Advertisement

شہریت متنازع قانون،دہلی میں مظاہرےکےدوران 21 افرادذخمی

بھارتی  دارالحکومت نئی دہلی میں متنازع شہریت کے قانون کے خلاف احتجاج کے دوران ہونے والے فسادات میں ہلاکتوں کی تعداد 32ہوگئی ہے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق بھارتی  دارالحکومت نئی دہلی میں فسادات کے باعث ہلاکتوں کی تعداد 32 ہوگئی ۔پولیس کی جانب سے 106 افراد کو گرفتار  بھی کیا گیا ہے جبکہ 18 افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہے ۔ مقامی حکام کا کہنا ہے کہ زخمیوں میں سے متعدد کی حالت نازک ہے اور ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ نئی دہلی کی سڑکوں پر پولیس کی سرپرستی میں انتہا پسند ہندوؤں کا راج ہے۔ مسلح جتھوں نے مسلمانوں کی دکانیں اور گھر نذر آتش کردیے جبکہ متعدد مساجد کو  بھی شہید کردیا  گیا ہے۔ شہر میں شدید کشیدگی برقرار ہے جبکہ پولیس اور سیکیورٹی فورسز کی بھاری نفری تعینات ہے اور 4 مسلم اکثریتی علاقوں میں کرفیو نافذ کردیا گیا ہے۔ متاثرہ علاقوں میں دکانیں اور دفاتر بند ہیں، امتحانات ملتوی ہوگئے ہیں جبکہ خوف و ہراس کا عالم ہے۔ صورتحال اس قدر خراب ہے کہ زخمیوں کو اسپتال منتقل کرنے والی ایمبولینس پر  بھی حملے ہورہے ہیں۔ بھارتی میڈیا  کا کہنا ہے کہ حکومت نے مشیر قومی سلامتی اجیت دوول کو نئی دہلی کی صورتحال کو کنٹرول میں رکھنے کا ٹاسک سونپا ہے جس کے بعد اجیت دوول نے منگل کی رات جعفر آباد، سیلام پور اور دہلی کے متاثرہ شمال مشرقی علاقوں کا دورہ کیا۔ نئی دہلی کی ہائیکورٹ نے شہر میں ہونے والے فسادات پر رات گئے ہنگامی سماعت کی اور پولیس کو شہریوں کا تحفظ یقینی بنانے کی ہدایت کی جبکہ عدالت نے فسادات میں زخمی ہونے والوں کو فوری طور پر طبی امداد فراہم کرنے کی بھی ہدایت کی۔ دوسری جانب  بھارتی کانگریس کی صدر سونیا گاندھی   کا کہنا ہے کہ وزیر داخلہ امیت شاہ کو فرائض میں غفلت برتنے پر برطرف کردینا چاہیے ۔دہلی اور

بھارت کے نئے شہریت کے قانون کے خلاف مظاہرے پورے ملک میں پھیل چکے ہیں ۔ متنا زع قانون کے خلاف بھارتی دارالحکومت نئی دہلی کے کئی علاقے میدانِ جنگ بن گئے۔

بھارتی میڈیا کے مطابق نئی دہلی میں ہونے والے مظاہروں میں مشتعل افراد کی جانب سے بسوں میں تھوڑ پھوڑ اور پولیس پر پتھراؤ کیا گیا جب کہ پولیس چوکی اور موٹر سائيکلوں کو بھی آگ لگا دی گئی۔

دوسری جانب  کلکتہ اورتامل ناڈومیں بھی ہزاروں افراد متنازع قانون کے خلاف سڑکوں پر نکل آئے جس کے نتیجے میں مظاہرین کی پولیس سے جھڑپیں ہوئیں۔

بھارتی میڈیا رپورٹس کےمطابق نئی دہلی میں پولیس اور مظاہرین کے درمیان ہونے والی جھڑپوں میں 12 پولیس اہلکار سمیت 21 افراد زخمی ہوئے۔

Advertisement

جبکہ بھارتی ریاست آسام کےچندعلاقوں سےکرفیواٹھا لیا گیاہے،تاہم وہاں اب بھی موبائل انٹر نیٹ سروس بدستوربندہے۔

اس کےعلاوہ شہریت کےمتنازع قانون پربھارتی پولیس نےسوشل میڈیاپرپوسٹ کےالزام میں 113 افراد کو

گرفتارکرلیا۔

واضح رہےکہ گزشتہ ہفتے بھارتی پارلیمنٹ کے ایوانِ زیریں میں وزیرِ داخلہ امیت شاہ کی جانب سے ایک بل پیش کیا گیا تھا ،، قانون کے تحت مسلمانوں کے سوا 6 مذاہب کے غیر قانونی تارکین وطن کو بھارتی شہریت دینے کی تجویز پیش کی گئی تھی۔

شہریت متنازع قانون،ممتابینرجی کی مسلمانوں کےحق میں ریلی

Advertisement

اس بل کےتحت پاکستان ، بنگلہ دیش ،سری لنکاسمیت دیگرممالک سےآنےوالےسکھ، یہودی،عیسائی بھارت کی شہریت حاصل کرسکتےہیں لیکن مسلمان نہیں۔

  اس متنازع قانون اورطلبا پربھارتی پولیس کی جانب سے تششدکےبعدبھارت کے مسلم اقلیت کےعلاوہ  دیگراقلیتی براردی اورہندوبھی مسلمانوں کےحق میں آوازاٹھارہےہیں۔

Advertisement
Advertisement
مزید پڑھیں

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
اختتام
مزید پڑھیں
آج کی بول نیوز
امریکا، کارگو طیارہ عمارتوں پر گر کر تباہ، عملے کے تین افراد سمیت 9 ہلاک
ڈونلڈ ٹرمپ نے زہران ممدانی سے شکست کی وجہ بتادی
فن لینڈ کی وزیر خارجہ کے سلطنت عثمانیہ کے بارے میں طنزیہ ریمارکس
بھارت میں مسافر اور کارگو ٹرین میں خوفناک تصادم، 11 افراد ہلاک متعدد زخمی
بھارتی فوج میں خواتین افسران جنسی ہراسانی اور ادارہ جاتی ناکامیوں کا شکار، سنگین واقعات کا انکشاف
صدرِ مملکت کی سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ سے ملاقات، کشمیر و فلسطین پر منصفانہ حل کی ضرورت پر زور
Next Article
Exit mobile version