ملک میں جاری احتجاج نظرانداز،بھارتی صدرنےمتنازعہ شہریت بل پردستخط کر دیئے

بھارت کےمختلف شہروں میں شہریت ترمیمی بل کی منظوری کےخلاف زبردست احتجاج کےباوجود بھارتی صدر نےباوجودمتنازعہ شہریت کےبل پردستخط کردئیےہیں۔
بھارتی میڈیاکےمطابق لوک سبھاکےبعدراجیہ سبھامیں بھی متنازعہ بل منظورکرنےکےبعدبل کے خلاف شمال مشرقی ریاستوں میں مظاہرےکیے گئے،اس کے باوجودبھارتی صدررام ناتھ کووندنے شہریت کےمتنازعہ بل پردستخط کردئے ہیں ۔
احتجاج کےدوران آسام کےدارالحکومت گوہاٹی میں مظاہرین اورپولیس کےدرمیان جھڑپیں ہوئیں جن میں 2 افراد ہلاک اور 26 زخمی ہوگئے ہیں ۔
جبکہ بھارت میں کشیدہ صورتحال کےباعث جاپانی وزیر اعظم شنزو ایبےاور بنگلا دیش کے وزیر خارجہ اےکےعبدالمیمن نےدورۂ بھارت بھی منسوخ کردیا ہے۔
یواین انسانی حقوق کےادارےنےبھی بھارتی شہریت کےنئےقانون پراظہارتشویش کیا ہے، انسانی حقوق کےادارے نے نئے قانون کو امتیازی قرار دے دیا۔
یو این انسانی حقوق کےادارے کاکہناہےکہ نیاشہریت قانون بھارتی آئین کی بھی نفی کرتا ہے۔
#India: We are concerned that the new #CitizenshipAmendmentAct is fundamentally discriminatory in nature. Goal of protecting persecuted groups is welcomed, but new law does not extend protection to Muslims, incl. minority sects: https://www.bolnews.com/urdu/world/2019/12/870379/amp/#FightRacism #CABProtests pic.twitter.com/apWbEqpDOZ
— UN Human Rights (@UNHumanRights) December 13, 2019
ادارےنےاپنےبیان میں کہاہےکہ بھارتی آئین میں تمام شہریوں کویکساں حقوق دینےکاوعدہ کیا گیا ہے، توقع ہے کہ بھارتی سپریم کورٹ قانون کا جائزہ لے کر اسے عالمی قوانین کے مطابق بنائے گی۔
جبکہ متنازعہ بل پر امریکی کمیشن برائےعالمی مذہبی آزادی نےتشویش کااظہارکرتےہوئےامریکا کو بھارتی وزیر داخلہ اوردیگرقیادت کیخلاف پابندیوں کی تجویزپیش کرچکی ہے۔
بل کے خلاف تاریخی علی گڑھ یونیورسٹی میں بھی طلبہ کی جانب سے احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔
طلبہ حکومت سےاس متعصبانہ اور قوم کو تقسیم کرنے کے بل کو فوری طور پر واپس لینےکامطالبہ کررہےہیں، انہوں نے چیف جسٹس آف انڈیا سے بھی اس قانون پر نوٹس لینے اور آئین کے تحفط کا مطالبہ کیا ہے۔
ये ही हैं दिन, बाग़ी अगर बनना है बन
तुझ पर सितम किस को पता फिर हो न होیہ ہی ہیں دن، باغی اگر بننا ہے بن
تجھ پر ستم کس کو پتا پھر ہو نہ ہوAdvertisementAligarh Muslim University #CABProtests #CABBill2019 #CitizenshipBill pic.twitter.com/x74SVQd6z7
— Md Asif Khan آصِف (@imMAK02) December 13, 2019
اس کےعلاوہ نئی دہلی کی جامعہ ملیہ اسلامیہ میں بھی سیکڑوں طلبہ نے متنازع بل کے خلاف احتجاجی مارچ کیا۔
Tear Gas and Lathi Charge at Jamia Millia Student as they protests are unabated against #CAB2019 #jamiaprotest #JamiaMilliaIslamia pic.twitter.com/zduM5Vgy5D
Advertisement— Umar Khan Baba (@UmarKhanBaba7) December 13, 2019
طلبا کے مارچ پر پولیس کی جانب سے بدترین تشدد اور آنسو گیس کا استعمال کیا گیا جس سے متعدد طلبہ زخمی ہوگئے جب کہ 50 طلبہ کو پولیس نے گرفتار کرلیا۔
https://twitter.com/AabidShaikh77/status/1205685323096707072?s=20
بھارتی پولیس کاگھناوناچہرہ عوام کی جانب سےسوشل میڈیا پربھی دیکھایاجارہا ہے۔
https://twitter.com/shanu_sab/status/1205708136407064577?s=20
واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے بھارتی پارلیمنٹ کے ایوانِ زیریں میں وزیرِ داخلہ امیت شاہ کی جانب سے ایک بل پیش کیا گیا تھا ،، قانون کے تحت مسلمانوں کے سوا 6 مذاہب کے غیر قانونی تارکین وطن کو بھارتی شہریت دینے کی تجویز پیش کی گئی تھی، بل کی منظوری کے بعد آسام میں کئی دہائیوں سے رہایش پذیر لاکھوں بنگالی مسلمان سب سے زیادہ متاثر ہوں گے۔
مسلم مخالف بل پربھارتی عوام سراپااحتجاج ،مودی کےخلاف شدید نعرےبازی
شہریت کامتنازع بل بھارتی سپریم کورٹ میں چیلنج کردیاگیاہے، بھارتی میڈیا کےمطابق کہ متنازع بل انڈین یونین مسلم لیگ پارٹی نے چیلنج کیا ہے۔
بل کی حمایت میں 293 جب کہ مخالفت میں 82 ووٹ پڑےتھے ۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News