شہریت متنازع قانون،دہلی میں مظاہرےکےدوران 21 افرادذخمی

بھارت کے نئے شہریت کے قانون کے خلاف مظاہرے پورے ملک میں پھیل چکے ہیں ۔ متنا زع قانون کے خلاف بھارتی دارالحکومت نئی دہلی کے کئی علاقے میدانِ جنگ بن گئے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق نئی دہلی میں ہونے والے مظاہروں میں مشتعل افراد کی جانب سے بسوں میں تھوڑ پھوڑ اور پولیس پر پتھراؤ کیا گیا جب کہ پولیس چوکی اور موٹر سائيکلوں کو بھی آگ لگا دی گئی۔
دوسری جانب کلکتہ اورتامل ناڈومیں بھی ہزاروں افراد متنازع قانون کے خلاف سڑکوں پر نکل آئے جس کے نتیجے میں مظاہرین کی پولیس سے جھڑپیں ہوئیں۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کےمطابق نئی دہلی میں پولیس اور مظاہرین کے درمیان ہونے والی جھڑپوں میں 12 پولیس اہلکار سمیت 21 افراد زخمی ہوئے۔
جبکہ بھارتی ریاست آسام کےچندعلاقوں سےکرفیواٹھا لیا گیاہے،تاہم وہاں اب بھی موبائل انٹر نیٹ سروس بدستوربندہے۔
اس کےعلاوہ شہریت کےمتنازع قانون پربھارتی پولیس نےسوشل میڈیاپرپوسٹ کےالزام میں 113 افراد کو
واضح رہےکہ گزشتہ ہفتے بھارتی پارلیمنٹ کے ایوانِ زیریں میں وزیرِ داخلہ امیت شاہ کی جانب سے ایک بل پیش کیا گیا تھا ،، قانون کے تحت مسلمانوں کے سوا 6 مذاہب کے غیر قانونی تارکین وطن کو بھارتی شہریت دینے کی تجویز پیش کی گئی تھی۔
شہریت متنازع قانون،ممتابینرجی کی مسلمانوں کےحق میں ریلی
اس بل کےتحت پاکستان ، بنگلہ دیش ،سری لنکاسمیت دیگرممالک سےآنےوالےسکھ، یہودی،عیسائی بھارت کی شہریت حاصل کرسکتےہیں لیکن مسلمان نہیں۔
اس متنازع قانون اورطلبا پربھارتی پولیس کی جانب سے تششدکےبعدبھارت کے مسلم اقلیت کےعلاوہ دیگراقلیتی براردی اورہندوبھی مسلمانوں کےحق میں آوازاٹھارہےہیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News

