حنان آر حسین

23rd Oct, 2022. 09:00 am

چین ، قازقستان تعلقات،ایک اور سنہری 30 سالہ دور کا آغاز

گزشتہ 3دہائیوں کے دوران،  ایشیا میں روابط اور اعتماد سازی کے اقدامات پر کانفرنس (سی آئی سی اے ) نے علاقائی اور بین الاقوامی امور میں ایک فعال اور تعمیری کردار ادا کیا ہے

مُصنّف خارجہ اُمور کے مُبصر اور فُل برائٹ ایوارڈ یافتہ ہیں۔

چینی  صدر شی جن پنگ اور قازق صدر قاسم جومارٹ توکایف کی جانب سے  سفارتی تعلقات کی 30ویں سالگرہ کے موقع پر مشترکہ بیان جاری کرنے کے ایک ماہ بعد، نائب صدر وانگ کیشان نے قازق دارالحکومت آستانہ میں مضبوط تعاون پر عمل  شروع کردیا ۔ انہوں نے  آستانہ کے ساتھ بیجنگ کی مستقل جامع اسٹریٹجک شراکت داری کے ساتھ مضبوط رفتار پر زور دیا ہے ، جو دوطرفہ تعلقات میں ایک اہم بنیاد کا حامل ہے ۔ سب سے بڑھ کر، اس اسٹریٹجک شراکت داری کو فروغ دینے   سے وسطی ایشیا کے لیے وسیع تر ٹھوس فوائد  سامنے آئے ہیں۔اس  میں ایشیائی تہذیبوں کے درمیان باہمی ہم آہنگی کے نمونے کے طور پر تعلقات کا فروغ   بھی شامل ہے۔ ایشیا میں تعامل اور اعتماد سازی کے اقدامات پر  کانفرنس (سی آئی سی اے) کے سربراہی اجلاس میں ان خصوصیات  پر  نائب صدر وانگ کیشان کی تقریر میں زور دیا گیا۔

قازقستان اور چین کے درمیان اسٹریٹجک تعلقات کو  مزید تیز کرنے کےلیے  بنیادیں پہلے ہی رکھی جا چکی ہیں۔ وانگ کیشان  کا کہنا تھا کہ ضرورت اس حقیقت پر غور کرنے کی ہےکہ  اعلیٰ قیادتیں پچھلی دہائیوں کی کامیابیوں کو آگے بڑھانے کے لیے پُرعزم ہیں، جس میں امید افزا مستقبل کو آگے بڑھانے کے لیے مضبوط سفارتی ہم آہنگی بھی شامل ہے۔ریاست کے سربراہ کی جانب سے  سفارت کاری کی اہمیت کو ترجیح دینے، ترقیاتی حکمت عملیوں کو ہم آہنگ کرنے اور دو طرفہ تجارت کو بڑھانے پر مشترکہ توجہ، اجتماعی طور پر   چینی صدر شی جن پنگ کی اس پیشگی یقین کی نشاندہی کرتی ہے کہ  چین اور قازقستان کے تعلقات  نئی بلند یوں کو  چھو سکیں گے ۔

Advertisement

 گذشتہ تین دہائیوں میں حاصل ہونے والی تجارتی کامیابیاں اور باہمی رابطے  بھی ترقی کی جانب اشارہ  کرتے ہیں ۔ پیداواری نقل و حمل سے لے کر لاجسٹکس کے شعبوں تک، وسیع پیمانے پر بنیادی انفراسٹرکچر کے رابطے سامنے آئے ہیں، اور قازقستان میں چین کی براہ راست سرمایہ کاری بھی گزشتہ سال تقریباً 860 ملین ڈالر تک پہنچ چکی ہے۔ یہیں سے  توانائی سمیت   تعاون کے دیگرشعبوں  میں شمولیت، باہمی طور پر فائدہ مند پیش رفت کو نئی تحریک دیتی ہے۔مزید یہ کہ مضبوط “سلک روڈ ای کامرس” تعاون بھی وقت کے ساتھ تجربہ کار شراکت داروں کے درمیان مختلف  مصروفیات کی رہنمائی کر سکتا ہے۔ یہ  ترقی   چین اور قازقستان  کے تعلقات کی بنیاد کو “انسانوں کے مشترکہ مستقبل کے ساتھ ایک کمیونٹی” کی طرف بڑھانے میں مدد  گار ثابت ہوتی ہیں ۔

اسی طرح صدر توکایف نے  معیشت، تجارت، پیداواری صلاحیت اور  باہم منسلک  رہنے والے شعبوں میں تعاون کو بڑھانے کا فیصلہ “دوطرفہ تعلقات کے نئے سنہری 30 سال” کے طور پر بیان کیا ہے۔آخر کار، چین قازقستان کے سرفہرست سرمایہ کاری کے شراکت داروں میں سے ایک کے طور پر  پہچانا  جاتا ہے ۔  پیداواری صلاحیت پر اسے بہترین کمانڈ  حاصل ہےاور  بیلٹ اینڈ روڈ میں قازقستان کے اہم کردار کو تسلیم کرتا ہے۔چینی صدر شی  جن پنگ نے صدارتی مشترکہ بیان سے پہلے ایک شائع شدہ مضمون میں کہا ہےکہ ہم نے  اپنے دو طرفہ  تعلقات کو اچھے پڑوسیوں سے اسٹریٹجک شراکت داروں اور مستقل جامع اسٹریٹجک شراکت داروں تک مسلسل بڑھانے  پر زور دیا  ہے۔گزشتہ ہفتے نائب صدر وانگ کیشان  کے  دورے  کے دوران  ترقیاتی مواقع کی علامات بھی  صحیح معنوں میں کھل کر سامنے  آگئی ہیں ۔ لہذا، چین قازقستان جامع اسٹریٹجک شراکت داری کے ایک اہم ستون کے طور پر “باہمی سیاسی اعتماد” کو دو طرفہ تسلیم کرنا ایک ناقابل تردید اشارے کو جنم دیتا ہے۔ اس سے پتہ چلتا ہے کہ ان کی اعلیٰ سطحی مصروفیات انتہائی اہمیت کی حامل ہیں، اور یہ سفارتی حمایت آنے والے وقت  میں بھی بلا تعطل جاری  رہیں گی ۔وقتی آزمائشی تعلقات کے لیے ایک اور بڑی فتح چین کے بیلٹ اینڈ روڈ، اور قازقستان کے “برائٹ روڈ” اقدام کے درمیان زیادہ صف بندی ہو سکتی ہے۔

