چینی ہوابازی میں پیش رفت
مُصنّف خارجہ اُمور کے مُبصر اور فُل برائٹ ایوارڈ یافتہ ہیں۔
چین کے لیے عالمی تجارتی طیاروں کی مارکیٹ میں دوسروں سے بہتر اور معیار پر سمجھوتہ نہ کرنے والے ملک کی حیثیت سے ابھرنے کے امکانات کو مجموعی طور پر صنعت کے لیے ایک اہم اورمثبت قدم تصور کیا جارہا ہے ۔ساؤمڈ
مینوفیکچرنگ سے لے کرمقامی ایجادات تک ، حاصل ہونے والی کامیابیاں علاقائی سفر اور ذرائع نقل وحمل کے مستقبل کو آسان بناتی ہیں۔اسی طرح ، بیجنگ ایک ایسی مارکیٹ کی نمائندگی کرتا ہے جو بذات خود طویل مدتی ترقی کی ضمانت دیتی ہے۔
مینوفیکچرنگ کے میدان میں مسلسل ترقی ، بہاؤ میں کمی کی مداخلت کے باعث ریاست کی مضبوط حمایت کی نشاندہی کرتی ہے ۔اس میں ہوابازی کی صنعت کے لیے بامعنی ٹیک ویز (لے جانا ) کے ساتھ بنیادی ڈھانچوں کے بڑے منصوبوں کی مجموعی طور پر ماحولیاتی مسائل سے آگاہی شامل ہے۔یہ رفتار ایک لحاظ سے قابل قدر ہے، کیونکہ اقوام متحدہ نے پہلے ہی 2050ء تک ہوا بازی (ایوی ایشن کی مدد کے بغیر ) کے ہدف پر رضامندی کا اظہار کیا ہے جب کہ چین جدت کی خدمات میں تمام محاذوں میں ترقی کی جانب گامزن ہے ۔
اس وقت کی یادیں تازہ کریں جب چینی صدر شی جن پنگ نے چین کے مقامی سی 919 جیسے بڑے مسافر بردار طیارے کی تازہ ترین کامیابیوں پر دل کھول کر تعریف کی تھی ۔چینی صدر نے ملک کے اندر اعلیٰ درجے کے آلات کی تیاری میں مزید پیش رفت کی بھی حوصلہ افزائی کی ہے ۔ صدر شی جن پنگ کا کہنا ہےکہ ہمیں طویل المدتی حکمت عملیوں پر توجہ مرکوز رکھنی چاہیے،ساتھ ہی حقیقی صورت حال کے مطابق عملی اہداف وضع کرنا بہت ضروری ہیں ۔ ہمیں درست تکنیکی راستے کا انتخاب کرتے ہوئے ایک کے بعد ایک کام کر نے کی حکمت عملی کو اپنانا ہوگا۔ کمرشل ایئر کرافٹ کارپوریشن آف چائنا کی طرف سے تیار کردہ نیا مسافر طیارہ اپنی تمام ایئر قابلیت کے سرٹی فیکیشن کے کام کو پورا کر چکا ہے۔یہ عالمی سطح پر مسابقتی مسافر طیاروں کو خود تیار کرنے میں ،بیجنگ کی صلاحیت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
مجموعی طور پر، چین کی ایوی ایشن مارکیٹ نے ترقی، سرگرمی اور مارکیٹ سپورٹ میں ترقی کا رجحان دیکھا ہے۔اس کا مقصد مستحکم معاشی ماحول کی موجودگی میں مزید فائدہ اٹھانا ہے۔صرف رواں سال کی پہلی ششماہی میں، اس شعبے نے 100 ملین سے زیادہ مسافروں کو سفر کی سہولت فراہم کی ہے ۔
اس سہولت نے بیرونی دباؤ کے پیش نظر اعلیٰ طلب کی صلاحیت کی جانب اشارہ دیا ،جس کی بدولت قابل بھروسہ ہوابازی کے شعبے میں اعلیٰ درجے کے سازوسامان کی ضرورت میں اضافہ ممکن ہوا۔سی 919 کو بنانے کےلیے
آزاد اور دانشورانہ املاک کے حقوق کے ساتھ دوسرو ں کے مقابلے میں بہتر معیار پر چین کی بھرپور توجہ کو واضح کرتی ہے۔یہ بہترین پیش رفت درحقیقت چین کی بڑی ہوائی جہاز کی صنعت میں ایک سنگ میل کو اپنی طرف متوجہ کر سکتی ہے۔مثال کے طور پر، سی 919پروڈکٹ کے عالمی حریفوں کے مقابلے میں زیادہ مہنگے ہونے کی توقع کی جارہی ہے اور یہ تجارتی کارروائیوں کے بنیادی حفاظتی معیارات پر پورا اترتی ہے۔یہ سب کچھ ایسے وقت میں ہورہا ہے جب عالمی صنعت اقتصادی دباؤ کے سامنے لچک دار نظر آرہی ہے ،اور چین کی علاقائی منڈی میں حالات تیزی سے سازگار ہوتے جارہے ہیں ۔
