خواجہ سعد رفیق نے اپنی زبان بندی کا حل ڈھونڈ لیا

مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ سعد رفیق نے اپنی زبان بندی کا حل ڈھونڈ لیا۔
تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن کے رہنما اور سا بق وفا قی وزیر خواجہ سعد رفیق نے اپنی زبان بندی کا حل ڈھونڈ تے ہوئے ہاتھ سے لکھی ہوئی تحریرمیڈیا کو بھجوا دی ہے۔
ذرائع کے مطابق خواجہ سعد رفیق کے میڈیا کے لئے تحریر کر دہ پیغام میں درج ہے کہ اداروں کے درمیان خلیج قومی مفاد کے خلاف ہے،مشرف صاحب غاصب اور آئین شکن تھے لیکن لاش لٹکانے یا گھسیٹنے کی بات مناسب نہیں۔
خواجہ سعد رفیق نے پیغام میں لکھا کہ سیاستدانوں کو غدار قرار دیتے ہوئے انکے کروڑوں حامیوں کے جذبات کا خیال کبھی نہیں کیا گیا، عدلیہ مخالف مہم ناقابل قبول ہے، یہاں انصاف آزاد ہے نہ جمہوریت۔
مسلم لیگ ن کے رہنما نے کہا کہ آج نہیں تو کل آزادی کا سورج طلوع ضرور ہو گا جانبدارانہ احتساب کا نشانہ صرف مسلم لیگ ن ہے۔
یا د رہے کہ گزشتہ ما ہ سما عت کے دوران مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ سعد رفیق نے عدالت کے روبرو پولیس پر الزام لگایا ہے کہ انھیں وین میں بند کر کے رکھا گیا ۔
مجھے گاڑی میں بند رکھا گیا، خواجہ سعد کا الزام
خواجہ سعد نے عدالت سے استدعا کی کہ آزادیٔ رائے کے اظہار کا حق تو مجھ سے نہ چھینا جائے، کمرۂ عدالت سے باہر لوگ مجھ سے سوال پوچھتے ہیں، میں ان کو جواب دیتا ہوں مگر مجھے بات نہیں کرنے دی جا رہی۔
سا بق وفا قی وزیر اورمسلم لیگ ن کے رہنماخواجہ سعد رفیق کو پیراگون ہاؤسنگ سوسائٹی کیس کے سلسلے میں احتساب عدالت میں پیش کیا گیا تھا، جہاں جج جواد الحسن جواد نے کیس کی سماعت کی۔
سعد رفیق نے جج کے سامنے پو لیس وا لو ں پر الزاد عا ئد کیا تھا کہ انھیں با ئیس منٹ تک وین میں نا ڈرف بند رکھا گیا بلکہ ان کے وکلاء سے بات بھی نہیں کرنے دی گئ۔
عدالت کے روبرو سعد رفیق نے شکایت کی کہ پولیس کا سلوک ہم سے اور عدالت آنے والوں سے ناروا ہے، پولیس نے مجھے 22 منٹ حبسِ بے جا میں رکھا، سائرن بجائے اور گاڑی میں بند کر دیا۔
مسلم لیگ ن کے رہنما نے مزید الزاما ت کی بو چھار کر تے ہوئے کہا کہ مجھے عدالت میں بھی اپنے وکلاء سے بات کرنے نہیں دی جا رہی، سول کپڑوں میں سیکیورٹی اہلکار میرے اوپر مسلط کر دیئے گئے ۔
احتساب عدالت کے جج نے انہیں جواب دیا کہ آپ کو اپنے وکلاء سے بات کرنے سے کوئی نہیں روک سکتا تاہم عدالت میں ویڈیو بنانے کی اجازت نہیں دی جا سکتی، فریقین کے جواب آنے دیں، عدالت اس پر قانون کے مطابق فیصلہ دے گی
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News