نغمانہ اے ہاشمی

27th Nov, 2022. 09:00 am

قومی تجدید کاری

پاکستان اور چین دونوں جیو اکنامک، جیو اسٹریٹجک بنیادوں پر نئی صف بندی سے پیدا ہونے والے ابھرتے ہوئے چیلنجز سے آگاہ ہیں

مُصّنفہ چین ،یورپی یونین اور آئرلینڈ میں سفیر رہ چکی ہیں

چین کے ملکی امور کو مسلسل اور کامیابی سے چلانے کے لیے کمیونسٹ پارٹی آف چائنا بہت زیادہ تعریف اور ستائش کی حقدار ہے۔ چین کی کمیونسٹ پارٹی نے گزشتہ سال اپنی تشکیل کے 100 سال منائے جس کے دوران چین نے فخر کے ساتھ چین سے انتہائی غربت کے خاتمے کا پہلا صد سالہ ہدف حاصل کیا۔ انسانی تاریخ میں یہ ایک ایسا کارنامہ ہے جس کی مثال نہیں ملتی جہاں کم سے کم وقت میں 100 ملین افراد کو غربت سے نکالا گیا۔ یہی نہیں، کمیونسٹ پارٹی کی شاندار قیادت میں، چین نے 5G ٹیکنالوجی میں کمال حاصل کیا، مریخ پر ایک خلائی گاڑی اتاری، چاند کے تاریک حصے کی مٹی کو بھی ایک تحقیقی خلائی گاڑی نے چھولیا، کووڈ 19 کے خلاف عوام کی جنگ جیتی اور واحد ملک بن کر ابھرا جس کی معیشت مضبوط ردعمل ظاہر کرتے ہوئے متاثر کن مثبت نمو دکھا رہی ہے۔