اعزازی ترقیاتی حکمت عملیوں کے لیے مستقل سفارتی حمایت نے قازقستان کو دونوں ممالک کے فائدے کے لیے اپنی بیلٹ اینڈ روڈ مصروفیات کو نمایاں طور پر آگے بڑھانے میں مدد فراہم کی ہے۔اس میں قازقستان کا ایک قابل قدر” کراس براعظمی ٹرانزٹ روٹ” کے طور پر ،پروفائل اور اہم ٹرانسپورٹ انفراسٹرکچر میں چینی سرمایہ کاری شامل ہے۔یہیں پر ایک دوسرے کی کئی دہائیوں کی ترقیاتی حکمت عملیوں کی باہمی تعریف 2030ء  سے بھی آگے کی نئی ترقیاتی ہم آہنگی کی راہ  کو ہموار کرتی ہے، خاص طور پر ایسے وقت میں جب وسطی ایشیا میں سرمایہ کاری کے  ُپرکشش راستے کھلے ہوئے  ہیں۔بڑی منڈیوں میں تقریباً ایک درجن تجارتی راستوں نے بھی چین اور قازقستان دونوں کو اپنے اسٹریٹجک  تعاون کو فروغ دینے کے لیے مضبوط ترغیب دی ہے۔

بیلٹ اینڈ روڈاقدام ، کو   ایک انفرادی اہمیت  حاصل ہے ۔  قازقستان 2013 میں چینی صدر کے بیلٹ اینڈ روڈ کے اعلان کے لیے انتخاب کی منزل بن چکا  تھا۔

 حال ہی میں ، قازقستان اور چین کے سیکیورٹی تعاون سمیت  30 سال سے آگے کے بنیادی مسائل اوران کے علاج کے بارے میں اہم اقدامات اٹھائے گئے ہیں ۔مثال  کے طور پر، قازقستان نے ون چائنا اصول کے لیے اپنی مضبوط حمایت کا اظہار کیا، اور چین کے پرامن اتحاد کے لیے بیجنگ کی تمام کوششوں کی حمایت کی۔ہم چین کے ساتھ خودمختار امور پر اعلیٰ سطح پر باہمی تعاون دیکھتے ہیں جو قازقستان کے ملکی استحکام اور بین النسلی ہم آہنگی کو برقرار رکھنے کے اقدامات کی بھرپور حمایت کرتا ہے۔دونوں فریق ماضی میں کسی بھی قسم کی دہشت گردی، انتہا پسندی اور علیحدگی پسندی کے خلاف عہد کر کے سفارتی دور اندیشی کی مثال دیتے ہیں۔یہ مؤثر طریقے سے وسطی ایشیا میں دو طرفہ اور علاقائی محاذوں پر دیرپا استحکام کی اہمیت کی گواہی دیتا ہے۔اس نوعیت  کے گہرے  روابط اور اتحاد کی بازگشت ماضی کے اہم لمحات میں بھی سنائی دیتی رہی ہے، بشمول جنوری میں، جب بیجنگ اندرونی معاملات پر اپنے وقتی ساتھی کے ساتھ  شانہ بشانہ کھڑا تھا۔وہ تمام مشترکہ زمین صرف مضبوط کرنے کے لیے کھڑی ہے۔

نائب صدر وانگ کیشان نے سربراہی اجلاس میں کہا  ہے کہ گزشتہ تین دہائیوں کے دوران،ایشیا میں تعامل اور اعتماد سازی کے اقدامات پر کانفرنس(سی آئی سی اے) نے  علاقائی اور عالمی معاملات میں ایک فعال اور تعمیری کردار ادا کیا ہے۔ان کا  مزید کہا تھا کہ ا  یشیا میں تعامل اور اعتماد سازی کے اقدامات پر کانفرنس کے آغاز  کے بعد  قازقستان  ،کانفرنس کی ترقی میں بہت حد تک معاون ثابت ہوا  اور   چین قازقستان کی ان  کوششوں کو سراہتا ہے۔ نتیجے  کے طور پر یہ کہا جاسکتا ہےکہ  اہم مصروفیات  کا  فعال  طریقہ کار،  یعنی وزرائے اعظم کی باقاعدہ ملاقاتیں ،  چین،قازقستان تعاون کمیٹی، اعلیٰ مسائل پر چین،قازقستان  کے درمیان  ہم آہنگی کو مزید مستحکم کرنے میں بامعنی کردار ادا کر سکتی ہے۔ان   مصروفیات  کے باعث دو طرفہ  رشتے   میں مزید مضبوطی  آتی ہے جو پہلے ہی”دوطرفہ تعلقات کے 30 سال کے نئے سنہری”  دور کی جانب گامزن ہے۔

Advertisement

Next OPED