Advertisement

توشہ خانہ کیس: الیکشن کمیشن کے سامنے آنے والے فیصلے کا مکمل متن

الیکشن کمیشن  نے توشہ خانہ کیس میں 36 صفحات پر مشتمل متفقہ تحریری فیصلہ جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ عمران خان کو چاہیئے تھا کہ وہ  تحائف گوشواروں کے ب فارم میں ظاہر کرتے کیونکہ فارم ب کے منقولہ جائیداد کے خانے میں جیولرز و دیگر لکھا ہوتا ہے ، کسی دوسرے فرد کو ٹرانسفر کیے گئے اثاثے بھی ب فارم میں لکھے جاتے ہیں ۔

عمران خان نے اپنے گوشواروں میں اس طرح اشیاء نہیں لکھیں جس طرح لکھا جانا چاہیئے ، فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ذاتی استعمال کی اشیاء،فرنیچر، فٹنگ و دیگر اشیاء کی مجموعی رقم لکھ دی گئی ، یہ ثابت ہوچکا ہے کہ عمران خان  نے الیکشن ایکٹ 2017 کی خلاف ورزی کی۔

 الیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ عمران خان نے الیکشن ایکٹ 137 اور 173 کی خلاف ورزی کی ۔عمران خان نے الیکشن کمیشن کو جھوٹا ڈیکلیریشن اور غلط بیان دیا ،اس جھوٹے ڈیکلیریشن اور غلط بیان کی وجہ سے عمران خان کرپٹ پریکٹسز کے مرتکب ہوئے  ہیں ،کرپٹ پریکٹس الیکشن ایکٹ کی دفعات 137 اور 173 کے زمرے میں آتی ہے ، عمران خان کی نا اہلی آئین کے آرٹیکل 163 ون پی اور الیکشن ایکٹ کی دفعات 137 اور 173 کے زمرے میں آتی ہے۔

الیکشن کمیشن نے فیصلے  میں کہا ہے کہ اسپیکر قومی اسمبلی کی طرف سے بھجوائے گئے ریکارڈ، کابینہ ڈویژن سے لیے گئے ریکارڈ اورعمران خان کی طرف سے اسٹیٹ بینک کو دیے گئے بیان کی بنیاد پر ہماری رائے ہے کہ  عمران خان نے جان بوجھ کر حقائق چھپائے۔

عمران خان نے 2018-19کے گوشواروں میں تحائف و ادائیگیاں اور فروخت کو چھپایا، فارم ب کے کالم تین میں تحفوں کی تفصیلات بھی ظاہر نہیں کیں ،ب فارم میں تحفوں کی خریدوفروخت کی کیش اور بینک اکاؤنٹ کی تفصیلات دینے میں بھی ناکام رہے، اس فارم ب میں تمام تحائف کی تفصیل لکھنا ہوتی ہے ، جو رقم مبینہ طور پر بینک اکاؤنٹ میں وصول کی گئی وہ تحائف کی مجوزہ قیمت سے مطابقت نہیں رکھتی۔

Advertisement

فیصلے  میں کہا گیا ہے کہ عمران خان نے2018-19کے گوشواروں میں جھوٹا بیان اور غلط ڈیکلریشن دیا، الیکشن کمیشن میں عمران خان نے مبہم بیان دیا  جس میں عمران خان نے کہا کہ 2019-20میں جو تحائف انہوں نے خریدے وہ انہیں بطور تحفہ دیے  گئے تھے یا عمران کی ایماء پر کسی اور کو تحفہ دیا گیا  ۔

الیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ فارم ب کے کالم  ج میں بھی کوئی وضاحت نہیں کی گئی ،الیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ یہ ثابت ہوچکا ہے کہ عمران خان نے جان بوجھ کر حقائق چھپائے ، انہوں نے اپنے اثاثوں اور ادائیگیوں  کے بارے میں جھوٹا ڈیکلیریشن جمع کرایا ، قانون و آئین کے تحت اس جھوٹے ڈیکلیریشن  کے سنگین نتائج ہیں۔

 فیصلے  کے مطابق عمران خان نے دانستہ اور جان بوجھ کرالیکشن ایکٹ کی شق 137 اور 173 کی خلاف ورزی کی ۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ عمران خان نے 2020-21 میں بھی جھوٹا اور غلط ڈیکلیریشن جاری کیا   اس لیے یہ عمل آرٹیکل 63 اے پی اور الیکشن ایکٹ کی شق 137 اور 173 کے زمرے میں آتا ہے۔

الیکشن کمیشن نے فیصلے میں کہا ہے کہ ریکارڈ پر موجود حقائق اور فریقین کے  دلائل کی روشنی میں ہم متفقہ رائے دے رہے ہیں ،  عمران خان آئین کے آرٹیکل 63 ون پی ، الیکشن ایکٹ کی شق 137 اور 173 کے تحت نااہل قرارپائے ہیں۔

الیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ اس فیصلے کے نتیجے میں  ان کی قومی اسمبلی کی رکنیت باقی نہیں رہی ، ان کی قومی اسمبلی کی نشست خالی قراردی جاتی ہے ، عمران خان نے جھوٹا بیان اور غلط ڈیکلیریشن دے کر کرپٹ پریکٹسزکا جرم کیا ہے ، کرپٹ پریکٹسز کا جرم الیکشن ایکٹ کی شق137، 167 اور 173 کے زمرے میں آتا ہے ، کرپٹ پریکٹسز الیکشن ایکٹ کی دفعہ 174 کے تحت قابل سزا  ہے ، دفتر کو ہدایت کی جاتی ہے کہ الیکشن ایکٹ 2017 کی دفعہ 190(2)کے تحت قانونی کارروائی کا آغاز کرے۔

Advertisement
Advertisement
مزید پڑھیں

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
اختتام
مزید پڑھیں
آج کی بول نیوز
ایف بی آر کے ٹیکس ریٹرینز جمع کرانے کی مہم میں تاریخی اضافہ
سود کی شرح اور ایکسچینج ریٹ کی تبدیلی سے قرض کا بوجھ بڑھنے کا خدشہ، رپورٹ
آذربائیجان ٹورازم بورڈ کا کامیاب روڈ شو اسلام آباد میں اختتام پذیر ہوگیا
ای ٹریفک چالان کی شفافیت کا پول کھل گیا، حیدرآباد کے شہری کو غلط چالان موصول
افغانستان کو امن کی ضمانت دینا ہوگی ، خواجہ آصف
ٹرمپ نے پاکستان بھارت کے درمیان جنگ بندی کروا کر لاکھوں جانیں بچائیں ، شہباز شریف
Advertisement
Next Article
Exit mobile version