  1. 101 سال قبل چین کی کمیونسٹ پارٹی کا قیام پچھلی صدی کا ایک اہم واقعہ تھا جس نے عالمی تاریخ میں ایک نئے باب کا آغاز کیا۔ نئے چین کے قیام کے لیے کمیونسٹ پارٹی کی اہم جدوجہد نے ترقی پذیر دنیا کے لوگوں میں ایک نئی امید پیدا کی اور عالمی منظر نامے پر انمٹ نقوش چھوڑے۔
  2. Advertisement
  3. میں اس سال اکتوبر میں کامیابی کے ساتھ 20 ویں نیشنل کانگریس کے انعقاد کے لیے کمیونسٹ پارٹی کو مبارکباد دینا چاہتی ہوں، جو واضح طور پر اگلے پانچ سالوں کے لیے ایجنڈا ترتیب دے کر پُراعتماد طریقے سے پچھلے 70 سالوں سے حاصل ہونے والی کامیابیوں کو مزید مستحکم کرنے اور چین کو مزید بلندیوں تک لے جانے کے لیے آگے بڑھ رہی ہے۔ چینی کمیونسٹ پارٹی کے سیکرٹری جنرل کے طور پر مسلسل تیسری بار صدر شی جن پھینگ کا دوبارہ انتخاب صدر شی جن پھینگ کی دانشمندی اور قیادت اور سی پی سی اور صدر شی جن پھینگ دونوں کے لیے چین کے عوام کی زبردست حمایت کا ثبوت ہے کہ وہ ملک کو درست سمت میں گامزن رکھیں۔
  4. اپنے قیام کے 70 سے زائد سالوں میں، کمیونسٹ پارٹی کی قیادت میں نئے چین نے انسانی کوششوں کے تمام شعبوں میں اپنی شاندار کامیابیوں کے روشن نشان چھوڑے ہیں۔ کمیونسٹ پارٹی کی قیادت میں چینی قوم اس صدی کے وسط تک چینی قوم کے عظیم تجدید کے خواب کو حاصل کرنے اور 2049 ء تک ایک معتدل ترقی یافتہ معاشرے کے قیام کے دوسرے صد سالہ ہدف کو حاصل کرنے کے لیے اپنی راہ پر گامزن ہے۔ ہدف کے حصول کا یہ خواب چین کے لیے اس کی قدیم تہذیب، انسانی اقدار اور ایک بڑی عالمی طاقت کے طور پر اس کی صلاحیت کے عین مطابق ہے۔
  5. یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ کمیونسٹ پارٹی نے کامیابی کے ساتھ خود کو اور چین کی پالیسی کی سمت کو جغرافیائی سیاست اور جیو اکنامکس کی بدلتی ہوئی حقیقتوں کے مطابق ڈھال لیا ہے۔ ہم نے دیکھا ہے کہ کس طرح 1990 ء کی دہائی سے، کمیونسٹ پارٹی نے چین کی تیز رفتار اقتصادی ترقی کی وجہ سے پیدا ہونے والے ترقیاتی دباؤ کا جواب دینے کے لیے تکنیکی صلاحیت کا مظاہرہ کیا ہے۔ آج، پارٹی نے گلوبلائزیشن اور معاشی ترقی کے ثمرات سے فائدہ اٹھایا ہے اور لاکھوں لوگوں کو غربت سے نکالا ہے۔ کمیونسٹ پارٹی نے خود کو تبدیلی کے ایک محرک کے طور پر دوبارہ متصور کیا ہے، ملک کو خوشحالی کی راہ پر گامزن کیا ہے اور قومی فخر کے جذبات کو ابھارا ہے ۔
  6. یہ بھی نوٹ کرنا ضروری ہے کہ صدر شی جن پھینگ کی اپنے دور میں توجہ ایک مضبوط اقتصادی بنیاد بنانے پر رہی جس کے سہارے حکومت عوام کی بہتری اور ایک جدید اور خوشحال معاشرہ تیار کر سکے جس کے لیے انہوں نے اپنے وژن کی وضاحت کی۔انہوں نے 2049 ء تک مادر وطن کی تجدید کے حصول کے پختہ عزم کا اظہار کیا جس کا مطلب ہے کہ تائیوان سمیت تمام جزائر کو دوبارہ چینی سرزمین کا حصہ بناکر چین کا دوسرا صد سالہ ہدف حاصل کرنا ہے۔ ان کی توجہ لوگوں کے درمیان وسائل کی منصفانہ تقسیم، چینی خصوصیات کے ساتھ سوشلزم کو مزید فروغ دینے، تعلیم، خاص طور پر سائنس اور ٹیکنالوجی میں اعلیٰ معیار کی ترقی، مسلح افواج کی اصلاحات پر مرکوز رہی تاکہ انہیں کسی بھی غیر متوقع خطرات سے نمٹنے کے لیے لچکدار اور ٹیکنالوجی کے لحاظ سے ترقی یافتہ بنایا جا سکے، نیز بحالی کے ہدف کی جانب پیش قدمی کرتے ہوئے عسکری کمان اور کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کے اتحاد کو یقینی بنانے پر بھی ان کی توجہ مرکوز رہی ہے۔
