عورت مارچ کےمنتظمین کوحدودمیں رہنے کی ہدایت

پرویزالٰہی کے شریک ملزم محمد خان بھٹی نے ریفرنس سے ڈسچارج کرنے کی درخواست دائر کردی
لاہورہائیکورٹ میں عورت مارچ کےخلاف درخواست پرسماعت کے دوران عدالت نے مارچ کے منتظمین کو آئین اورقانون کے دائرے میں رہنےکی ہدایت کردی ہے جبکہ منتظمین کی درخواست پرضلعی انتظامیہ کوجلد فیصلہ کرنے کی ہدایت بھی جاری کی گئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ مامون رشیدشیخ نے منیراحمدکی درخواست پرسماعت کی۔
سماعت کے دوران عدالت نےکہا کہ ضلعی انتظامیہ آئین،قانون کےمطابق عورت مارچ کےمنتظمین کی درخواست پرفیصلہ کرے،عدالت نے کہا کہ متعلقہ حکام سےعورت مارچ کے منتظمین ملاقات کریں اورتعاون کریں،عورت مارچ کے داخلی راستوں اورمارچ کے دوران سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے جائیں۔
چیف جسٹس نے سماعت کے دوران ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ عورت مارچ میں ایسے نعروں سے اجتناب کیاجائے جس سے کسی کی دل آزاری ہو،آئین میں مردوں اورخواتین کودیےگئے حقوق بڑے واضح ہیں۔
چیف جسٹس کے ریمارکس سننے کے بعد وکیل عورت مارچ نے کہا کہ متفرق درخواست میں درخواستگزارنے عورت مارچ پرپابندی کی بات کی،عورت مارچ کوڈ آف کنڈکٹ میں نفرت انگیزتقریر،پلےکارڈزکی ممانعت ہے،چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ گزشتہ سال کےعورت مارچ میں بڑی قابل اعتراض باتیں سامنےآئیں، میراجسم میری مرضی جیسے پلے کارڈزسے پہلے آپ دیکھیں دوسرے قوانین بھی ہیں۔
وکیل درخواست گزار کا کہنا تھا کہ میرامقصدعورت مارچ کورکوانا نہیں بلکہ اسے ریگولیٹ کرانا تھا،عورت معاشرے کا حسن ہے مارچ میں شامل خواتین اوربچوں کونقصان نہ ہو، حکومتی جواب سے واضح ہواکہ سیکیورٹی ایجنسیزنےمعاملہ ٹیک اپ کر لیا، اسلام میں عورت کی بڑی عزت وتکریم لیکن آئین میں دیےحقوق حاصل ہیں۔
واضح رہے کہ اس سال بھی خواتین کے حقوق سے متعلق کام کرنے والی مختلف تنظیموں نے لاہور کے علاوہ، اسلام آباد، راولپنڈی، ملتان، کراچی، حیدرآباد، سکھر، کوئٹہ اور پشاور سمیت ملک کے بڑے اور اہم شہروں میں 8 مارچ کو عالمی یوم خواتین کے موقع پر ’عورت مارچ‘ منعقد کرنے کا اعلان کر رکھا ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News