برطانیہ4 دہائیوں بعدآج یورپی یونین سےعلیحدہ ہوجائےگا

برطانیہ آج چاردہائیوں بعدیورپی یونین سےانخلا کرے گابرطانوی وزیراعظم بورس جانسن آج نئےدورکےآغازکااعلان بھی کریں گے۔
بورس جانسن بریگزٹ کے بارے میں بیان بھی جاری کریں گے جس میں وہ واضح کریں گےکہ بریگزٹ نقطہ انجام نہیں،برطانیہ کے لیے نقطہ آغاز ثابت ہوگا، برطانیہ کے پسماندہ علاقوں کی ترقی کےلیےمنصوبہ پیش کیےجانےکابھی امکان ہے۔
تجزیہ کاروں کاکہناہےکہ یورپی یونین سےعلیحدگی کاعمل ایک ہی لمحےمیں مکمل نہیں ہوسکےگا۔ اب برطانیہ ایک عبوری دورمیں داخل ہوجائےگاجس کا اختتام 31 دسمبر کوہوگا۔
ان گیارہ ماہ تک برطانیہ میں یورپی قوانین لاگورہیں گے اورلوگوں کی آزادانہ نقل وحرکت بھی ممکن ہوگی،اس دوران برطانیہ مستقبل میں یورپی یونین سےتعلق کےبارےمیں امورطےکرےگا۔
بورس جانسن آج دیگر 27 یورپی ممالک کےساتھ تعلقات کے حوالےسےبھی وضاحت کریں گے ۔
اس کےعلاوہ بورس جانسن کی یہ بھی کوشش ہے کہ اسی دوران جاپان اورامریکاسے تجارتی معاہدےکرلیے جائیں تاکہ معیشت کو مضبوط بنایا جائے۔
برطانیہ میں ٹوری حکومت کے زیادہ تراراکین بریگزٹ کے حامی ہیں جبکہ اپوزیشن لیبرپارٹی اس بارے میں منقسم ہے، تیسری بڑی جماعت اسکاٹش نیشنل پارٹی بریگزٹ کی یکسر مخالف ہے اور اب وہ برطانیہ سے علیحدگی کے لیے اسی سال ریفرنڈم کرانا چاہتی ہے۔
تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ نہ صرف معیشت بلکہ برطانیہ کا استحکام بھی بورس جانسن کے لیے چیلنج رہے گا۔
واضح رہےکہ برطانیہ میں یورپی یونین میں رہنے یااس سے نکل جانے کے حوالے سے 23 جون 2017 کو ریفرنڈم ہواتھاجس میں بریگزٹ کے حق میں 52 فیصد جب کہ مخالفت میں 48 فیصد ووٹ پڑے تھے جس کے بعد اس وقت کے وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون نے استعفی ٰ دے دیاتھاکیونکہ ڈیوڈ کیمرون اس ڈیل کے مخالف تھے ۔
ڈیوڈ کیمرون کےاستعفے کے بعد برطانیہ کی وزیراعظم بننے والی ٹریزا مےنے جولائی 2019 میں بریگزٹ ڈیل کی پارلیمنٹ سے منظوری میں ناکامی کے بعد مستعفی ہونے کا اعلان کیا تھا اور ان کے بعد بورس جانسن نے عہدہ سنبھالا تھا۔
وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھالتے ہی بورس جانسن نے کہا تھا کہ اب چاہے کچھ بھی ہو برطانیہ 31 اکتوبر2019 کو یورپی یونین سے علیحدہ ہو جائے گا تاہم وہ اس میں ناکام رہے۔
برطانوی پارلیمنٹ نے 2 مرتبہ بورس جانسن کے منصوبے کو ناکام بنایا جس پر انہوں نے ملکہ برطانیہ سے پارلیمنٹ کو معطل کرنے کی منظوری بھی لی تھی جس کو سپریم کورٹ نے غیر آئینی قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا تھا۔
بعد ازاں یورپی یونین نے معاہدے کاوقت دیتےہوئے 31 جنوری 2020 تک توسیع کی منظوری دی جس کو بورس جانسن نے قبول کرتے ہوئے قبل از وقت انتخابات کا اعلان کیا تھا۔
یہ برطانیہ میں گزشتہ 5 سال کے دوران ہونے والے تیسرے عام انتخابات تھے،ان انتخابات میں بورس جانسن کی جماعت نے واضح برتری حاصل کی تھی جس کے بعد امید تھی کہ اب بریگزٹ ڈیل میں انہیں کوئی مشکل نہیں آئے گی۔
واضح رہے کہ برطانیہ نے 1973 میں یورپی یونین میں شمولیت اختیار کی تھی۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News

