بھارت کامسلمان مودی سرکارگراکررہےگا

بھارت میں شہریت ترمیمی ایکٹ یا (CAA) کے خلاف ملک بھرمیں جاری عوام کااحتجاج تاریخ کو دہرا رہا ہے اور بل کیخلاف احتجاج ملک کے کونےکونےتک پھیل گیاہے۔
بھارت میں ہونے والے احتجاج کا ایک گہرا تعلق وہاں کا جغرافیہ بھی ہے۔ کچھ مظاہرین بھارت سیکیولرازم کی خلاف ورزی کیخلاف احتجاج برپا ہیں توکچھ کاخیال ہے کہ یہ بل ان کی زبان اور ثقافتی شاخت پر براہ راست اثرانداز ہوگا۔ دونوں صورت میں مودی سرکار کی جانب سے بھارتی متنازع بل نے شہریوں کواپنے ہی خلاف کھڑا کردیا۔
دوسری جانب این آر سی (NRC) یا نیشنل رجسٹر آف سٹیزنزنےبھارت میں مسلمانوں کی آبادی کومکمل طور پر نظر انداز کردیا۔ رواں سال آسام میں ہونے والے انتخاب میں ریاست کے 40 لاکھ سے زیادہ ووٹروں کو شہریت کی فہرست سے باہر نکال دیاگیا۔ مودی سرکارکا یہ ظلم نام نہاد سیکیولرریاست میں احتجاج کے طور پر ابھرا اور طلبا تنظیموں کی سربراہی میں آسام کی عوام سڑکوں پر نکل آئی۔
مودی سرکار کے دن پورے ہوگئے
بھارت میں جاری احتجاج کی وجہ سےیہ باتیں بھی گردش کررہی ہیں کہ مودی سرکار کے دن پورے ہوگئے۔ شہریت ترمیمی ایکٹ (سی اے اے) کے بہانے طلبہ تنظیموں کی سرگرمیوں کا پرانا دور ایک بار پھر واپس لوٹ آیا۔
طلبا کوعوام کی مکمل طور پر حمایت حاصل ہوچکی ہے اور ملک گیر احتجاج زور پکڑ چکاہے۔ شہریت ترمیمی ایکٹ کی مخالفت آسامی شناخت کی ایک نئی جدوجہد کے طور پرنمایاں ہوگیاہے۔
بھارتی ملک گیراحتجاج کی سربراہی طلبا کی تنظیمیں کررہی ہیں جو کہ آگے آگے اور عوام ان کے پیچھے پیچھے ہیں۔
شہریت کےترمیمی بل کی حیثیت
بھارتی پارلیمنٹ میں 11 دسمبر کو بی جے پی حکومت نے لوک سبھا اور راجیہ سبھا میں متنازعہ شہریت بل منظور کیا ، جس کے تحت 31 دسمبر 2014ء کے بعد بھارت آنے والے لوگوں کو شہریت نہیں ملے گی تاہم ہندوئوں ، بدھوں ، سکھوں اور عیسائیوں کو اس ضمن میں استثنیٰ دینے کا اعلان کیا گیا۔
بھارت میں دنگےفساد کی اصل وجہ؟
شہریت کے ترمیمی بل کا مقصد واضح ہے کہ مسلمانوں کو بھارت میں قبول نہیں کیا جائے گا۔ پہلے ہی ہندوستان خصوصاً کشمیرمیں مسلمانوں کی نسل کشی جاری ہے۔ آج بھی مقبوضہ کشمیر کے 80 لاکھ مسلمانوں کو 9لاکھ فوج یرغمال بنا کر اُن پر ظلم و ستم ڈھا رہی ہے۔ 80 لاکھ سے زائد کشمیری شہید ہو چکے ہیں۔
شہریت متنازع قانون،دہلی میں مظاہرےکےدوران 21 افرادذخمی
جینوسائڈ (Genocide) کی عالمی تنظیم کا کہنا ہے کہ کسی بھی قوم کی نسل کشی کی تشریح کے 10 مراحل ہوتے ہیں۔ بھارت ہندوستان کے مقبوضہ کشمیر میں جینوسائڈ کے 9 مراحل مکمل کر چکا ہے۔
متنازعہ شہریت بل کے خلاف شمال مشرقی ریاست آسام سے شروع ہونے والا احتجاج اور مظاہرے دارالحکومت نئی دہلی سمیت کئی ریاستوں مغربی بنگال اروناچل ، اترپریش، کیرالہ، ہریانہ اور پنجاب تک پھیل گئے ہیں۔
مسلمانوں کے ساتھ ساتھ ہندوئوں کی ایک واضح اکثریت بھی اس بل کے خلاف ہے۔ اُن کا کہنا ہے کہ اس متنازعہ بل سے جہاں ہندوئوں اور مسلمانوں کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے وہیں بنگلہ دیش ، پاکستان اور افغانستان میں رہنے والے ہندو بھارت کا رُخ کر لیں گے جس سے بھارت میں تارکین وطن کا سیلاب آ جائے گا۔
بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے انتہائی ڈھٹائی اور مسلمانوں کے ساتھ نفرت کا عملی مظاہرہ کرتے ہوئے اس شہریت بل کو ہزار فیصد درست قراردیا ہے۔ بھارتی حکومت کے مشیر راہول سنہا نے متنازع شہریت کے خلاف مظاہروں کوکچلنے کے لیے مغربی بنگال میں گورنرراج لگانے کی دھمکی بھی دی ہے۔
این آرسی نے مودی سازش بے نقاب کردی
این آر سی کے تحت ریاست آسام میں بنگلہ دیش سے آ کرآباد ہونے والےتارکین وطن کی شناخت اور ان کی شہریت ختم کرنے کے لیے ریاست کے تمام شہریوں کے کاغذات کی جانچ پڑتال کی جا رہی ہے۔
ابتدائی مرحلے میں ریاست کے تقریباً چالیس لاکھ باشندوں کو شہریت کی فہرست سے باہرنکال دیاگیا۔
شہریت کے ترمیمی بل پر پارلیمنٹ میں بحث کے دوران یہ بات بھی سامنے آئی کہ آسام میں مسلمان مخالف پروپیگنڈے پرجو چالیس لاکھ لوگوں کو شہریت کی فہرست سے باہر رکھاگیا ان میں اکثریت تیس لاکھ بنگالی ہندومذہب سے تعلق رکھتےہیں۔
بی جے پی کی حکومت کا خیال یہ تھا کہ وہ شہریت کے بل کے ذریعے ان ہندوؤں کو شہریت دے سکے گی اور اس کے ساتھ ممکنہ طور پر تارکین وطن قرار پانے والے لاکھوں مسلمانوں کو وہ شہریت سے ہی نہیں بلکہ تمام بنیادی حقوق سے بھی محروم کر دے گی۔ تاہم ان کی یہ چال ان کی حکومت گرانےمیں اہم کردار کے طور پر سامنے آرہی ہے۔
بالی ووڈ شخصیات کاردعمل
بھارتی شہریت کےخلاف نامور شخصیات کی جانب سے بھی شدید ردعمل بھی سامنے آیا ہے۔
مودی مخالف تقریر کے بعد جاوید جعفری سوشل میڈیا چھوڑنے پر مجبورہو گئے ہیں۔
بالی ووڈ کامیڈین اداکار جاوید جعفری نے خود پر تنقید ہونے کے باعث سوشل میڈیا چھوڑنے کا فیصلہ کرلیا ،جس کا اعلان انہوں نے ٹوئٹر پر کیا۔
Can’t handle this trolling and hate.. going off social media till the situation improves.. hopefully..Inshallaah..#indiafirst #jaihind
— Jaaved Jaaferi (@jaavedjaaferi) December 22, 2019
بھارت میں جاری متنازع شہریت کے خلاف گزشتہ دِنوں بالی ووڈ کامیڈین اداکار جاوید جعفری نے بھی اپنی ایک تقریر کے ذریعے یہ ثابت کردیا تھا کہ وہ بھی مودی سرکار کے اِس فیصلے کے خلاف ہیں۔
جاوید جعفری نےنہایت جذباتی انداز میں تقریر کرتے ہوئے کہا کہ” لگے گی آگ تو آئیں گے کئی گھر زد میں، یہاں پر صرف ہمارا گھر تھوڑی ہے، سب ہی کا خون شامل ہے ہندوستان کی مٹی میں، کسی کے باپ کا ہندوستان نہیں ہے“۔
My good friend for over 30 years @jaavedjaaferi has some simple wisdom this Sunday morning
It’s the best few minutes of your weekend
Do listen 🇮🇳🙏🏽🇮🇳#IndiaFirstAdvertisement— atul kasbekar (@atulkasbekar) December 22, 2019
شبانہ اعظمی مودی کے خلاف میدان میں آگئیں