  7. صدر شی نے کووڈ کے خاتمے کے لیے پارٹی کی مسلسل کوششوں کو ایک بڑی کامیابی کے طور پر منایا کیونکہ صفر کووڈ پالیسی کے نقطہ نظر نے ’’لوگوں کی حفاظت اور صحت کو اعلیٰ ترین درجے تک محفوظ کردیا‘‘۔ انہوں نے بدعنوانی کے خلاف کریک ڈاؤن کو کامیابی کے طور پر اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ بدعنوانی کے خلاف مہم نے کمیونسٹ پارٹی، فوج اور ریاست کے اندر سے ’’سنگین خفیہ خطرات‘‘ کو ختم کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بدعنوانی کے خلاف جنگ نے زبردست فتح حاصل کی ہے اور اسے جامع طور پر مستحکم کیا گیا ہے۔ ان کامیابیوں پر کمیونسٹ پارٹی اور اس کے رہنما کا عزم دوسرے ممالک کے لیے معاشرے اور ریاست کے مفادات کے تحفظ کے لیے اسباق رکھتا ہے۔
  8. صدر شی نے پارٹی کے پلیٹ فارم سے یہ بھی اعلان کیا کہ چین ’’ماحولیاتی تبدیلی پر عالمی گورننس میں فعال طور پر حصہ لے گا‘‘۔ انہوں نے اس بات کا بھی اعادہ کیا کہ چین بین الاقوامی سفارت کاری میں ’’سرد جنگ کی ذہنیت‘‘ کی مخالفت کرتا ہے۔ یہ جنگ اور تصادم سے دور دنیا کے ساتھ چین کی مستقبل کی پرامن مصروفیت کا واضح اشارہ ہے۔
  9. Advertisement
  10. کمیونسٹ پارٹی کی رہنمائی میں، چین نے بھارت کے ساتھ سرحدی جھڑپوں اور تائیوان آبنائے میں حالیہ تعطل کے دوران بھی اپنی فوجی صلاحیتوں کا واضح طور پر اظہار کیا ہے۔ چین کی مواصلات، بگ ڈیٹا اور اے آئی کی صلاحیتیں بے مثال ہیں جس کی وجہ سے چین کے پرامن عروج اور اس کے فوجی عزائم کے بارے میں خدشات بڑھ گئے ہیں۔ چینی جہاں ایک سمجھدار اور دور اندیش قوم ہیں جن کے پاس افسانوی صبر ہے ۔ وہیں وہ ایک تہذیبی طاقت بھی ہیں اور ایک سو سال کے قبضے کے دوران اٹھائی گئی ذلت کو دھو کر دنیا میں اپنا صحیح مقام حاصل کرنا چاہتے ہیں۔
  11. پاکستان کو چین کے ساتھ ہر موسم کی تزویراتی تعاون پر مبنی شراکت داری حاصل ہے اور صدر شی چین اور پاکستان کو “آئرن برادرز” کہتے ہیں۔ صدر شی نے پاکستان کے ساتھ تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے بہت زیادہ رقم اور توانائی کی سرمایہ کاری کی ہے جس میں سی پیک منصوبے کا آغاز بھی شامل ہے جسے BRI کا اہم ترین جزو اور گوادر پورٹ کو اس کے ماتھے کا جھومر سمجھا جاتا ہے۔
  12. صدر شی جن پھینگ کے بیلٹ اینڈ روڈ اقدام کے فلیگ شپ پراجیکٹ کے طور پرسی پیک اس لازوال دوستی کی واضح علامت ہے اور پاکستان کے ترقیاتی ایجنڈے میں ایک اہم مقام رکھتا ہے۔ سی پیک کی پاکستان کے لیے بہت زیادہ تزویراتی اہمیت ہے اور اس سے پہلے ہی پاکستان کو صنعت، زراعت اور انسانی وسائل کی ترقی کے لیے ایک مضبوط انفرااسٹرکچر بنانے میں مدد ملی ہے۔ پاکستان ’ نیو سلک روڈ ‘ (نئی شاہراہ ریشم) تصور کے ابتدائی حامیوں اور شرکاء میں سے ایک ہے جو بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو کی علامت ہے۔
