اعظم فومیو کشیدا نے قانون سازوں کو بتایا کہ جاپان اس دہانے پر کھڑا ہے کہ آیا ہم ایک معاشرے کے طور پر کام جاری رکھ سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں : جاپانی شہری نے بھیڑیے کی طرح دِکھنے کیلئے کتنے لاکھ خرچ کیے؟
گرتی ہوئی پیدائش کی شرح بہت سے عوامل کی وجہ سے ہوتی ہے، بشمول زندگی کے بڑھتے ہوئے اخراجات، تعلیم اور کام میں زیادہ خواتین، نیز مانع حمل ادویات تک زیادہ رسائی، جس کی وجہ سے خواتین کم بچے پیدا کرنے کا انتخاب کرتی ہیں۔
وزیر اعظم فومیو کشیدا کے مطابق وہ چاہتے ہیں کہ حکومت بچوں سے متعلق پروگراموں پر اپنے اخراجات کو دوگنا کرے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس مسئلے پر توجہ دینے کے لیے ایک نیا سرکاری ادارہ اپریل میں قائم کیا جائے گا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News