چینی حکومت کی جانب سے تیزی سے بدلتے ہوئے ہوا بازی کے شعبے کی ترجیحات کے پیش نظر، سائنسی اور تحقیقی سرمایہ کاری کے لیے بڑے معاون اقدامات کو بھی دیکھنا خوش آئند ہے۔سائنس ٹیکنالوجی کی ایجادات پر حکومتی اخراجات مبینہ طور پر گزشتہ سال ایک اعشاریہ صفر 7 ٹریلین یوآن سے تجاوز کر چکے ہیں ۔جیسا کہ چین کی سائنسی تحقیق پر حکومتی اخراجات کا مجموعی ملکی پیداوارکا تناسب بھی بڑھتا جا رہا ہے۔یہ طویل مدتی قابل بنانے والے ہوابازی کی صنعت کے تکنیکی موافقت اور عالمی مسابقت کے لیے سازگار ہیں۔بقول چینی صدر شی جن پنگ ، بلند نظر ہونے کے لیے ،ہمیں دنیا کی سائنس اور ٹیکنالوجی کی چوٹی پر چڑھنے کی کوشش کرنی چاہیے۔چینی ہوابازی کی صنعت کی تاریخی کامیابی کا ایک وسیع تر پہلو بھی موجود ہے۔ایک اندازے کے مطابق متاثر کن اقتصادی ترقی کی وجہ سے آنے والے سالوں میں چین، ایوی ایشن کی سب سے بڑی مارکیٹ بن سکتا ہے ۔ صنعت اپنی تمام پر توانائیوں کو بہترین آلات کی تیاری پر مرکوز رکھے ہوئے ہے ۔ اس طرح، چین کو دو دہائیوں پر محیط طلب کو پورا کرنے کے لیے ہزاروں نئے ہوائی جہازوں کی ضرورت پڑ سکتی ہے او ور وہ ان مطالبات کو پورا کرنے کے لیے درسمت سمت میں گامزن ہے ۔
یہاں ایک جدید ترین نیوی گیشن ٹیکنالوجی اور جدید صلاحیتوں کی بدولت مقامی ملکیتی مینوفیکچرنگ پروگرام مستقبل کے مسافروں کے مطالبات اور جدت کے مقاصد کو پورا کرنے کی ایک کوشش ہے ۔اختراعی اہداف کے لیے ایک خدمت ہے۔یہ یقین کرنا حیران کن بات ہے کہ ایک دہائی قبل شروع ہونے والاسی 919 پروگرام چینی ہوابازی کے لیے ایک اہم موڑ ثابت ہورہا ہے ۔ یہ مستقبل میں مصنوعات کی تیز رفتار تیاری کو بھی کامیابی سے مکمل کرتا ہوا نظر آتا ہے جس کی وجہ سے ہوا بازی کی صنعت کو اب تک ترقی حاصل ہوچکی ہے۔دنیا کی جدت پسندی کی منازل طے کرکے ‘اوپر’ چڑھنے میں ایک اہم کردار چینی ریاست کی جانب سے ہدف شدہ مالی امداد کا بھی ہے۔خوش قسمتی سے، چین کا نقطہ نظر بہت اُمیدافزا ہے اور مستقبل کی ایجادات پر ترجیحات کو اچھی طرح واضح کردیا گیا ہے ۔وقت کے ساتھ ساتھ بڑے کیریئرز کو فراہم کی جانے والی اربوں کی امداد اور کمپنی کے مفادات کو سب سے مقدم رکھنے کے لیے مستقبل کے میکرو کنٹرولز کے لیے ریگولیٹری سپورٹ پر بھی نظر ڈالنی چاہیے،چونکہ چین رواں سال کے آخر تک اپنا پہلا جیٹ طیارہ متعارف کرانے کا خواہشمند ہے ، حکومت کی جانب سے بہت سے اہداف مقرر کرلیے گئے ہیں ۔ امدادی اقدامات نے اس شعبے کو کسی بھی بیرونی خطرات کا جواب دینے کے لیے پہلے سے بہتر پوزیشن پر لا کھڑا کیا ہے ۔اس میں مسافروں کی مانگ میں ماضی کے اتار چڑھاؤ بھی شامل ہیں، یہاں تک کہ چین اور ایشیا پیسیفک خطے کے اندر بھی رجحانات میں بہتری آرہی ہے ۔رواں سال جولائی میں ایشیا پیسیفک کیریئرز نے دوسرے خطوں کے مقابلے میں سالانہ بنیادوں پر ٹریفک کی مضبوط ترین شرح حاصل کی ہے ۔
بیجنگ اپنے اعلیٰ معیاری جیٹ طیارے کے داخلے کو ترجیح دے کر ایک سازگار قریبی مدت میں اپنا حصہ ڈالتا نظر آتا ہے ۔
یہ بوئنگ اور ایئربس جیسے عالمی حریفوں کے ساتھ صحت مند اور مستقل مسابقت کا راستہ فراہم کرتا ہے۔اس میں کوئی شک نہیں کہ مسافروں کی ترقی، مستحکم اقتصادی بحالی اور سائنسی برتری پر چین بھرپور توجہ دی رہا ہے ۔ اس امتزاج سے یہ پتہ چلتا ہے کہ چینی ہوابازی کا مستقبل روشن ہے،اور مزید اعلیٰ درجے کے سازوسامان کی تیاری کے امکانات روشن ہیں، جو کہ صنعت کی بہتری اور مستقبل کےلیے ضروری ہیں۔