  13. BRI کے ایک اہم منصوبے کے طور پر، چین پاکستان اقتصادی راہداری نے پہلے ہی توانائی اور ٹرانسپورٹ کے شعبوں میں بنیادی ڈھانچے کی مضبوط بنیاد رکھ کر غیر معمولی کامیابی حاصل کی ہے۔ اس بنیاد پر مزید آگے بڑھتے ہوئے ، سی پیک کا دوسرا مرحلہ اب پاکستان اور پورے خطے کے لیے ایک مضبوط، پائیدار اور جامع ترقی کے لیے سماجی و اقتصادی ترقی اور غربت کے خاتمے پر توجہ مرکوز کرے گا۔ پاکستان اور چین کے درمیان مسلسل بڑھتے ہوئے معاشی اور تجارتی انضمام نے ہماری دونوں معیشتوں کو خاص طور پر سی پیک کے تناظر میں ایک دوسرے پر منحصر کردیا ہے۔
  14. یہ انتہائی اطمینان اور فخر کی بات ہے کہ دوستی کا یہ افسانوی رشتہ وقت کے نشیب و فراز اور منفی جغرافیائی سیاسی پیش رفتوں سے قطع نظر مضبوط سے مضبوط تر ہوتا چلا گیا ہے۔ یہ افسانوی دوستی وقت کے نازک دور میں قائم ہوئی تھی اور دو طرفہ تعلقات کے روایتی پیمانوں سے آگے نکل گئی ہے۔ یہ اب ایک وسیع البنیاد، طویل المدتی اور تزویراتی تعلقات میں تبدیل ہو چکی ہے جس نے عالمی تاریخ میں بین ریاستی تعلقات کے لیے ایک نیا ماڈل قائم کیا ہے۔
  15. چین کے ساتھ پاکستان کے تعلقات کبھی بھی لین دین کے محتاج نہیں رہے۔ یہ واحد رشتہ ہے جس نے مسلسل اوپر کی جانب پرواز کو برقرار رکھا ہے۔ ابتدا ہی سے اور خاص طور پر 1960 ء کی دہائی سے، دونوں ممالک نے افہام و تفہیم کا ایک قریبی رشتہ استوار کرنا شروع کیا جو علاقائی اور عالمی سطح پر ملکی اور بین الاقوامی سیاست میں آنے والی اہم تبدیلیوں کے باوجود نمایاں طور پر پائیدار ہوتا چلا گیا ہے۔
  16. Advertisement
  17. یہ تعلق وقت کی کسوٹی پر پورا اترا ہے اور اس تعلق نے ناقابل یقین استحکام کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے اسٹریٹجک معیار کو برقرار رکھا ہے۔ پاکستان اور چین اچھے اور برے وقت میں ایک دوسرے کے ساتھ کھڑے رہے ہیں۔ ہم نے ایک دوسرے کا ساتھ دیا ہے، چاہے وہ دو طرفہ معامالات ہوں یا بین الاقوامی سطح پر کوئی معاملہ ہو۔ پاکستان نے پوری طرح سے ون چائنا اصول کی حمایت کی ہے۔ اور اسی طرح چین نے کشمیر سمیت ہمارے تمام بنیادی مسائل پر مسلسل ہماری حمایت کی ہے۔
  18. پاکستان اور چین دونوں جیو اکنامک، جیو اسٹریٹجک بنیادوں پر نئی صف بندی سے پیدا ہونے والے ابھرتے ہوئے چیلنجز سے آگاہ ہیں۔مستقبل کو دیکھتے ہوئے، پاکستان اور چین کے درمیان مزید مضبوط، جامع اور ہمہ گیر تعلقات نہ صرف دونوں ممالک کے بہترین مفاد میں ہوں گے بلکہ پورے خطے کے لیے امن و استحکام کو بھی یقینی بنائیں گے۔ دونوں ممالک کو ’’ ٹریٹی آف فرینڈشپ، کوآپریشن اینڈ گڈ نیبرلی ریلیشنز‘ ، جس پر جمہوریہ چین اور اسلامی جمہوریہ پاکستان نے 2005 میں دستخط کیے تھے، کے تحت وضع کردہ اصولوں اور نومبر 2018ء کے مشترکہ اعلامیہ اور تعلقات کی طویل مدتی ترقی پر توجہ مرکوز کرنے والی دیگر دو طرفہ دستاویزات کے مطابق مزید بامعنی اور تیزرفتار تعاون اور شراکت داری کو مقصد بنانا چاہیے۔ آنے والی دہائیوں میں، ہمارے مضبوط دوطرفہ تعلقات کو پائیدار ترقی اور دیرپا امن کے لیے ابھرتے ہوئے علاقائی اور عالمی رجحانات کے ساتھ ہم آہنگ ہونا چاہیے۔
Advertisement

Next OPED