رانا ثناء اللہ کی ضمانت منظور

رانا ثناء اللہ کی درخواست ضمانت پرلاہور ہائی کورٹ نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے ان کی ضمانت منظور کر لی ہے۔
تفصیلات کے مطابق منشیات سمگلنگ کیس میں گرفتار مسلم لیگ ن کے مر کزی رہنما اور سابق وزیر قانون پنجاب وزیر رانا ثناء اللہ کی درخواست ضمانت پر لاہور ہائی کورٹ نےمحفوظ فیصلہ سنائے ہوئے ضمانت منظور کر لی ۔
ذرائع کے مطابق جسٹس چودھری مشتاق احمد نے محفوظ کیا گیا فیصلہ سنایاجبکہ دس،دس لاکھ کے دو مچلکے بھی جمع کر انے کا حکم دیا گیا ۔
ذرائع کے مطابق جسٹس چودھری مشتاق احمد نے رانا ثناءاللہ کی درخواست ضمانت پرگزشتہ سماعت کی تھی۔
احسن اقبال کو آج احتساب عدالت پیش کیا جائیگا
مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنما رانا ثنااللہ کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ ایف آئی آر میں 21 کلو ہیروئن لکھا گیا جبکہ بعد میں اس کا وزن 15 کلو ظاہر کیا گیا، فرد جرم عائد نہیں ہوئی لہذا ضمانت دی جائے۔
ذرائع کے مطابق پراسیکیوٹر اے این ایف نے کہا کہ رانا ثنااللہ کا جرم ناقابل ضمانت ہے۔
عدالت نے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا تھاجوکہ آج سنا یا جائے گا۔
یاد رہے کہ منشیات برآمدگی کیس میں گرفتار لیگی رہنما کو جوڈیشل ریمانڈ مکمل ہونے پر 30 نومبر کو انسداد منشیات کی خصوصی عدالت میں پیش کیا گیاتھا،جہاں صوبائی وزیر رانا ثنااللہ کے جوڈیشل ریمانڈ میں 14 دسمبر تک توسیع دی گئی ۔
اس سے قبل 21 نومبر کو لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس چوہدری مشتاق احمد نے رانا ثنا اللہ کی ضمانت پر رہائی کی درخواست پر سماعت کی تھی۔
رانا ثنا اللہ کی جانب سے دائر درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ حکومت کے خلاف تنقید کرنے پرمنشیات اسمگلنگ کا جھوٹا مقدمہ بنایا گیا۔
درخواست میں کہا گیا تھا کہ ایف آئی آر تاخیر سے درج کی گئی جو مقدمے کو مشکوک ثابت کرتی ہے، ایف آئی آر میں 21 کلوگرام ہیروئن اسمگلنگ کا لکھا گیا، بعد میں منشیات کا وزن 15 کلو گرام ظاہر کیا گیا
واضح رہے کہ یکم جولائی کو پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق وزیر قانون پنجاب رانا ثنا اللہ کو اینٹی نارکوٹکس فورس (اے این ایف) نے حراست میں لیا تھا۔
اے این ایف مطابق فیصل آباد کے قریب ایک خفیہ کارروائی کے دوران گاڑی سے بھاری مقدارمیں منشیات برآمد کی گئی تھی، گاڑی سے برآمد منشیات میں ہیروئن شامل تھی۔
اے این ایف ذرائع کے مطابق ایک گرفتار اسمگلر نے دوران تفتیش رانا ثنا اللہ کی جانب سے منشیات اسمگلنگ میں معاونت کا انکشاف کیا تھا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News