اس ساری صورتحال کو دیکھتے ہوئے جاوید جعفری نے گزشتہ دن سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ٹوئٹ کرتے ہوئے لکھا کہ میں اِس نفرت اور ٹرولنگ کو مزید برداشت نہیں کرسکتا، اِس لیے جب تک صورتحال بہتر نہیں ہوجاتی ہے تب تک میں سوشل میڈیا پر اِس پر کوئی بات نہیں کروں گا۔
In solidarity with protestors against CAA and NRC pic.twitter.com/hynuypyNsm
Advertisement— Azmi Shabana (@AzmiShabana) December 19, 2019
جاوید جعفری کے علاوہ بھارتی بالی ووڈ کی معروف اداکارہ شبانہ اعظمی بھی مودی سرکار کی جانب سے مسلم مخالف قانون بنانے کے خلاف کھل کر سامنے آگئیں ہیں۔
Salam Mumbai for turning up in large numbers for a peaceful protest against #Citizenship Amendment Act. pic.twitter.com/kWLiRLn61R
— Azmi Shabana (@AzmiShabana) December 19, 2019
اس سے پہلےنئی دلی کے جامعہ ملیہ میں طلباکےپرامن احتجاج پربھارتی پولیس کیخلاف بالی ووڈ سے بھی شدیدردعمل سامنے آیا تھا۔
Shocking messages of violence, tear gassing from #Jamia in #Delhi ! Why are students being treated like criminals? Why are hostels being tear gassed.. ??? What is going on #DelhiPolice ???? Shocking and shameful! #CABProtests
— Swara Bhasker (@ReallySwara) December 15, 2019
When no one has the answers, students do. Look at history worldwide.
— Anubhav Sinha (@anubhavsinha) December 15, 2019
I strongly condemn the violence that the police have shown in dealing with the students. In a democracy the citizens have the right to peacefully protest.I also condemn any kind of act of destruction of the public properties. Violence is not the solution for anything!
Advertisement— Rajkummar Rao (@RajkummarRao) December 16, 2019
This is a picture of students from #JamiaMilia holding photos of #Ambedkar & #Gandhi opposing the #CAA2019
We haven’t forgotten our roots.
And we will fight to regain the lost sanity of this proud country 🇮🇳 #StandWithJamia #Delhiviolence pic.twitter.com/gOCh0B7Cnw
Advertisement— Vikrant Massey (@VikrantMassey) December 15, 2019
No power can be allowed to divide us. There is no India without the diversity and plurality of identities, cultures, languages, religions and faiths. Being a citizen of India means to embrace and take pride in the diversity that makes us who we are.
— Alankrita Shrivastava (@alankrita601) December 15, 2019
We are with the students! Shame on you @DelhiPolice
— Konkona Sensharma (@konkonas) December 15, 2019
Watch | "They entered our hostels… Is this democracy? What wrong did we do? We were simply protesting": Student recounts police crackdown at #JamiaMillia university yesterday. #CitizenshipAct #DelhiProtests #Jamia pic.twitter.com/VgZIu09SnA
Advertisement— NDTV (@ndtv) December 16, 2019
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News